سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز
پاکستان کی نگاہیں ٹرافی پر مرکوز
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں عالمی نمبر ون ہونے کا اعتماد لئے زمبابوے میں قدم رکھنے والی پاکستان ٹیم نے سہ ملکی سیریز کے پہلے میچ میں میزبان الیون کے خلاف توقعات کے مطابق کھیل پیش کرتے ہوئے کامیابی سمیٹی۔
رواں سال مختصر طرز کی کرکٹ میں بہترین فارم کا مظاہرہ کرنے والے بیٹسمین فخرزمان نے کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے اچھی اننگز کھیلی، کم بیک کرنے والے محمد حفیظ ایک بار پھر اپنے بیٹ سے زنگ نہ اتارسکے،شعیب ملک اور آصف علی نے میچ کی صورتحال کے مطابق کھیلتے ہوئے ٹیم کو بہتر مجموعہ تشکیل دینے میں مدد دی،بولرز نے بھی اچھی لائن اور لینتھ برقرار رکھتے ہوئے زمبابوے کی ناتجربہ کاری کا بھرپور فائدہ اٹھایا اورمہمان ٹیم 74رنز سے سرخرو ہوئی۔
دوسرے میچ میں کینگروز کی بہتر پلاننگ کے سامنے پاکستانی بیٹنگ بے بس نظر آئی، سٹین لیک نے پیس اور باؤنس کے امتزاج سے جارحانہ بولنگ کرواتے ہوئے بیٹسمینوں کا اعتماد متزلزل کر دیا، محمدحفیظ اس بار بھی ناکام ہوئے، فخرزمان کا بیٹ بھی نہیں چل سکا، گھبراہٹ میں گرین شرٹس نے کئی غیرذمہ دارانہ سٹروکس بھی کھیلے، ٹاپ آرڈر کے بعد مڈل اور لوئر آرڈر بھی بیٹنگ کو ٹریک پر واپس نہ لاسکی،صرف 116رنز پر ڈھیر ہونے والے سرفراز الیون کیلئے میچ میں واپسی کا انحصار اس بات پر تھا کہ پاکستانی بولرز کینگروز کی ابتدائی وکٹیں حاصل کرتے ہوئے ہدف کا حصول مشکل بناتے لیکن ان فارم ایرون فنچ نے کوئی انہونی نہیں ہونے دی۔
اعتماد سے عاری بیٹنگ کے بعد بے جان بولنگ نے آسٹریلیا کیلئے کیلئے آسان فتح کا راستہ ہموار کیا،اگلے میچ میں کینگروز نے زمبابوے کو تختہ مشق بناتے ہوئے پاکستان کیمپ میں بھی تشویش بڑھادی،ایرون فنچ نے 172رنز کی اننگز کے دوران صرف 76گیندوں کا استعمال کیا،آسٹریلوی کپتان نے 2013میں قائم کردہ 156رنز کا اپنا ہی ریکارڈ بہتر کرتے ہوئے اپنی ٹیم کا ٹوٹل 229تک پہنچایا، زمبابوے کی کوشش 129تک محدود رہی۔
میزبان کے خلاف اگلے میچ پاکستانی بولرز کو سولومن مائر کی جارحانہ بیٹنگ نے بس کیا،اوپنر نے گرین شرٹس کے خلاف سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا،دیگر بیٹسمین بھی گزشتہ مقابلے کی نسبت زیادہ مزاحمت کرنے میں کامیاب ہوئے،163رنز کے معقول ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان کا اوپننگ میں نیا تجربہ بھی کامیاب نہیں ہوسکا،آؤٹ فارم محمد حفیظ کی جگہ آزمائے جانے والے حارث سہیل بھی ناکام ہوگئے،فخرزمان اور حسین طلعت نے فتح کی جانب سفر جاری رکھنے میں معاونت کی،کپتان سرفراز احمد کی روٹھی فارم بھی مان گئی،پاکستان نے 7وکٹوں سے کامیابی کے ساتھ فائنل میں جگہ پکی کرلی،مسلسل شکستوں نے زمبابوے کو ٹائٹل کی دوڑ سے باہر کردیا۔
پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف دوسرے معرکے میں غلطیوں سے سبق سیکھا، فخرزمان نے پلان کے مطابق کھیل پیش کرتے ہوئے سٹین لیک کو حاوی ہونے کا موقع نہیں دیا، حارث سہیل ایک بار پھر اوپنر کے رول سے انصاف نہ کرسکے، دیگر بیٹسمینوں نے بھی ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہتر مجموعہ حاصل کیا،شاہین شاہ آفریدی نے کینگروزکو ابتدا میں ہی کاری ضربیں لگائیں، دیگر بولرز بھی حریف ٹیم کو میچ میں واپسی کا راستہ نہیں دیا، پہلے دونوں میچ نہ کھیلنے والے محمد عامر بھی ردھم میں آگئے۔
آج کھیلے جانے والے فائنل میچ سے قبل کامیابی نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کردیئے ہیں لیکن کینگروز کی قوت کو دیکھتے ہوئے ٹائٹل کیلئے فیصلہ کن جنگ آسان نہیں ہوگی،سٹین لیک اور رچرڈسن سمیت بولنگ لائن اپ کے خلاف بیٹنگ کے ساتھ ایرون فنچ گلین میکسویل اور ٹریوس ہیڈ جیسے میچ ونرز کے مقابل بولنگ کڑے امتحان سے گزرے گی۔
