والدین پریشان نہ ہوں ہم خیریت سے ہیں غار میں پھنسے تھائی بچوں کا اہل خانہ کو خط
غار میں پھنسے 12 بچوں کا دو ہفتے بعد اپنے والدین سے پہلی بار رابطہ ہوا ہے
تھائی لینڈ میں دو ہفتے سے پانی بھرے غار میں پھنسے بچوں کا والدین سے رابطہ ہوا ہے جس میں بچوں نے والدین کے نام خطوط میں لکھا ہے کہ وہ پریشان نہ ہوں ہم خیریت سے ہیں۔
تھائی میڈیا کے مطابق غار میں پھنسے 12 بچوں کا دو ہفتے بعد اپنے والدین سے پہلی بار رابطہ ہوا ہے، بچوں نے اپنے اپنے والدین کے نام جذباتی خط تحریر کیے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پریشان نہ ہوں، ہم سب مضبوط اور محفوظ ہیں جب کہ ایک بچے نے ازراہ مذاق اپنی ٹیچر کو لکھا کہ ٹیچر ہمیں زیادہ ہوم ورک نہیں دینا۔
بچوں کے تحریر کردہ یہ خطوط برطانوی غوطہ خوروں نے جمعے کو ان سے حاصل کرکے والدین کو پہنچائے جو کہ تھائی لینڈ کی نیوی کے ذریعے ہفتے کو منظر عام پر آئے۔
ایک بچے پونگ نے لکھا کہ میرے لیے پریشان نہ ہوں میں محفوظ ہوں، ایک بچے نے لکھا کہ میں اپنی ماں، باپ اور بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتا ہوں اگر میں یہاں سے باہر نکل آیا تو امی ابو مجھے موکاتھا (تھائی بار بی کیو) کھلانا۔
بچوں کے ساتھ موجود 25 سالہ فٹ بال کوچ نے والدین سے معافی مانگی کہ وہ بچوں کو لے کر غار میں آئے جب کہ والدین نے انہیں مورد الزام نہیں ٹھہرایا۔
کوچ ایکاپول نے والدین کے نام لکھا کہ ہم سب خیریت سے ہیں اور امدادی ٹیمیں ہمارا خیال رکھ رہی ہیں، میں وعدہ کرتا ہوں کہ جتنا ممکن ہوسکا بچوں کا بہتر طریقے سے خیال رکھوں گا، اس واقعے پر تمام والدین سے معافی کا طلب گار ہوں۔
واضح رہے کہ 12 سے 15 سال کے یہ بارہ بچے اپنے فٹبال کوچ کے ساتھ غار کی طرف گئے تھے بعدازاں بارش کے پانی کے سبب انہیں غار کے مزید اندر جانا پڑ گیا اور واپسی کے راستے پانی بھرنے کے سبب بند ہوگئے۔ لاپتا ہونے پر غوطہ خوروں نے انہیں تلاش کیا جو غار کے دہانے سے ڈھائی میل اندر اونچائی پر بیٹھے ہوئے تھے۔
بچوں کو بچانے کے لیے غار کے باہر سیکڑوں افراد موجود ہیں جن میں سیکیورٹی اور امدادی ادارے، تھائی لینڈ کی بحریہ سمیت برطانوی، امریکی اور دیگر ممالک کے غوطہ خور اور دیگر اداروں کے افراد شامل ہیں۔
دو روز قبل ہی تھائی لینڈ کی بحریہ کا ایک سابق غوطہ خور بچوں کو بچانے کی کوشش میں آکسیجن مسنگ ہونے کے سبب جان کی بازی ہار چکا ہے۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ بچوں کو بچانے کی ہرممکن کوشش جاری ہے، ہر گھنٹے ہزاروں گیلن پانی غار سے باہر نکالا جارہا ہے تاہم بارش کے ممکنہ خدشے کے پیش نظر غار میں مزید پانی بھر سکتا ہے۔
اگر بچوں کو تیراکی سکھا کر غار سے باہر نہ نکالا گیا تو مزید بارشوں کی صورت میں غار میں مزید پانی بھرنے پر بچوں کو نکالنے میں چار ماہ تک لگ سکتے ہیں۔
