کمرشیل سنیما پر بھی خود کو منوانا چاہتی ہوں۔ چترنگدا
بھارتی میڈیا کے علاوہ عالمی ذرائع ابلاغ میں بھی چترنگدا کی...
ISLAMABAD:
کچھ فن کار ایسے ہوتے ہیں جنھیں اپنے ٹیلنٹ کا صحیح اندازہ نہیں ہوتا۔ موقع ملنے پر جب ان کے جوہر سامنے آتے ہیں تو ناظرین کے ساتھ ساتھ وہ خود بھی حیران رہ جاتے ہیں۔ ماڈلنگ سے شوبز ورلڈ میں قدم رکھنے والی چترنگدا سنگھ کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس کے اندر ایک زبردست اداکارہ چھپی ہوئی ہے۔ شوبز کی رنگارنگ دنیا کا حصہ بن جانے کے بعد، کئی برس تک چترنگدا نے خود کو اشتہارات اور میوزک ویڈیوز میں ماڈلنگ تک محدود رکھا۔
2003ء میں معروف ڈائریکٹر سدھیرمشرا کے پروڈکشن مینیجرکو، گلوکار ابھیجیت بھٹا چاریہ کی میوزک ویڈیو میں چترنگدا کی پرفارمینس نے بے حد متاثر کیا۔ بعدازاں چترنگدا کو سدھیر کی فلم '' ہزاروں خواہشیں ایسی'' میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اس پیش کش کے ساتھ ہی چترنگدا کے کیریر نے ایک نیا موڑ لیا۔ '' ہزاروں خواہشیں ایسی'' 2005ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ فلم کی کہانی 1975ء کے وسط میں، ہندوستان میں ایمرجینسی کے نفاذ کے پس منظر میں تحریرکی گئی تھی۔
اس فلم میں چترنگدا کی متاثر کن پرفارمینس نے سبھی کو اس کی تعریف پر مجبور کردیا۔ بھارتی میڈیا کے علاوہ عالمی ذرائع ابلاغ میں بھی چترنگدا کی زبردست اداکاری کی بازگشت سنائی دی۔ وقفے وقفے سے اس باصلاحیت ادکارہ نے اسی نوع کی غیرروایتی فلموں میں بہترین اداکاری سے فلم انڈسٹری میں اپنا لوہا منوایا۔ اور بھارتی میڈیا نے اسے غیرروایتی سنیما کی ملکہ قرار دیا، مگر یہ اداکارہ کمرشیل سنیما پر بھی اپنی صلاحیتیں منوانا چاہتی ہے ۔ اس لیے اب اس کی پوری توجہ روایتی فلموں پر ہے۔
اپنے پرستاروں کی توقعات کے برعکس چترنگدا نے ایک آئٹم سونگ بھی عکس بند کروایا ہے۔ یہ گیت اکشے کمار اور سناکشی سنہا کی فلم ''جوکر'' میں شامل ہے جو 30 اگست کو ریلیز کی جارہی ہے۔ 37 سالہ اداکارہ سے اس کی پیشہ ورانہ مصروفیات کے تناظر میں کی گئی تازہ بات چیت قارئین کی نذر ہے۔
٭آپ کو ''کافرانہ'' ( آئٹم نمبر) میں دیکھ کر سبھی کو حیرانی ہوئی ہے۔ اچانک یہ فیصلہ کیسے کرلیا؟
ٹھیک ہے کہ غیرروایتی فلمیں میری پہچان ہیں لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اگر مجھے کچھ مختلف کرنے کا موقع مل رہا ہے تو میں اس سے فائدہ نہ اٹھاؤں۔ آئٹم سونگ اب ایک روایت بن گئے ہیں اور بولی وُڈ کے تمام چھوٹے بڑے اداکار اس روایت سے 'مستفید' ہورہے ہیں تو پھر میں کیوں پیچھے رہوں؟ لوگ میری اداکاری کی تعریف کرتے ہیں، میں انھیں یہ دکھانا چاہتی ہوں کہ آئٹم نمبر کرنے میں بھی، میں کسی سے کم نہیں۔