رواں سال مختصر طرز کی کرکٹ میں بہترین فارم کا مظاہرہ کرنے والے بیٹسمین فخرزمان نے کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے اچھی اننگز کھیلی، کم بیک کرنے والے محمد حفیظ ایک بار پھر اپنے بیٹ سے زنگ نہ اتارسکے،شعیب ملک اور آصف علی نے میچ کی صورتحال کے مطابق کھیلتے ہوئے ٹیم کو بہتر مجموعہ تشکیل دینے میں مدد دی،بولرز نے بھی اچھی لائن اور لینتھ برقرار رکھتے ہوئے زمبابوے کی ناتجربہ کاری کا بھرپور فائدہ اٹھایا اورمہمان ٹیم 74رنز سے سرخرو ہوئی۔
دوسرے میچ میں کینگروز کی بہتر پلاننگ کے سامنے پاکستانی بیٹنگ بے بس نظر آئی، سٹین لیک نے پیس اور باؤنس کے امتزاج سے جارحانہ بولنگ کرواتے ہوئے بیٹسمینوں کا اعتماد متزلزل کر دیا، محمدحفیظ اس بار بھی ناکام ہوئے، فخرزمان کا بیٹ بھی نہیں چل سکا، گھبراہٹ میں گرین شرٹس نے کئی غیرذمہ دارانہ سٹروکس بھی کھیلے، ٹاپ آرڈر کے بعد مڈل اور لوئر آرڈر بھی بیٹنگ کو ٹریک پر واپس نہ لاسکی،صرف 116رنز پر ڈھیر ہونے والے سرفراز الیون کیلئے میچ میں واپسی کا انحصار اس بات پر تھا کہ پاکستانی بولرز کینگروز کی ابتدائی وکٹیں حاصل کرتے ہوئے ہدف کا حصول مشکل بناتے لیکن ان فارم ایرون فنچ نے کوئی انہونی نہیں ہونے دی۔
اعتماد سے عاری بیٹنگ کے بعد بے جان بولنگ نے آسٹریلیا کیلئے کیلئے آسان فتح کا راستہ ہموار کیا،اگلے میچ میں کینگروز نے زمبابوے کو تختہ مشق بناتے ہوئے پاکستان کیمپ میں بھی تشویش بڑھادی،ایرون فنچ نے 172رنز کی اننگز کے دوران صرف 76گیندوں کا استعمال کیا،آسٹریلوی کپتان نے 2013میں قائم کردہ 156رنز کا اپنا ہی ریکارڈ بہتر کرتے ہوئے اپنی ٹیم کا ٹوٹل 229تک پہنچایا، زمبابوے کی کوشش 129تک محدود رہی۔
میزبان کے خلاف اگلے میچ پاکستانی بولرز کو سولومن مائر کی جارحانہ بیٹنگ نے بس کیا،اوپنر نے گرین شرٹس کے خلاف سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا،دیگر بیٹسمین بھی گزشتہ مقابلے کی نسبت زیادہ مزاحمت کرنے میں کامیاب ہوئے،163رنز کے معقول ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان کا اوپننگ میں نیا تجربہ بھی کامیاب نہیں ہوسکا،آؤٹ فارم محمد حفیظ کی جگہ آزمائے جانے والے حارث سہیل بھی ناکام ہوگئے،فخرزمان اور حسین طلعت نے فتح کی جانب سفر جاری رکھنے میں معاونت کی،کپتان سرفراز احمد کی روٹھی فارم بھی مان گئی،پاکستان نے 7وکٹوں سے کامیابی کے ساتھ فائنل میں جگہ پکی کرلی،مسلسل شکستوں نے زمبابوے کو ٹائٹل کی دوڑ سے باہر کردیا۔
پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف دوسرے معرکے میں غلطیوں سے سبق سیکھا، فخرزمان نے پلان کے مطابق کھیل پیش کرتے ہوئے سٹین لیک کو حاوی ہونے کا موقع نہیں دیا، حارث سہیل ایک بار پھر اوپنر کے رول سے انصاف نہ کرسکے، دیگر بیٹسمینوں نے بھی ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہتر مجموعہ حاصل کیا،شاہین شاہ آفریدی نے کینگروزکو ابتدا میں ہی کاری ضربیں لگائیں، دیگر بولرز بھی حریف ٹیم کو میچ میں واپسی کا راستہ نہیں دیا، پہلے دونوں میچ نہ کھیلنے والے محمد عامر بھی ردھم میں آگئے۔
آج کھیلے جانے والے فائنل میچ سے قبل کامیابی نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کردیئے ہیں لیکن کینگروز کی قوت کو دیکھتے ہوئے ٹائٹل کیلئے فیصلہ کن جنگ آسان نہیں ہوگی،سٹین لیک اور رچرڈسن سمیت بولنگ لائن اپ کے خلاف بیٹنگ کے ساتھ ایرون فنچ گلین میکسویل اور ٹریوس ہیڈ جیسے میچ ونرز کے مقابل بولنگ کڑے امتحان سے گزرے گی۔