شہبازشریف نے اپنی اورملک قیوم کی آوازمیں چلنے والے اشتہارکیخلاف درخواست واپس لے لی
عدالت عالیہ نے شہبازشریف اورملک قیوم کی گفتگو کا اشتہار نشر نہ کرنے کاعبوری حکم بھی واپس لے لیا۔
مسلم لیگ(ن) کی جانب سے درخواست واپس لئےجانے پرلاہورہائی کورٹ نے شہبازشریف اورملک قیوم کی گفتگو کا اشتہار نشر نہ کرنے کا حکم واپس لے لیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ اور بیرسٹر اعتزاز احسن پیش ہوئے، اپنے دلائل میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس آڈیو ٹیپ میں شہباز شریف کی آواز درست ہے، یہ ٹیپ 2001 میں منظر عام پر آئی تھی، گزشتہ 12 سال کے دوران شہباز شریف یا مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس کی تردید ہی نہیں کی گئی اور عدالتی فیصلوں کے مطابق جس خبر یا بیان کی تردید نہ ہو اسے صحیح تسلیم کیا جاتا ہے۔ بیرسٹر اعتزاز احسن کے دلائل جاری تھے کہ شہباز شریف کے وکلا نے عدالت سے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کردی جس پر عدالت عالیہ نے کیس نمٹاتے ہوئے شہبازشریف اور ملک قیوم کی گفتگو کا اشتہار نشر نہ کرنے کا عبوری حکم واپس لے لیا۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک اشتہار میڈیا میں نشر کیا جارہا تھا جس میں شہباز شریف اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج ملک محمد قیوم کے درمیان بے نظیر بھٹو کے خلاف فیصلے کے سلسلے میں گفت و شنید کی گئی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ اور بیرسٹر اعتزاز احسن پیش ہوئے، اپنے دلائل میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس آڈیو ٹیپ میں شہباز شریف کی آواز درست ہے، یہ ٹیپ 2001 میں منظر عام پر آئی تھی، گزشتہ 12 سال کے دوران شہباز شریف یا مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس کی تردید ہی نہیں کی گئی اور عدالتی فیصلوں کے مطابق جس خبر یا بیان کی تردید نہ ہو اسے صحیح تسلیم کیا جاتا ہے۔ بیرسٹر اعتزاز احسن کے دلائل جاری تھے کہ شہباز شریف کے وکلا نے عدالت سے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کردی جس پر عدالت عالیہ نے کیس نمٹاتے ہوئے شہبازشریف اور ملک قیوم کی گفتگو کا اشتہار نشر نہ کرنے کا عبوری حکم واپس لے لیا۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک اشتہار میڈیا میں نشر کیا جارہا تھا جس میں شہباز شریف اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج ملک محمد قیوم کے درمیان بے نظیر بھٹو کے خلاف فیصلے کے سلسلے میں گفت و شنید کی گئی تھی۔