آزاد کشمیر کے شہری کوکراچی کی سیروتفریح مہنگی پڑگئی
سسرال والوں نے بیوی اور لے پالک بچہ چھین لیا،واپس دلایاجائے ،شیرزمان
آزاد کشمیر کے شہری کوکراچی کی سیروتفریح مہنگی پڑگئی، سسرال والوں نے بیوی اور بچے کو شوہر سے جدا کردیا۔
آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد کی تحصیل پٹکہ کے رہائشی شیرزمان نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت میں بیوی اور بچے کی بازیابی سے متعلق حبس بیجا کی درخواست میں موقف اختیارکیا کہ اس کی شادی 10سال قبل صغراں بی بی سے ہوئی تھی وہ اور خوش وخرم زندگی گزار رہے تھے، میری ساس نے طلاق کے بعد دوسری شادی کرلی تھی، کراچی میں مقیم ہوگئے تھے۔
شیر زمان نے بتایا کہ کراچی میں وہ اپنے سوتیلے بیٹے عمر گل و دیگر نامعلوم افراد کے ہمراہ رہائش پذیر تھی،میں راولپنڈی میں نوکری کرتا ہوں ، میری ساس اور اس کا دوسرا شوہر اور عمر نامی شخص نے مسلسل ہمیں کراچی آنے کی دعوت پر زور دیا،روز فون پر دعوت دی جاتی ہے، مجبور کیا بلاآخر انھوں نے ایک ماہ کیلیے سیروتفریح کی غرض سے بلوایا ،تین ماہ قبل میں اپنی بیوی اور بچے کوسیر وتفریح کی غرض سے کراچی آیا ان کے ارادوں کا کوئی علم نہ ہوسکا لیکن چند روز بعد ہی ان کے بھیانک ارادوں کا علم ہوا تو اپنی بیوی اور بچے کو لے کر واپس جانے لگا تو انھوں نے بیوی بچے کو روک دیا اور مجھے گھر سے نکال دیا،بیوی اور بچے کو بازیاب کیا جائے۔
فاضل عدالت نے ایس ایچ او تھانہ جمشید کوارٹر کو بیوی اور بچے کی بازیابی کا حکم دیا تھا،جمعرات کو پولیس نے مسماۃ صغراں کو عدالت میں پیش کیا،عدالت نے کہا کہ بچہ کہاں ہے،اس موقع پر انکشاف ہوا کہ بچہ لے پالک تھا وہ اس کی ماں کو دیدیا،عدالت نے خاتون سے دریافت کیا کہ اسے حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے،خاتون نے کہا کہ نہیں وہ اپنی خوشی سے اپنی بہن کے گھر میں رہائش پذیر ہے، اپنے شوہر کے ساتھ نہیں جانا چاہتی،اس نے شوہر سے خلع کی درخواست بھی دائر ہے،عدالت نے شیر زمان کی حبس بے جا کی درخواست مسترد کردی۔
سالی نے ساز باز کر کے بیوی کو بلوایا تھا،درخواست گزار
سالی نے ساز باز کرکے بیوی کو بلوایا تھا اور دھوکا دہی سے اسے ورغلا کر خلع کا دعوی دائر کرادیا ،آزاد کشمیر کے رہائشی شیر زمان نے فیملی عدالت میں جواب داخل کیا کہ اسے اور میری بیوی کو ساتھ سیروتفریح کی غرض سے سالی نے دھوکے سے بلوایا اور اسے ورغلایا کہ اس کا شوہر چھوٹے قد کا ہے غریب ہے ،وہ اس کی شادی کسی امیر زادے سے کرائے گی ،وہ عدالت سے خلع لے میری بیوی نے انکی باتوں میں آکر خلع کی درخواست دی ہے۔
شیر زمان نے جواب میں لکھا کہ ہم ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے جبکہ اسے عدالت کی جانب سے بھی کوئی نوٹس نہیں ملا ،دوسری جانب سے مسماۃ صغراں بی بی نے اپنی شوہر کے ساتھ نہ رہنے اور خلع لینے کی استدعا کی ہے ۔
شہری نے مخالفین کی جانب سے دھمکیاں دینے پر تھانے میں درخواست دیدی
کشمیری شہری شیر زمان نے پیشی کے بعد مخالفین کی جانب سے دھمکیاں دینے پر تھانہ سٹی کورٹ میں بھی درخواست دی ہے جس میں موقف اختیار کیا کہ وہ اپنی بیوی اور بچے کے ہمراہ رشتے داروں کے بلوانے پر سیروتفریح کی غرض سے کراچی آیا لیکن کراچی آکر نہ بیوی ملی اور نہ ہی بچہ لیکن مخالفین کی جانب سے سنگین دھمکیاں مل رہی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ پیشی پر عدالت آیا تھا سماعت کے بعد اسے اس کے سوتیلے سالے عم گل ، نور زمان ودیگر نے عدالت کے باہر گریبان پکڑ کر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور کراچی چھوڑنے کا حکم دیا اورکہا ہے کہ اگر کراچی نہ چھوڑا تو وہ اسے قتل یا بھاری رقم پولیس کو دیکر مقابلے میں مروا دیں گے میں دھوکے بازوں کی باتوں میں سیروتفریح کی غرض سے اپنی بیوی اور بچے کے ہمراہ آیا تھا ،بیوی ملی اور نہ ہی بچہ اب صرف دھمکی ملی ہے ،مجھے تحفظ فراہم کیا جائے، کم از کم ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد کی تحصیل پٹکہ کے رہائشی شیرزمان نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت میں بیوی اور بچے کی بازیابی سے متعلق حبس بیجا کی درخواست میں موقف اختیارکیا کہ اس کی شادی 10سال قبل صغراں بی بی سے ہوئی تھی وہ اور خوش وخرم زندگی گزار رہے تھے، میری ساس نے طلاق کے بعد دوسری شادی کرلی تھی، کراچی میں مقیم ہوگئے تھے۔
