ایون فیلڈ ریفرنس آخر کیا تھا

ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، ان کے دونوں بیٹے، بیٹی اور داماد ملوث بتائے گئے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، ان کے دونوں بیٹے، بیٹی اور داماد ملوث بتائے گئے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

میاں نوازشریف اور ان کے خاندان کے افراد کی سزا کی بنیاد 'پاناما لیکس' ہیں، بڑے پیمانے پر افشا ہونے والی اِن خفیہ دستاویزات افشا سے دنیا کی مختلف اقوام کو پتہ چلا کہ اُنکے چوٹی کے امیر اور طاقتور افراد اپنی دولت کیسے چھپاتے ہیں؟

یہ دستاویزات پاناما کی ایک لا فرم 'موساک فونسیکا'کے ہاں سے افشا ہوئیں، ان کی تعداد ایک کروڑ دس لاکھ ہے۔ ان دستاویزات سے معلوم ہوا کہ 'موساک فونسیکا' کے گاہکوں نے منی لانڈرنگ کی، پابندیوں سے بچے اور ٹیکس چوری کی۔ طریقہ یہ تھا کہ لاء کمپنی نے ایک امریکی لکھ پتی کو جعلی ملکیتی حقوق کے دستاویزات دیے تاکہ حکام سے دولت چھپائی جاسکے۔ یہ منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کو روکنے کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

تاریخ انسانی میں معلومات کا اس سے بڑا پلندہ اس سے پہلے کبھی افشا نہیں ہوا کی سب سے بڑی لیکس ہیں، اس کے مقابل وکی لیکس بہت چھوٹی معلوم ہوتی ہیں۔یادرہے کہ پاناما لیکس میں دو لاکھ 14 ہزار افراد، کمپنیوں، ٹرسٹ اور فاؤنڈیشن کی تفصیلات ہیں۔ یہ دستاویزات1977ء سے 2015 ء تک کی معلومات پر مشتمل ہیں۔دستاویزات کا بڑا حصہ ای میلز ہیں، ان کے علاوہ معاہدوں اور پاسپورٹس کی تصاویر بھی شامل ہیں۔

پاناماپیپرز کے مطابق میاں نوازشریف کے خاندان کے افراد کی برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں لاکھوں ڈالرز مالیت کی جائیدادیں اور کمپنیاں موجود ہیں۔ اگرچہ دستاویزات میں میاں نوازشریف اور ان کے چھوٹے بھائی میاں شہبازشریف کا نام شامل نہیں تھا تاہم اول الذکر کے بچوں اور ثانی الذکر کے سسرالی رشتہ داروں کے نام ضرور شامل ہیں، میاں نوازشریف کے مخالفین نے نکتہ اٹھایا کہ وزیراعظم (اب سابق) اور وزیراعلیٰ پنجاب (اب سابق) کا اپنے رشتہ داروں کی جائیدادوں سے تعلق ہے جنھوں نے آف شور کمپنیاں قائم کی ہوئی ہیں۔

دستاویزات نے ظاہر کیا کہ میاں نوازشریف کے بچوں حسن، حسین اور مریم نے برطانیہ کے ورجن آئی لینڈز میں کم ازکم چار آف شور کمپنیوں کے ذریعے جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔ آف شور کمپنیوں کے نام نیسکول لیمیٹیڈ، نیلسن ہولڈنگز لیمیٹیڈ، کومبر گروپ ان کارپوریشن اور ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز لیمیٹیڈ ہیں۔ ان کمپنیوں نے 2006ء اور2007ء میں لندن کے ہائیڈ پارک کے نزدیک کم ازکم چھ جائیدادیں خریدیں۔ میاں نوازشریف کے بچوں نے موقف اختیار کیا کہ انھوں نے یہ جائیدادیں سعودی عرب میں موجود جائیداد فروخت کرکے خریدیں۔ مریم نواز نے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ اُن کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں ہے، البتہ وہ ایک بھائی کی کمپنی میں ٹرسٹی ضرور ہیں۔تاہم دستاویزات کے مطابق مریم نواز 'نیسکول' اور 'نیلسن' کی واحد بینی فیشل آنر ہیں۔


اول الذکر کمپنی 1993ء میں قائم کی گئی جبکہ ثانی الذکر1994ء میں رجسٹرڈ ہوئی، دونوں کمپنیوں نے جولائی 2006ء میں 'موزیکا فونسیکا' کی خدمات حاصل کیں۔ مریم نواز(دستاویزات کے مطابق) کومبر گروپکی ملکیت میں بھائی کے ساتھ شریک تھیں۔ نیسکول اور نیلسن ہولڈنگز اور کومبر گروپ ، تینوں کمپنیوں نے سوئس بنک اور ڈوئچے بنک سے سات ملین پونڈ کا قرضہ لیا اور ایون فیلڈ ہاؤس،118 پارک لینڈ، لندن میں چار فلیٹس خریدے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کا موقف ہے کہ نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں،آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی گئی۔ میاں نوازشریف کے وکیل صفائی خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے پورے خاندان کو پھنسانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا،ملزمان کے حق میں جانے والی دستاویزات رپورٹ میں شامل نہیں کی گئیں۔

نوازشریف فیملی کے خلاف ریفرنسز دائر کرکے عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کو چھ ماہ کا وقت دیا تھا مگر پہلے دو ماہ اور بعد میں ایک ماہ کی مزید مہلت لی گئی جو نو جولائی کو مکمل ہونا تھی۔تین جولائی کو احتساب عدالت نے لندن فلیٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کیاتھا اور ملزمان سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور دامادکیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو چھ جولائی کو پیش ہونے کے نوٹسز جاری کئے تھے اور انھیں ہدایت کی تھی کہ وہ فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر اپنی حاضری یقینی بنائیں۔

اس سے قبل مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل نے اپنے حتمی دلائل مکمل کئے۔ اس مرحلے پر میاں نوازشریف نے اپنی اہلیہ کی بیماری کی بنیاد پر فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کی لیکن اسے چھ جولائی کی صبح سویرے ہی مسترد کردیاگیا۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، ان کے دونوں بیٹے، بیٹی اور داماد ملوث بتائے گئے۔ ایون فیڈریفرنس کی کل107 سماعتیں ہوئیں، نواز شریف اور مریم نواز78 ، کیپٹن (ر) صفدر 100 سے زائد سماعتوں میں موجود رہے۔مقدمے کے دوران میں ایک موقع پر غیرملکی دورہ کے سبب عدالت سے غیرحاضر ہونے پر کیپٹن(ر) صفدرکو ائیرپورٹسے ہیگرفتار بھی کر لیاگیا تھا جس کی عدالت نے ضمانت لے لی تھی۔ استغاثہ نے18 گواہ پیش کئے، لندن سے دوگواہوں کے بیانات ویڈیو لنک پر بھی ریکارڈ کئے گئے، نوازشریف کے دونوں بیٹے پیش نہ ہونے کی وجہ سے اشتہاری قرار دئیے جاچکے ہیں جبکہ دیگر دو ریفرنسز میں صرف نواز شریف اور ان کے بیٹے شامل ہیں۔

 
Load Next Story