پاکستان کو مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنائیں گے عمران خان نے انتخابی منشور کا اعلان کردیا
سیاحت کو فروغ ،صنعتیں بحال اور اداروں کو مضبوط بنائیں گے، عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اقتدار میں آکر بے روزگاری کا خاتمہ کرے گی جب کہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے۔
اسلام آباد میں پارٹی منشور پیش کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے، فلاحی ریاست کا نمونہ مدینہ کی ریاست ہے، مدینہ کی فلاحی ریاست کے اصول ہم نے اپنے منشور میں شامل کیے ہیں جب کہ ہم سمجھتے ہیں صرف منشور سے تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ ہمیں بڑی تبدیلیاں کرنی ہوں گی اور ہمیں اپنے منشور پر عمل کرانے کیلئے محنت کرنا پڑے گی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے تمام چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں، پاکستان میں ایک مخصوص طبقہ امیر ہورہا ہے، ملک میں ریوینیو اکٹھا کرنے کا نظام نہیں ہے اور ناکام پالیسیوں کی وجہ سے اکثریت غریب ہورہی ہے تاہم آنے والی حکومت کے لیے معیشت سب سے بڑا چیلنج ہوگا، اداروں کو تباہ کردیا گیا ہے جس کے باعث بیورکریسی کی ڈیلیور کرنے کی صلاحیت کم ہوگئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں قرضوں میں اضافہ ہوا، ہماری برآمدات اور روپے کی قدر میں کمی ہو رہی ہے جس کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گورنس سسٹم میں تبدیلی سے ہم جدت لا سکتے ہیں، پاکستان میں پولیس سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہوتی ہے، سیاسی استعمال سے پولیس بدعنوان اور نااہل ہوگئی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سب خیبرپختون خوا میں پی ٹی آئی کی کارکردگی کا سوال کرتے ہیں، پی ٹی آئی نے کے پی میں پولیس ایکٹ پاس کیا، کے پی پولیس میں سزا اور جزا کا نظام لائے، پولیس کا نظام بہتر ہونے سے جرائم اور دہشتگردی میں کمی ہوئی۔
چیئرمین نے پی ٹی آئی نے کہا کہ کم قیمت گھروں کے لیے اسکیم لے کرآئیں گے، 5 سالوں میں پچاس لاکھ گھربنائیں گے جب کہ ہاؤسنگ اسکیم سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے لیے پالیسی بنائی ہے جب کہ سی پیک سے مستفید ہونے کے لیے کوشش کریں گے، سی پیک ایک اچھا موقع اور گیم چینجر بن سکتاہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ہر سال 4 نئی جگہیں متعارف کروائیں گے، سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور نوکریاں بھی پیدا ہوں گی، فصلوں کے لیے گودام بنائے جائیں گے جب کہ دیامر بھا شاڈیم کو بھی بنایا جائے گا، فوری انصاف کے لیے عدالتی اصلاحات کا جامع پروگرام شروع کریں گے، گلت بلتستان کو مزید اختیارات سونپیں گے اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے جب کہ فاٹا انضمام کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کرپشن کی دلدل سے نکالنے کے لیے 2 طریقے ہیں، اداروں کو مضبوط بنایا جائے اور ٹیکس کو عوام کی فلاح پر خرچ کیا جائے، خیبرپختونخوا میں 5 ہزار پولیس اہلکاروں کو کرپشن کی وجہ سے نکالا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیسہ اکھٹاکرنے کیلئے ایف بی آر کے نظام کودرست کریں گے، ایف بی آر کو ایک مضبوط خود مختار ادارہ بنائیں گے، نیب کو بھی خودمختار بنائیں گے اور کرپشن مقدمات کا پیچھاکریں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ملک میں نوجوانوں کو نوکریاں دینا بھی ایک بڑا چیلنج ہے،ایک کروڑ نوکریاں ملک میں پیدا کرنی ہیں یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے،یہ آسان کام ہر گز نہیں ہمیں اس کا ادراک ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے اسپتال بنانا نہیں بلکہ پرانے اسپتالوں کو بہتر کرنا بڑا چیلنج ہے، میرٹ کے برعکس بھرتیوں اور سیاسی مداخلت سے اداروں کو تباہ کیا گیا۔
اسلام آباد میں پارٹی منشور پیش کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے، فلاحی ریاست کا نمونہ مدینہ کی ریاست ہے، مدینہ کی فلاحی ریاست کے اصول ہم نے اپنے منشور میں شامل کیے ہیں جب کہ ہم سمجھتے ہیں صرف منشور سے تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ ہمیں بڑی تبدیلیاں کرنی ہوں گی اور ہمیں اپنے منشور پر عمل کرانے کیلئے محنت کرنا پڑے گی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے تمام چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں، پاکستان میں ایک مخصوص طبقہ امیر ہورہا ہے، ملک میں ریوینیو اکٹھا کرنے کا نظام نہیں ہے اور ناکام پالیسیوں کی وجہ سے اکثریت غریب ہورہی ہے تاہم آنے والی حکومت کے لیے معیشت سب سے بڑا چیلنج ہوگا، اداروں کو تباہ کردیا گیا ہے جس کے باعث بیورکریسی کی ڈیلیور کرنے کی صلاحیت کم ہوگئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں قرضوں میں اضافہ ہوا، ہماری برآمدات اور روپے کی قدر میں کمی ہو رہی ہے جس کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گورنس سسٹم میں تبدیلی سے ہم جدت لا سکتے ہیں، پاکستان میں پولیس سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہوتی ہے، سیاسی استعمال سے پولیس بدعنوان اور نااہل ہوگئی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سب خیبرپختون خوا میں پی ٹی آئی کی کارکردگی کا سوال کرتے ہیں، پی ٹی آئی نے کے پی میں پولیس ایکٹ پاس کیا، کے پی پولیس میں سزا اور جزا کا نظام لائے، پولیس کا نظام بہتر ہونے سے جرائم اور دہشتگردی میں کمی ہوئی۔
کم قیمت گھر اور سی پیک؛
چیئرمین نے پی ٹی آئی نے کہا کہ کم قیمت گھروں کے لیے اسکیم لے کرآئیں گے، 5 سالوں میں پچاس لاکھ گھربنائیں گے جب کہ ہاؤسنگ اسکیم سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے لیے پالیسی بنائی ہے جب کہ سی پیک سے مستفید ہونے کے لیے کوشش کریں گے، سی پیک ایک اچھا موقع اور گیم چینجر بن سکتاہے۔
سیاحت کو فروغ اور فاٹا انضمام؛
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ہر سال 4 نئی جگہیں متعارف کروائیں گے، سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور نوکریاں بھی پیدا ہوں گی، فصلوں کے لیے گودام بنائے جائیں گے جب کہ دیامر بھا شاڈیم کو بھی بنایا جائے گا، فوری انصاف کے لیے عدالتی اصلاحات کا جامع پروگرام شروع کریں گے، گلت بلتستان کو مزید اختیارات سونپیں گے اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے جب کہ فاٹا انضمام کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
ایف بی آر اور نیب کی خودمختاری؛
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کرپشن کی دلدل سے نکالنے کے لیے 2 طریقے ہیں، اداروں کو مضبوط بنایا جائے اور ٹیکس کو عوام کی فلاح پر خرچ کیا جائے، خیبرپختونخوا میں 5 ہزار پولیس اہلکاروں کو کرپشن کی وجہ سے نکالا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیسہ اکھٹاکرنے کیلئے ایف بی آر کے نظام کودرست کریں گے، ایف بی آر کو ایک مضبوط خود مختار ادارہ بنائیں گے، نیب کو بھی خودمختار بنائیں گے اور کرپشن مقدمات کا پیچھاکریں گے۔
ایک کروڑ نوکریاں؛
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ملک میں نوجوانوں کو نوکریاں دینا بھی ایک بڑا چیلنج ہے،ایک کروڑ نوکریاں ملک میں پیدا کرنی ہیں یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے،یہ آسان کام ہر گز نہیں ہمیں اس کا ادراک ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے اسپتال بنانا نہیں بلکہ پرانے اسپتالوں کو بہتر کرنا بڑا چیلنج ہے، میرٹ کے برعکس بھرتیوں اور سیاسی مداخلت سے اداروں کو تباہ کیا گیا۔