اجازت کے بغیر 18 اداروں کے خفیہ فنڈز کے استعمال پر پابندی

آڈیٹر جنرل کا اعتراض،اے جی پی آرنے خُفیہ فنڈز رکھنے والے اداروں کے تمام بل روک لیے

آڈیٹر جنرل کا اعتراض،اے جی پی آرنے خُفیہ فنڈز رکھنے والے اداروں کے تمام بل روک لیے فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے ملک کے18اداروں کے پاس موجودخُفیہ فنڈزکووزارت خزانہ کی اجازت کے بغیراستعمال پرپابندی عائد کردی ہے جبکہ آڈیٹرجنرل آف پاکستان کے اعتراضات پراے جی پی آرنے خُفیہ فنڈزرکھنے والے اداروں کے بل روک لیے ہیں۔

وزارت خزانہ کے حکام کاکہنا ہے کہ سُپریم کورٹ کے احکام پر عملدرآمد کرتے ہوئے خُفیہ فنڈرکھنے والے اداروںکوفنڈز کے استعمال سے قبل وزارت خزانہ سے دوبارہ اجازت (Reauthorisation)لینے کیلیے لیٹرجاری کئے گئے ہیںجن میں دفترخارجہ اور انٹیلی جنس بیورو نے وزارت خزانہ سے دوبارہ اجازت لے لی ہے، اس ضمن میں وزارت خزانہ کے ایک سنیئرافسر نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پرایکسپریس کوبتایاکہ سُپریم کورٹ نے خُفیہ فنڈزکے استعمال کے حوالے سے کیس میں وزارت خزانہ سے پوچھا تھا کہ جن اداروں کے پاس خُفیہ فنڈزہیں انہیں ان خُفیہ فنڈزکے استعمال کی اجازت کس نے دی تھی اورکن حالات میں اور کن مقاصد کیلیے دی تھی۔


مذکورہ افسر نے بتایاکہ سُپریم کورٹ کے احکام پرعملدرآمد کرتے ہوئے وزارت خزانہ نے دفتر خارجہ، انٹیلی جنس بیورو،وزارت داخلہ سمیت دیگر وزارتوں و ڈویژنوں سمیت مجموعی طور پر 18 اداروں کو لیٹرجاری کیے تھے جس میں ان وزارتوں،ڈویژنوں اور اداروں سے کہا گیا تھا کہ وہ خُفیہ فنڈزرکھنے اور ان کے استعمال کے حوالے سے وزارت خزانہ سے دوبارہ اجازت (Reauthorisation)حاصل کریں اوراس کیلیے وزارت خزانہ سے رجوع کیاجائے تاکہ وزارت خزانہ خُفیہ فنڈز رکھنے والے تمام اداروں کے اجازت ناموں کا ازسر نو جائزہ لے سکے اور یہ معلوم کرسکے کہ کس ادارے کوکن حالات میں اورکن مقاصد کے لیے خُفیہ فنڈز کی اجازت دی گئی تھی اورکیا اب بھی وہی حالات ہیں اور انہیںخُفیہ فنڈزکی ضرورت ہے یانہیں، مذکورہ افسرنے بتایاکہ جن اداروں کے لیے خُفیہ فنڈز اور انکا استعمال ضروری ہوگا انہیں اجازت دیدی جائیگی تاہم جن اداروں کو خُفیہ فنڈز کی ضرورت نہیں ہوگی انہیں آئندہ نہ تو خُفیہ فنڈز کے لیے کوئی رقم دی جائیگی اور نہ ہی انہیں استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔



ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی طرف سے لیٹرجاری کرنیکے بعد دفترخارجہ اور آئی بی نے وزارت خزانہ سے خُفیہ فنڈز رکھنے اوراسعتمال کرنیکی دوبارہ اجازت لے لی جبکہ وزارت داخلہ کے ذیلی ادارے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کے پاس10 کروڑ روپے مالیت کے خُفیہ فنڈزتھے جس میں سے 8کروڑ روپے استعمال کیے جاچکے تھے اور2کروڑباقی تھے جن کے لیے این سی ایم سی نے وزارت خزانہ سے اجازت مانگی ہے،ذرائع نے مزید بتایاکہ وزارت داخلہ کے ذیلی ادارے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل میں نیشنل الیکشن سیکیورٹی سیل کے نام سے ایک نیاسیل بھی قائم کیاگیاہے جس کامقصد ملک میں ہونیوالے آئندہ عام انتخابات کی مانیٹرنگ کرنا اور سیکیورٹی کے حوالے سے امور کی نگرانی کرنا ہے، وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ جن اداروں کی طرف سے خُفیہ فنڈزکے استعمال کی دوبارہ اجازت کی درخواستیں موصول ہورہی ہیں ان کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
Load Next Story