کاروباری برادری نے پانی پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کر دیا

ملک میں پانی کم نہیں،اسٹوریج سہولت کا فقدان ہے،خارجی کے بجائے داخلی محاذ پرتوجہ،چھوٹے ڈیم بنائے جائیں،صدرفیڈریشن

ڈیمز بنانے کیلیے حکومت خودکوشش کرے،ہمسایہ ممالک کی طرف نہ دیکھے، ایف پی سی سی آئی۔ فوٹو: فائل

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے صدرغضنفر بلورنے کہا ہے کہ تھوڑا سا واٹر ٹیکس عائد کرنے سے پانی کے ضیاع کی حوصلہ شکنی اور بچت کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے جبکہ ملک میں پانی کی کمی کا مسئلہ خود حل کرنے کے بجائے ڈیمز کی تعمیر کے لیے پڑوسی ممالک کی جانب دیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ہماری بھرپور کوششوں کے باوجود عالمی ادارے اور بین الاقوامی برادری پڑوسی ملک کی ہمنوا ہیں۔

اپنے ایک بیان میں غضنفر بلور نے کہاکہ خارجی محاذ پر لڑنے کے بجائے داخلی محاذ پر توجہ دی جائے اور دوسروں کی سازشوں کی رفتار سست کرنے کی ناکام کوششوں کے بجائے ملک میں پانی کے وسائل میں اضافہ کرنے کی رفتار بڑھانے پر توجہ دی جائے۔ انھوں نے کہاکہ بڑے ڈیموں پر اختلافات کی وجہ سے چھوٹے ڈیم بنانے بنائے جائیں جو متنازعہ نہیں ہوں گے اور ان کی مدد سے سالانہ اربوں ڈالر مالیت کے 3 کروڑ ایکڑ فٹ (10 کھرب گیلن) پانی کا زیاں روکا جا سکے۔ جو پانی سمندر میں گر کے ضائع ہو رہا ہے اسے بچا کر عوام کی پیاس بجھانے کے ساتھ زراعت اور صنعت میں انقلاب لایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں پانی کی کمی نہیں بلکہ اس بچانے اورذخیرہ کرنے کی سہولت کا فقدان ہے۔مصر ایک ہزار دن کا پانی ذخیرہ کر رہا ہے۔ اس کا پڑوسی اسرائیل جس کا 60 فیصد رقبہ صحرا پر مشتمل ہے' پانی برآمد کر رہا ہے جبکہ پاکستان صرف 30 دن کا پانی ذخیرہ کر سکتا ہے جس میں حکومت کی عدم توجہ کے سبب کمی آ رہی ہے۔


غضنفر بلور نے کہا کہ 90 فیصد پانی زرعی شعبہ استعمال کر رہا ہے مگر اس شعبے میں ریسرچ پر جی ڈی پی کا آدھا فیصد بھی نہیں لگایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں سب سے کم فی ایکڑ پیداوار والے ممالک کی صف میں شامل ہے جبکہ یوریا و زہریلی ادویہ کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ڈیم بنانے کے ساتھ زرعی شعبے میں تحقیق و جدت لانے کی ضرورت ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے زرعی مقاصد کیلیے استعمال ہونے والے پانی کے استعمال میں 90 سے 99 فیصد کمی لا چکے ہیں جبکہ پاکستان میں زیاں بڑھ رہا ہے۔ تھوڑا سا واٹر ٹیکس عائد کرنے سے اس کے زیاں کی حوصلہ شکنی اور بچت کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔

 
Load Next Story