٭یہ گیت عکس بند کروانے کا موقع کیسے ملا؟
میں اس وقت دہلی میں تھی جب مجھے فرح خان کی کال موصول ہوئی۔ فرح نے کہا کہ کیا میں ممبئی آکر ایک گانا سُن سکتی ہوں۔ ممبئی ایئرپورٹ سے میں سیدھی فرح کے پاس پہنچی اور یہ گیت سُنا۔ مجھے جوش اور ولولے سے بھرپور یہ گیت بہت پسند آیا۔ پھر فرح نے کہا کہ وہ یہ گانا مجھ پر فلمانا چاہتی ہیں۔ مجھے ان کی اس آفر پر بڑی خوشی ہوئی ہے اور اگلے پانچ روز میں ہم اس گانے کی شوٹنگ مکمل کرچکے تھے۔
٭ یہ گیت، اور اس گیت میں آپ کی پرفارمینس بہت پسند کی جارہی ہے۔ پہلے آئٹم نمبر کی پسندیدگی پر آپ کیا کہیں گی؟
میں اپنے پرستاروں اور دیگر لوگوں کی بے حد مشکور ہوں۔ ان کے مثبت ردعمل سے مجھے بڑا حوصلہ ملا ہے۔
٭ '' دیسی بوائز''آپ کی پہلی کمرشیل فلم تھی۔ کمرشیل فلموں کے ناظرین کا حلقہ آرٹ فلموں کے ناظرین کے مقابلے میں بہت وسیع ہے۔ کیا یہ فلم آپ نے اسی حلقے کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کی تھی؟
مجھے اپنی پہلی فلم '' ہزاروں خواہشیں ایسی'' میں اپنا کام اب بھی بے حد پسند ہے، لیکن اس فلم کے بعد مجھے صرف غیرروایتی فلموں کی پیش کشیں ہوئیں اور میں نے ان فلموں میں رول بھی کیے۔ اس کا نقصان یہ ہوا کہ مجھ پر آرٹ فلموں کی اداکارہ کی چھاپ لگ گئی جب کہ میں ایسا نہیں چاہتی تھی۔ ایک اداکار پر جب کسی طرح کی چھاپ لگ جائے تو اس کا کیریر زوال پذیر ہونے لگتا ہے۔ اسی لیے میں نے اپنی توجہ کمرشیل سنیما پر مرکوز کرلی۔ '' جوکر'' میں آئٹم نمبر کرنے کی وجہ بھی یہی ہے۔ میں مین اسٹریم سنیما پر بھی اپنی صلاحیتیں منوانا چاہتی ہوں۔
٭ '' یہ سالی زندگی'' کے بعد اب ایک بار پھر سدھیر مشرا ( ڈائریکٹر) کی فلم میں رول کررہی ہیں۔ ان کے بارے میں کیا کہیں گی؟
ان کے ساتھ کام کرنا میرے لیے اعزاز ہے۔ وہ ان ڈائریکٹرز میں سے ایک ہیں جو اداکار کے پورے ٹیلنٹ کو سامنے لے آتے ہیں۔ آپ آنکھیں بند کر کے سدھیر مشرا کی فلم سائن کرسکتے ہیں کیوںکہ ان کی فلم میں کوئی بھی کردار کمزور نہیں ہوتا۔
٭ کیا یہ خبر درست ہے کہ بہت جلد آپ ایک ٹی وی شوکی میزبانی کرتی نظر آئیں گی؟
جی نہیں، فی الحال میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
٭پیشہ ورانہ مصروفیات اور گھریلو زندگی کے درمیان توازن کیسے برقرار رکھتی ہیں؟
کسی نہ کسی طرح میں یہ مشکل کام کرہی لیتی ہوں،کیوں کہ میں ایک سُپروومین ہوں (قہقہہ)۔ اس معاملے میں میرے شوہر بھی مجھ سے بہت تعاون کرتے ہیں۔
٭کس طرح کا اسکرپٹ آپ کی توجہ حاصل کرتا ہے؟
مجھے ایسی کہانیاں پسند ہیں جن کے کردار عام لوگ ہوں۔ ان میں اچھے اور بُرے، دونوں طرح کے کردار ہوں۔ بہ الفاظ دیگر مجھے حقیقی زندگی سے قریب تر کہانیاں متاثر کرتی ہیں۔
