ٹریفک حادثات کی بڑھتی شرح لاپروائی کیوں
ہمارے ملک میں سب سے زیادہ حادثات ڈرائیوروں کی غفلت، لاپروائی یا پھر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔
ملک بھر میں ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح تشویشناک ہے لیکن افسوسناک امر ہے کہ اس جانب نہ تو انتظامیہ توجہ دے رہی ہے نہ ہی ٹریفک حادثات کا موجب بننے والے ڈرائیور حضرات احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ملک میں کوئی دن ایسا نہیں ہوتا جب اخبارات میں ٹریفک حادثات کی خبریں شائع نہ ہوتی ہوں۔
ایسا ہی ایک اندوہناک واقعہ جمعہ کی صبح پیش آیا جب نواب شاہ کے قریب مہران ہائی وے پر تیز رفتار کوچ سامنے سے آتی ہوئی وین سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں وین ڈرائیور سمیت 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔ مذکورہ حادثے کی وجہ ڈرائیور کی تیز رفتاری تھی اور اکثر واقعات میں یہی دیکھا گیا کہ ڈرائیوروں کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث کئی قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں حادثات سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کیے جاتے ہیں اور حادثات پیش آنے کی صورت میں ان سے سبق حاصل کر کے مزید حادثات کی روک تھام کے لیے نئے ٹریفک کے قوانین مرتب کر کے ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ بدقسمی سے ہمارے ملک میں آئے روز حادثات و خونیں واقعات پیش آنے کے باوجود نہ توکوئی موثر اقدامات کیے جاتے ہیں اور نہ ہی کوئی نئی قانون سازی عمل میں لائی جاتی ہے جب کہ پہلے سے موجود قوانین پر بھی کوئی خاص عمل درآمد نہیں کروایا جاتا۔
ہمارے ملک میں سب سے زیادہ حادثات ڈرائیوروں کی غفلت، لاپروائی یا پھر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ حادثات اور ان میں ہونے والی اموات کی شرح بڑھتی جا رہی ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ملکی و قومی سطح پر حادثات کی روک تھام کے لیے کوئی منظم کوشش نہیں ہو رہی۔ یہ صورتحال جہاں متعلقہ اداروں اور حکام کے لیے فوری توجہ کی متقاضی ہے وہیں پر عوام کو بھی ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ ٹریفک حادثات کے بنیادی اسباب میں تیز رفتاری، اوورلوڈنگ، خراب اور ناقص گاڑیوں کا سڑکوں پر آنا، بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین کی پابندی نہ کرنا شامل ہیں جب کہ اگر ریاستی سطح پر دیکھا جائے تو ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، غیر معیاری اسپیڈ بریکرز، ٹریفک اشاروں کی خرابی، وارڈنز اور ٹریفک پولیس کا موجود نہ ہونا اور بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول نہ کر پانا جیسے اسباب حادثات کی وجہ بنتے ہیں۔
دوسری جانب نیشنل اور سپر ہائی ویز پر لانگ روٹ کے باعث ڈرائیوروں کی مستقل ڈیوٹی، تھکن کے باعث سو جانے اور تیز رفتاری کے ساتھ بعض مقامات پر موڑ میں انجینئرنگ فالٹ کے باعث بھی حادثات پیش آتے ہیں۔ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کے لیے ٹریفک حادثات کے ان بنیادی اسباب کا تدارک متعلقہ حکام اور اداروں کا فرض منصبی ہے، لہٰذا اس مقصد کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے تمام ضروری اقدامات جلد از جلد عمل میں لائے جانے چاہئیں۔
اس کے علاوہ اگر ٹریفک کے نظام پر تھوڑی سی توجہ دی جائے اور لین، لائن اور اسپیڈ کا بالخصوص خیال رکھا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ٹریفک حادثات کی شرح میں نمایاں کمی واقع نہ ہو۔ ٹریفک حادثات میں کمی لانے کے لیے کم عمر ڈرائیوروں کو سڑکوں پر گاڑیاں لانے کی اجازت نہ دی جائے جب کہ بسوں، کوچز، ٹرالرز اور ڈمپروں کے لیے حد رفتار مقرر کی جائے، شاہراہوں پر اسپیڈ چیک کرنے کے لیے کیمرے لگائے جائیں اور مقررہ رفتار کی خلاف ورزی یا خطرناک طریقے سے اوورٹیک کرنے والی گاڑیوں کا روٹ پرمٹ منسوخ کرکے ڈرائیوروں کو سزا دی جائے۔ نشہ آور اشیا استعمال کرنے والے ڈرائیوروں کے لائسنس منسوخ کر کے ان کے ڈرائیونگ کرنے پر پابندیاں عائد کی جائیں۔
