حال ِ دل سوشل میڈیا پر سُنایا تو

ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اپنے راز کبھی کسی کو نہ بتاؤ۔ راز اس وقت تک راز رہتا ہے جب تک دل میں رہتا ہے۔

ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اپنے راز کبھی کسی کو نہ بتاؤ۔ راز اس وقت تک راز رہتا ہے جب تک دل میں رہتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

گھر میں کوئی جھگڑا ہو، ساس نندیں باتیں سناتی ہوں یا شوہر سے تلخ کلامی ہوئی ہو تو بعض خواتین یہ تمام داستان فیس بک کے خواتین کے گروپ میں لکھ دیتی ہیں۔

ایک خاتون ایسا ہی کرتی تھیں۔ ساتھ ہی وہ برے القاب و الفاظ کا بھی استعمال کرتی تھیں۔ ان کی پوسٹ کے کمنٹس (Comments) میں کوئی خاتون اگر انہیں سمجھانے کی کوشش کرتی تو وہ جواب میں ان پر برہم ہوجاتیں اور ان کے کمنٹس کے جواب میں سخت الفاظ پر مبنی کمنٹ کردیتیں، اس طرح ایک بحث اور بسا اوقات لفظوں کی جنگ شروع ہوجاتی۔

ایسے گروپس پر اکثر خواتین تصاویر بھی پوسٹ کرتی ہیں۔ ایک دن مذکورہ خاتون نے بھی اپنے بیٹے کی تصویر پوسٹ کردی۔ تصویر دیکھتے ہی وہ خاتون جن کو انہوں نے سخت سست سنائی تھی، پہچان گئیں۔ وہ ان کے ساتھ پڑھانے والی ٹیچر کی بھابھی کا بیٹا تھا، یعنی وہ آئی ڈی ان ٹیچر کی بھابھی کی تھی۔ آئی ڈی کسی فرضی نام سے بنائی گئی تھی۔ لہٰذا کوئی پہچان نہیں پاتا تھا اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ خاتون اپنے دل کی بھڑاس فیس بک پر نکال لیتی تھیں۔ ان خاتون نے اپنے ساتھ پڑھانے والی ٹیچر کو یہ بات بتائی۔ ساتھ ساتھ انہیں تمام پوسٹس اور کمنٹس بھی دکھائے۔

ان ٹیچر نے یہ اقرار کیا کہ ہاں یہ جھگڑا ہمارے گھر میں ہوا تھا۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتی تھیں کہ ان کی بھابھی کے دل میں نفرت کا اتنا بڑا الاؤ دہک رہا ہے۔ ٹیچر نے گھر جاکر بات کی تو گھر میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ شوہر غصے میں آگیا کہ تم میری ماں بہن کے متعلق ایسے الفاظ استعمال کرتی ہو، تمہارے دل میں ہمارے لیے اتنی نفرت ہے۔ اس نے لاکھ معافیاں مانگیں، روئی دھوئی، لیکن شوہر نے طلاق دے کر گھر سے نکال دیا اور بیٹا بھی یہ کہہ کر خود رکھ لیا کہ ایسی عورت بچے کی صحیح تربیت نہیں کرسکتی۔ یہ ایک سچا واقعہ ہے جس کا مفہوم ترمیم کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے۔


اسی طرح ایک اور خاتون نے اپنے گھر کی بات فیس بک گروپ میں پوسٹ کی تھی۔ کسی نے اس پوسٹ کا اسکرین شاٹ لے کر ان کے شوہر کو بھیج دیا۔ اس دن ان کی شادی کی دوسری سال گرہ تھی اور وہ امید سے بھی تھیں۔ چناں چہ ان کے گھر میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔

یہ سچے واقعات ہیں۔ خواتین کی کچھ لمحوں کی عدم برداشت یا نادانی نے ان کی ہنستی بستی زندگی میں طوفان برپا کردیا۔ سماجی ذرائع ابلاغ کی ویب سائٹس ایک کھلی کتاب کی مانند ہوتی ہیں۔ اپنے ذاتی معاملات یہاں تحریر کرنے کے بعد یہ کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ دوسروں کی نگاہوں سے پوشیدہ رہیں گے۔ اپنے گھریلو اور نجی معاملات اگر خدانخواستہ پریشان کن ہوں تو بھی ان افراد سے بات کیجیے جو آپ کو صحیح مشورہ دے سکیں اور جن سے آپ کو کسی منفی ردعمل کی بھی توقع نہ ہو مثلاً اپنی امی یا بہن وغیرہ۔ بہ صورت دیگر اکثر افراد آپ کی بات سن کر آپ سے ہمدردی جتاتے ہیں اور اس بات میں مرچ مسالا لگا کر دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں جس سے گھروں کا سکون برباد ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔

زندگی میں ایک اصول ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ زندگی کسی کی بھی آسان نہیں ہوتی۔ نہ ہی کسی کی زندگی گلابوں کی سیج ہوتی ہے۔ سب کی زندگی میں اتار چڑھاؤ، خوشی، غمی ہوتی ہے۔ ان کو برداشت کرتے ہوئے اپنے پیار بھرے رویے سے اپنوں کا دل جیتنا ہی زندگی میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ شوہر اور اس کے گھر والوں کو اپنا بنانا ہی عورت کی جیت سمجھی جاتی ہے اور اس کے لیے ادب، برداشت اور پیار ایسے اصول ہیں جن کی بنیاد پر کامیاب زندگی گزرتی ہے۔

ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اپنے راز کبھی کسی کو نہ بتاؤ۔ راز اس وقت تک راز رہتا ہے جب تک دل میں رہتا ہے۔ زبان پر آگیا تو راز افشا ہوجاتا ہے۔ اپنے گھریلو معاملات، ناچاقیاں، تلخیاں یہ سب ایسے ہی راز ہیں۔ ان کی حفاظت کریں۔ لیکن اگر بتانا ناگزیر ہو تو ہمیشہ قابل اعتبار رشتے مثلاً والدین یا بہن بھائی کو بتائیں۔ ان سے مشورہ لیں۔ لیکن سوشل میڈیا پر ہرگز تحریر نہ کریں۔ چند لمحوں کے لیے خود کو دوسروں کی جگہ رکھ کر سوچیں۔ اگر آپ کی بھابھی یا شوہر آپ کے متعلق نازیبا الفاظ یا ایسے خانگی معاملات جن کو آپ دوسروں سے پوشیدہ رکھنا چاہتی ہیں، وہ کسی سماجی ذرائع ابلاغ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردے تو آپ کی کیا کیفیت ہوگی۔

گھر میں کیسا ہی جھگڑا یا تلخی ہوجائے، تھوڑی سی دیر کے لیے برداشت کرکے دیکھیں۔ چند لمحوں کی خاموشی درکار ہوتی ہے۔ کچھ دیر میں معاملات صحیح ہوجاتے ہیں۔ ہر معاملے کو پیار سے، ادب سے اور سمجھ داری سے گفت گو کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے تو زندگی بہت آسان ہوجائے گی۔ کچھ خواتین کی عادت ہوتی ہے کہ جب تک وہ اپنا حال دل کسی کو سنا نہ دیں، انہیں چین نہیں آتا تو ضرور سنائیے، دل کھول کر سنائیے، مگر اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوکر سنائیے۔ اپنے دل کی ہر بات بیان کردیجیے۔ آنسوؤں سے بھیگی دعاؤں میں رب کائنات سے مدد مانگ کے تو دیکھیں۔ غیبت جیسے گناہ سے بھی بچیں گی اور زندگی میں ایسی خوشگوار تبدیلی آئے گی کہ آپ حیران رہ جائیں گی۔
Load Next Story