فاسٹ فوڈ سے دمے اور الرجی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے رپورٹ
تازہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ فاسٹ فوڈ سے الرجی، ایکزیما اور دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے
ماہرین نے کہا ہے کہ اگرچہ فاسٹ فوڈ کھانے سے براہِ راست دمے اور الرجی نہیں ہوتی لیکن اس سے ان امراض کا خطرہ ضرور بڑھ جاتا ہے۔
جرنل رسپائرولوجی میں شائع ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کا بے تحاشہ استعمال دمہ، الرجی، پولن فیور اور آنکھوں کی ایک کیفیت رائنو کنجنکٹیوٹس کی وجہ ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز پر صحت کی خبروں میں ہم پہلے بھی فاسٹ فوڈ اور ذیابیطس کے درمیان تعلق پر بہت کچھ شائع کرچکے ہیں۔ اس ضمن میں ماہرین نے اب 16 مختلف مطالعات کا نئے سرے سے جائزہ لیا ہے اور بتایا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے استعمال اور دمے کے درمیان ایک تعلق ضرور موجود ہے۔
چین میں واقع ویسٹ چائنا ہاسپٹل کے ڈاکٹر گینگ وینگ کے ماہرین نے یہ تحقیق کی ہے۔ انہوں نے فاسٹ فوڈ کو کم تر درجے کی غذا بتایا ہے اور کہا ہے کہ اس میں غذائیت نہیں ہوتی اور یوں وہ کئی طرح سے الرجیوں اور دمے وغیرہ کی وجہ بنتی ہے۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس ضمن میں مزید تحقیق اور مطالعے کی ضرورت ہے۔
فاسٹ فوڈ اور بچوں کا دمہ
اگرچہ یہ سروے 2018 میں کیا گیا ہے لیکن ماہرین فاسٹ فوڈ اور دمے کے درمیان تعلق پر برسوں سے کام کررہے ہیں۔ اس سے قبل 2013 میں بچوں میں دمے اور الرجی پر ایک بین الاقوامی سروے کیا گیا تھا۔ اس سروے میں 51 ممالک کے ایک لاکھ 80 ہزار بچوں کو 50 مراکز میں ایک طویل عرصے تک چیک کیا گیا تھا۔
اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ حد سے زیادہ (ہفتے میں چار سے پانچ مرتبہ) فاسٹ فوڈ کھانے والے بچوں میں دمے، الرجی اور دیگر کیفیات زیادہ پیدا ہوسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ بچے موٹاپے کے شکار بھی ہوسکتےہیں۔
جرنل رسپائرولوجی میں شائع ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کا بے تحاشہ استعمال دمہ، الرجی، پولن فیور اور آنکھوں کی ایک کیفیت رائنو کنجنکٹیوٹس کی وجہ ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز پر صحت کی خبروں میں ہم پہلے بھی فاسٹ فوڈ اور ذیابیطس کے درمیان تعلق پر بہت کچھ شائع کرچکے ہیں۔ اس ضمن میں ماہرین نے اب 16 مختلف مطالعات کا نئے سرے سے جائزہ لیا ہے اور بتایا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے استعمال اور دمے کے درمیان ایک تعلق ضرور موجود ہے۔
چین میں واقع ویسٹ چائنا ہاسپٹل کے ڈاکٹر گینگ وینگ کے ماہرین نے یہ تحقیق کی ہے۔ انہوں نے فاسٹ فوڈ کو کم تر درجے کی غذا بتایا ہے اور کہا ہے کہ اس میں غذائیت نہیں ہوتی اور یوں وہ کئی طرح سے الرجیوں اور دمے وغیرہ کی وجہ بنتی ہے۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس ضمن میں مزید تحقیق اور مطالعے کی ضرورت ہے۔
فاسٹ فوڈ اور بچوں کا دمہ
اگرچہ یہ سروے 2018 میں کیا گیا ہے لیکن ماہرین فاسٹ فوڈ اور دمے کے درمیان تعلق پر برسوں سے کام کررہے ہیں۔ اس سے قبل 2013 میں بچوں میں دمے اور الرجی پر ایک بین الاقوامی سروے کیا گیا تھا۔ اس سروے میں 51 ممالک کے ایک لاکھ 80 ہزار بچوں کو 50 مراکز میں ایک طویل عرصے تک چیک کیا گیا تھا۔
اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ حد سے زیادہ (ہفتے میں چار سے پانچ مرتبہ) فاسٹ فوڈ کھانے والے بچوں میں دمے، الرجی اور دیگر کیفیات زیادہ پیدا ہوسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ بچے موٹاپے کے شکار بھی ہوسکتےہیں۔