کچھ فن کار ایسے ہوتے ہیں جنھیں اپنے ٹیلنٹ کا صحیح اندازہ نہیں ہوتا۔ موقع ملنے پر جب ان کے جوہر سامنے آتے ہیں تو ناظرین کے ساتھ ساتھ وہ خود بھی حیران رہ جاتے ہیں۔ ماڈلنگ سے شوبز ورلڈ میں قدم رکھنے والی چترنگدا سنگھ کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس کے اندر ایک زبردست اداکارہ چھپی ہوئی ہے۔ شوبز کی رنگارنگ دنیا کا حصہ بن جانے کے بعد، کئی برس تک چترنگدا نے خود کو اشتہارات اور میوزک ویڈیوز میں ماڈلنگ تک محدود رکھا۔
2003ء میں معروف ڈائریکٹر سدھیرمشرا کے پروڈکشن مینیجرکو، گلوکار ابھیجیت بھٹا چاریہ کی میوزک ویڈیو میں چترنگدا کی پرفارمینس نے بے حد متاثر کیا۔ بعدازاں چترنگدا کو سدھیر کی فلم '' ہزاروں خواہشیں ایسی'' میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اس پیش کش کے ساتھ ہی چترنگدا کے کیریر نے ایک نیا موڑ لیا۔ '' ہزاروں خواہشیں ایسی'' 2005ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ فلم کی کہانی 1975ء کے وسط میں، ہندوستان میں ایمرجینسی کے نفاذ کے پس منظر میں تحریرکی گئی تھی۔
اس فلم میں چترنگدا کی متاثر کن پرفارمینس نے سبھی کو اس کی تعریف پر مجبور کردیا۔ بھارتی میڈیا کے علاوہ عالمی ذرائع ابلاغ میں بھی چترنگدا کی زبردست اداکاری کی بازگشت سنائی دی۔ وقفے وقفے سے اس باصلاحیت ادکارہ نے اسی نوع کی غیرروایتی فلموں میں بہترین اداکاری سے فلم انڈسٹری میں اپنا لوہا منوایا۔ اور بھارتی میڈیا نے اسے غیرروایتی سنیما کی ملکہ قرار دیا، مگر یہ اداکارہ کمرشیل سنیما پر بھی اپنی صلاحیتیں منوانا چاہتی ہے ۔ اس لیے اب اس کی پوری توجہ روایتی فلموں پر ہے۔
اپنے پرستاروں کی توقعات کے برعکس چترنگدا نے ایک آئٹم سونگ بھی عکس بند کروایا ہے۔ یہ گیت اکشے کمار اور سناکشی سنہا کی فلم ''جوکر'' میں شامل ہے جو 30 اگست کو ریلیز کی جارہی ہے۔ 37 سالہ اداکارہ سے اس کی پیشہ ورانہ مصروفیات کے تناظر میں کی گئی تازہ بات چیت قارئین کی نذر ہے۔
٭آپ کو ''کافرانہ'' ( آئٹم نمبر) میں دیکھ کر سبھی کو حیرانی ہوئی ہے۔ اچانک یہ فیصلہ کیسے کرلیا؟
ٹھیک ہے کہ غیرروایتی فلمیں میری پہچان ہیں لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اگر مجھے کچھ مختلف کرنے کا موقع مل رہا ہے تو میں اس سے فائدہ نہ اٹھاؤں۔ آئٹم سونگ اب ایک روایت بن گئے ہیں اور بولی وُڈ کے تمام چھوٹے بڑے اداکار اس روایت سے 'مستفید' ہورہے ہیں تو پھر میں کیوں پیچھے رہوں؟ لوگ میری اداکاری کی تعریف کرتے ہیں، میں انھیں یہ دکھانا چاہتی ہوں کہ آئٹم نمبر کرنے میں بھی، میں کسی سے کم نہیں۔