شیر زمان نے بتایا کہ کراچی میں وہ اپنے سوتیلے بیٹے عمر گل و دیگر نامعلوم افراد کے ہمراہ رہائش پذیر تھی،میں راولپنڈی میں نوکری کرتا ہوں ، میری ساس اور اس کا دوسرا شوہر اور عمر نامی شخص نے مسلسل ہمیں کراچی آنے کی دعوت پر زور دیا،روز فون پر دعوت دی جاتی ہے، مجبور کیا بلاآخر انھوں نے ایک ماہ کیلیے سیروتفریح کی غرض سے بلوایا ،تین ماہ قبل میں اپنی بیوی اور بچے کوسیر وتفریح کی غرض سے کراچی آیا ان کے ارادوں کا کوئی علم نہ ہوسکا لیکن چند روز بعد ہی ان کے بھیانک ارادوں کا علم ہوا تو اپنی بیوی اور بچے کو لے کر واپس جانے لگا تو انھوں نے بیوی بچے کو روک دیا اور مجھے گھر سے نکال دیا،بیوی اور بچے کو بازیاب کیا جائے۔
فاضل عدالت نے ایس ایچ او تھانہ جمشید کوارٹر کو بیوی اور بچے کی بازیابی کا حکم دیا تھا،جمعرات کو پولیس نے مسماۃ صغراں کو عدالت میں پیش کیا،عدالت نے کہا کہ بچہ کہاں ہے،اس موقع پر انکشاف ہوا کہ بچہ لے پالک تھا وہ اس کی ماں کو دیدیا،عدالت نے خاتون سے دریافت کیا کہ اسے حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے،خاتون نے کہا کہ نہیں وہ اپنی خوشی سے اپنی بہن کے گھر میں رہائش پذیر ہے، اپنے شوہر کے ساتھ نہیں جانا چاہتی،اس نے شوہر سے خلع کی درخواست بھی دائر ہے،عدالت نے شیر زمان کی حبس بے جا کی درخواست مسترد کردی۔
سالی نے ساز باز کر کے بیوی کو بلوایا تھا،درخواست گزار
سالی نے ساز باز کرکے بیوی کو بلوایا تھا اور دھوکا دہی سے اسے ورغلا کر خلع کا دعوی دائر کرادیا ،آزاد کشمیر کے رہائشی شیر زمان نے فیملی عدالت میں جواب داخل کیا کہ اسے اور میری بیوی کو ساتھ سیروتفریح کی غرض سے سالی نے دھوکے سے بلوایا اور اسے ورغلایا کہ اس کا شوہر چھوٹے قد کا ہے غریب ہے ،وہ اس کی شادی کسی امیر زادے سے کرائے گی ،وہ عدالت سے خلع لے میری بیوی نے انکی باتوں میں آکر خلع کی درخواست دی ہے۔
شیر زمان نے جواب میں لکھا کہ ہم ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے جبکہ اسے عدالت کی جانب سے بھی کوئی نوٹس نہیں ملا ،دوسری جانب سے مسماۃ صغراں بی بی نے اپنی شوہر کے ساتھ نہ رہنے اور خلع لینے کی استدعا کی ہے ۔
شہری نے مخالفین کی جانب سے دھمکیاں دینے پر تھانے میں درخواست دیدی
کشمیری شہری شیر زمان نے پیشی کے بعد مخالفین کی جانب سے دھمکیاں دینے پر تھانہ سٹی کورٹ میں بھی درخواست دی ہے جس میں موقف اختیار کیا کہ وہ اپنی بیوی اور بچے کے ہمراہ رشتے داروں کے بلوانے پر سیروتفریح کی غرض سے کراچی آیا لیکن کراچی آکر نہ بیوی ملی اور نہ ہی بچہ لیکن مخالفین کی جانب سے سنگین دھمکیاں مل رہی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ پیشی پر عدالت آیا تھا سماعت کے بعد اسے اس کے سوتیلے سالے عم گل ، نور زمان ودیگر نے عدالت کے باہر گریبان پکڑ کر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور کراچی چھوڑنے کا حکم دیا اورکہا ہے کہ اگر کراچی نہ چھوڑا تو وہ اسے قتل یا بھاری رقم پولیس کو دیکر مقابلے میں مروا دیں گے میں دھوکے بازوں کی باتوں میں سیروتفریح کی غرض سے اپنی بیوی اور بچے کے ہمراہ آیا تھا ،بیوی ملی اور نہ ہی بچہ اب صرف دھمکی ملی ہے ،مجھے تحفظ فراہم کیا جائے، کم از کم ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