ایسا ہی ایک اندوہناک واقعہ جمعہ کی صبح پیش آیا جب نواب شاہ کے قریب مہران ہائی وے پر تیز رفتار کوچ سامنے سے آتی ہوئی وین سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں وین ڈرائیور سمیت 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔ مذکورہ حادثے کی وجہ ڈرائیور کی تیز رفتاری تھی اور اکثر واقعات میں یہی دیکھا گیا کہ ڈرائیوروں کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث کئی قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں حادثات سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کیے جاتے ہیں اور حادثات پیش آنے کی صورت میں ان سے سبق حاصل کر کے مزید حادثات کی روک تھام کے لیے نئے ٹریفک کے قوانین مرتب کر کے ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ بدقسمی سے ہمارے ملک میں آئے روز حادثات و خونیں واقعات پیش آنے کے باوجود نہ توکوئی موثر اقدامات کیے جاتے ہیں اور نہ ہی کوئی نئی قانون سازی عمل میں لائی جاتی ہے جب کہ پہلے سے موجود قوانین پر بھی کوئی خاص عمل درآمد نہیں کروایا جاتا۔
ہمارے ملک میں سب سے زیادہ حادثات ڈرائیوروں کی غفلت، لاپروائی یا پھر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ حادثات اور ان میں ہونے والی اموات کی شرح بڑھتی جا رہی ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ملکی و قومی سطح پر حادثات کی روک تھام کے لیے کوئی منظم کوشش نہیں ہو رہی۔ یہ صورتحال جہاں متعلقہ اداروں اور حکام کے لیے فوری توجہ کی متقاضی ہے وہیں پر عوام کو بھی ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ ٹریفک حادثات کے بنیادی اسباب میں تیز رفتاری، اوورلوڈنگ، خراب اور ناقص گاڑیوں کا سڑکوں پر آنا، بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین کی پابندی نہ کرنا شامل ہیں جب کہ اگر ریاستی سطح پر دیکھا جائے تو ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، غیر معیاری اسپیڈ بریکرز، ٹریفک اشاروں کی خرابی، وارڈنز اور ٹریفک پولیس کا موجود نہ ہونا اور بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول نہ کر پانا جیسے اسباب حادثات کی وجہ بنتے ہیں۔
دوسری جانب نیشنل اور سپر ہائی ویز پر لانگ روٹ کے باعث ڈرائیوروں کی مستقل ڈیوٹی، تھکن کے باعث سو جانے اور تیز رفتاری کے ساتھ بعض مقامات پر موڑ میں انجینئرنگ فالٹ کے باعث بھی حادثات پیش آتے ہیں۔ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کے لیے ٹریفک حادثات کے ان بنیادی اسباب کا تدارک متعلقہ حکام اور اداروں کا فرض منصبی ہے، لہٰذا اس مقصد کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے تمام ضروری اقدامات جلد از جلد عمل میں لائے جانے چاہئیں۔
اس کے علاوہ اگر ٹریفک کے نظام پر تھوڑی سی توجہ دی جائے اور لین، لائن اور اسپیڈ کا بالخصوص خیال رکھا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ٹریفک حادثات کی شرح میں نمایاں کمی واقع نہ ہو۔ ٹریفک حادثات میں کمی لانے کے لیے کم عمر ڈرائیوروں کو سڑکوں پر گاڑیاں لانے کی اجازت نہ دی جائے جب کہ بسوں، کوچز، ٹرالرز اور ڈمپروں کے لیے حد رفتار مقرر کی جائے، شاہراہوں پر اسپیڈ چیک کرنے کے لیے کیمرے لگائے جائیں اور مقررہ رفتار کی خلاف ورزی یا خطرناک طریقے سے اوورٹیک کرنے والی گاڑیوں کا روٹ پرمٹ منسوخ کرکے ڈرائیوروں کو سزا دی جائے۔ نشہ آور اشیا استعمال کرنے والے ڈرائیوروں کے لائسنس منسوخ کر کے ان کے ڈرائیونگ کرنے پر پابندیاں عائد کی جائیں۔