٭یہ گیت عکس بند کروانے کا موقع کیسے ملا؟
میں اس وقت دہلی میں تھی جب مجھے فرح خان کی کال موصول ہوئی۔ فرح نے کہا کہ کیا میں ممبئی آکر ایک گانا سُن سکتی ہوں۔ ممبئی ایئرپورٹ سے میں سیدھی فرح کے پاس پہنچی اور یہ گیت سُنا۔ مجھے جوش اور ولولے سے بھرپور یہ گیت بہت پسند آیا۔ پھر فرح نے کہا کہ وہ یہ گانا مجھ پر فلمانا چاہتی ہیں۔ مجھے ان کی اس آفر پر بڑی خوشی ہوئی ہے اور اگلے پانچ روز میں ہم اس گانے کی شوٹنگ مکمل کرچکے تھے۔
٭ یہ گیت، اور اس گیت میں آپ کی پرفارمینس بہت پسند کی جارہی ہے۔ پہلے آئٹم نمبر کی پسندیدگی پر آپ کیا کہیں گی؟
میں اپنے پرستاروں اور دیگر لوگوں کی بے حد مشکور ہوں۔ ان کے مثبت ردعمل سے مجھے بڑا حوصلہ ملا ہے۔
٭ '' دیسی بوائز''آپ کی پہلی کمرشیل فلم تھی۔ کمرشیل فلموں کے ناظرین کا حلقہ آرٹ فلموں کے ناظرین کے مقابلے میں بہت وسیع ہے۔ کیا یہ فلم آپ نے اسی حلقے کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کی تھی؟
مجھے اپنی پہلی فلم '' ہزاروں خواہشیں ایسی'' میں اپنا کام اب بھی بے حد پسند ہے، لیکن اس فلم کے بعد مجھے صرف غیرروایتی فلموں کی پیش کشیں ہوئیں اور میں نے ان فلموں میں رول بھی کیے۔ اس کا نقصان یہ ہوا کہ مجھ پر آرٹ فلموں کی اداکارہ کی چھاپ لگ گئی جب کہ میں ایسا نہیں چاہتی تھی۔ ایک اداکار پر جب کسی طرح کی چھاپ لگ جائے تو اس کا کیریر زوال پذیر ہونے لگتا ہے۔ اسی لیے میں نے اپنی توجہ کمرشیل سنیما پر مرکوز کرلی۔ '' جوکر'' میں آئٹم نمبر کرنے کی وجہ بھی یہی ہے۔ میں مین اسٹریم سنیما پر بھی اپنی صلاحیتیں منوانا چاہتی ہوں۔
٭ '' یہ سالی زندگی'' کے بعد اب ایک بار پھر سدھیر مشرا ( ڈائریکٹر) کی فلم میں رول کررہی ہیں۔ ان کے بارے میں کیا کہیں گی؟
ان کے ساتھ کام کرنا میرے لیے اعزاز ہے۔ وہ ان ڈائریکٹرز میں سے ایک ہیں جو اداکار کے پورے ٹیلنٹ کو سامنے لے آتے ہیں۔ آپ آنکھیں بند کر کے سدھیر مشرا کی فلم سائن کرسکتے ہیں کیوںکہ ان کی فلم میں کوئی بھی کردار کمزور نہیں ہوتا۔
٭ کیا یہ خبر درست ہے کہ بہت جلد آپ ایک ٹی وی شوکی میزبانی کرتی نظر آئیں گی؟
جی نہیں، فی الحال میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
٭پیشہ ورانہ مصروفیات اور گھریلو زندگی کے درمیان توازن کیسے برقرار رکھتی ہیں؟
کسی نہ کسی طرح میں یہ مشکل کام کرہی لیتی ہوں،کیوں کہ میں ایک سُپروومین ہوں (قہقہہ)۔ اس معاملے میں میرے شوہر بھی مجھ سے بہت تعاون کرتے ہیں۔
٭کس طرح کا اسکرپٹ آپ کی توجہ حاصل کرتا ہے؟
مجھے ایسی کہانیاں پسند ہیں جن کے کردار عام لوگ ہوں۔ ان میں اچھے اور بُرے، دونوں طرح کے کردار ہوں۔ بہ الفاظ دیگر مجھے حقیقی زندگی سے قریب تر کہانیاں متاثر کرتی ہیں۔