امریکی ڈرون حملے میں ملا عمر رحمان کی ہلاکت
کالعدم تحریک طالبان کے دواہم کمانڈروں کی ہلاکت کے بعدافغانستان میں امن مذاکرات کیا کروٹ لیتے ہیں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے
افغانستان میں ایک جانب امریکا کی خواہش پر افغان حکومت اور طالبان رہنماؤں میں درپردہ مذاکرات کی کوششیں کی جا رہی ہیں جب کہ ساتھ ہی امریکا کی جانب سے شدت پسند عناصر اور طالبان کمانڈروں پر ڈرون حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں خبر ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرکردہ کمانڈر عمر رحمان فاتح ساتھیوں سمیت سرحد پار افغانستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگیا ہے۔
اس کے علاوہ پاک افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے علاقے تورتنگی میں ایک اور ڈرون حملے میں طالبان کا اہم کمانڈر عبداﷲ داوڑ ہلاک جب کہ اس کا محافظ زخمی ہوگیا۔ عبداﷲ داوڑ کا تعلق حافظ گل بہادر گروپ سے ہے جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مختلف سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ لگ بھگ تین ہفتوں کے دوران عمر رحمان دوسرا بڑا خطرناک شدت پسند ہے جس کو ساتھیوں سمیت امریکی ڈرون نے نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 13 جون کو ملا فضل اﷲ کو بھی ڈرون حملے میں ہلاک کیا جاچکا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان کے دو اہم کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں امن مذاکرات کیا کروٹ لیتے ہیں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے لیکن امریکا کی جانب سے یہ واضح عندیہ پہلے ہی دیا جاچکا ہے کہ شدت پسند گروپوں کے خلاف حملے جاری رہیں گے۔
کابل میں بدھ کو وزارت دفاع کے ترجمان نے شدت پسند کمانڈر کے ساتھیوں سمیت امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے کی تصدیق کی ہے، تاہم عمر رحمان کے دیگر ساتھیوں کی تعداد اور شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ ملا عمر رحمان سابق امیر ملا فضل اﷲ کا دست راست اور سوات گروپ کا سینئر کمانڈر تھا، بتایا جاتا ہے کہ آپریشنل کمانڈر کی حیثیت سے کام کرنے والا سوات گروپ کا 45 سالہ عمر رحمان مبینہ طور پر سابق صدر پرویز مشرف پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی میں شامل تھا جو 2009 میں وادی سوات میں فوجی آپریشن کے بعد افغانستان فرار ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ پچھلے ماہ فضل اﷲ کی ہلاکت کے بعد سوات اور محسود گروپوں میں باہمی اختلافات پیدا ہوئے تھے جب کہ چند دنوں کے لیے عارضی طور پر عمر رحمان کو نیا امیر بھی مقرر کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں طالبان شوریٰ نے کمانڈر نور ولی محسود کو امیر بنا دیا۔ صائب ہوگا کہ افغانستان میں ہونے والے امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور کوئی بھی ایسی کارروائی جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا باعث بنے اس سے گریز کیا جائے۔
اس کے علاوہ پاک افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے علاقے تورتنگی میں ایک اور ڈرون حملے میں طالبان کا اہم کمانڈر عبداﷲ داوڑ ہلاک جب کہ اس کا محافظ زخمی ہوگیا۔ عبداﷲ داوڑ کا تعلق حافظ گل بہادر گروپ سے ہے جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مختلف سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ لگ بھگ تین ہفتوں کے دوران عمر رحمان دوسرا بڑا خطرناک شدت پسند ہے جس کو ساتھیوں سمیت امریکی ڈرون نے نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 13 جون کو ملا فضل اﷲ کو بھی ڈرون حملے میں ہلاک کیا جاچکا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان کے دو اہم کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں امن مذاکرات کیا کروٹ لیتے ہیں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے لیکن امریکا کی جانب سے یہ واضح عندیہ پہلے ہی دیا جاچکا ہے کہ شدت پسند گروپوں کے خلاف حملے جاری رہیں گے۔
کابل میں بدھ کو وزارت دفاع کے ترجمان نے شدت پسند کمانڈر کے ساتھیوں سمیت امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے کی تصدیق کی ہے، تاہم عمر رحمان کے دیگر ساتھیوں کی تعداد اور شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ ملا عمر رحمان سابق امیر ملا فضل اﷲ کا دست راست اور سوات گروپ کا سینئر کمانڈر تھا، بتایا جاتا ہے کہ آپریشنل کمانڈر کی حیثیت سے کام کرنے والا سوات گروپ کا 45 سالہ عمر رحمان مبینہ طور پر سابق صدر پرویز مشرف پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی میں شامل تھا جو 2009 میں وادی سوات میں فوجی آپریشن کے بعد افغانستان فرار ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ پچھلے ماہ فضل اﷲ کی ہلاکت کے بعد سوات اور محسود گروپوں میں باہمی اختلافات پیدا ہوئے تھے جب کہ چند دنوں کے لیے عارضی طور پر عمر رحمان کو نیا امیر بھی مقرر کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں طالبان شوریٰ نے کمانڈر نور ولی محسود کو امیر بنا دیا۔ صائب ہوگا کہ افغانستان میں ہونے والے امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور کوئی بھی ایسی کارروائی جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا باعث بنے اس سے گریز کیا جائے۔