یہ پڑھیں: تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے بچوں کو بچانے کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری
تھائی میڈیا کے مطابق غار میں پھنسے 12 بچوں کا دو ہفتے بعد اپنے والدین سے پہلی بار رابطہ ہوا ہے، بچوں نے اپنے اپنے والدین کے نام جذباتی خط تحریر کیے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پریشان نہ ہوں، ہم سب مضبوط اور محفوظ ہیں جب کہ ایک بچے نے ازراہ مذاق اپنی ٹیچر کو لکھا کہ ٹیچر ہمیں زیادہ ہوم ورک نہیں دینا۔
بچوں کے تحریر کردہ یہ خطوط برطانوی غوطہ خوروں نے جمعے کو ان سے حاصل کرکے والدین کو پہنچائے جو کہ تھائی لینڈ کی نیوی کے ذریعے ہفتے کو منظر عام پر آئے۔
ایک بچے پونگ نے لکھا کہ میرے لیے پریشان نہ ہوں میں محفوظ ہوں، ایک بچے نے لکھا کہ میں اپنی ماں، باپ اور بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتا ہوں اگر میں یہاں سے باہر نکل آیا تو امی ابو مجھے موکاتھا (تھائی بار بی کیو) کھلانا۔
بچوں کے ساتھ موجود 25 سالہ فٹ بال کوچ نے والدین سے معافی مانگی کہ وہ بچوں کو لے کر غار میں آئے جب کہ والدین نے انہیں مورد الزام نہیں ٹھہرایا۔
کوچ ایکاپول نے والدین کے نام لکھا کہ ہم سب خیریت سے ہیں اور امدادی ٹیمیں ہمارا خیال رکھ رہی ہیں، میں وعدہ کرتا ہوں کہ جتنا ممکن ہوسکا بچوں کا بہتر طریقے سے خیال رکھوں گا، اس واقعے پر تمام والدین سے معافی کا طلب گار ہوں۔
واضح رہے کہ 12 سے 15 سال کے یہ بارہ بچے اپنے فٹبال کوچ کے ساتھ غار کی طرف گئے تھے بعدازاں بارش کے پانی کے سبب انہیں غار کے مزید اندر جانا پڑ گیا اور واپسی کے راستے پانی بھرنے کے سبب بند ہوگئے۔ لاپتا ہونے پر غوطہ خوروں نے انہیں تلاش کیا جو غار کے دہانے سے ڈھائی میل اندر اونچائی پر بیٹھے ہوئے تھے۔
بچوں کو بچانے کے لیے غار کے باہر سیکڑوں افراد موجود ہیں جن میں سیکیورٹی اور امدادی ادارے، تھائی لینڈ کی بحریہ سمیت برطانوی، امریکی اور دیگر ممالک کے غوطہ خور اور دیگر اداروں کے افراد شامل ہیں۔
دو روز قبل ہی تھائی لینڈ کی بحریہ کا ایک سابق غوطہ خور بچوں کو بچانے کی کوشش میں آکسیجن مسنگ ہونے کے سبب جان کی بازی ہار چکا ہے۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ بچوں کو بچانے کی ہرممکن کوشش جاری ہے، ہر گھنٹے ہزاروں گیلن پانی غار سے باہر نکالا جارہا ہے تاہم بارش کے ممکنہ خدشے کے پیش نظر غار میں مزید پانی بھر سکتا ہے۔
اگر بچوں کو تیراکی سکھا کر غار سے باہر نہ نکالا گیا تو مزید بارشوں کی صورت میں غار میں مزید پانی بھرنے پر بچوں کو نکالنے میں چار ماہ تک لگ سکتے ہیں۔
یہ پڑھیں: تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے بچوں کو بچانے کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری