بھارت میں پاکستانی قیدی ثنا اللہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا
گزشتہ جمعے کی صبح مقبوضہ جموں کشمیر کی کوٹ بھلوال جیل میں قید پاکستانی قیدی ثنا اللہ پر دوسرے قیدیوں نے کلہاڑیوں سے حملہ کردیا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔ زخمی ثنا اللہ کو پہلے مقامی اسپتال اور پھر ائیر ایمبولینس کے ذریعے چندی گڑھ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت مسلسل خطرے میں ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے ثنا اللہ کو علاج کے لیے پاکستان بھیجنے کی درخواست کی گئی جس پر بھارتی حکومت نے اپنی روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رد کردیا۔ رات گئے پاکستانی سفارت خانے کا عملہ زخمی ثنا اللہ کو دیکھنے کے لیے اسپتال پہنچا جہاں ہائی کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ کی طبیعت تاحال تشویشناک ہے اور وہ کومہ میں ہیں، ان کے دماغ کا کچھ حصہ باہر نکل آیا ہے اور سر پر کئی جگہ فریکچر بھی ہوا ہے۔
دوسری جانب بھارت میں پاکستانی قیدی پر حملے کے خلاف پاکستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور بھارتی پرچم نذر آتش کیا گیا۔ ثنا اللہ کے آبائی علاقے سیالکوٹ میں بھی بھارت کے خلاف ریلی نکالی گئی، اہل خانہ اور دیگر مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔
واضح رہے کہ ثنا اللہ 16 سال قبل مویشی چراتے ہوئے غلطی سے سرحد پار کرگئے تھے جہاں انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا، اسی غم میں 10 برس قبل ان کی بیوی بھی اس جہاں فانی سے کوچ کرگئی تھیں، ان کے بیٹوں کے مطابق جیل میں انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا جس کا ذکر وہ اپنے خطوط میں کرتے رہتے تھے۔