اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر میں غیر ملکی کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ کے خلاف کارروائی پر اتفاق

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں روپے کے مقابلے میں غیر ملکی کرنسی کے رائج چار مختلف ریٹس کا بھی سختی سے نوٹس لیا ہے۔

ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک سے بڑے پیمانے پر ڈالر،پونڈز سمیت دیگر غیر ملکی کرنسی کے بیرون ممالک اسمگلنگ روکنے کیلیے جامع اور متفقہ پلان مرتب کرلیا ہے۔ فوٹو: فائل

COLOMBO:
ملک میں ناجائز ذرائع سے حاصل ہونے والی اربوں روپے کی آمدن کو غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرکے بیرون ملک اسمگل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

جس پر ایکشن لیتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان(ایس بی پی) نیڈالر، پونڈز سمیت دیگر غیر ملکی کرنسی بیرون ممالک اسمگل کرنے والے اسمگلروں کے خلاف کاروائی کرنیکا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فیڈرل بورڈ آف ریونے (ایف بی آر) کو رپورٹ بھجوائی ہے جس میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سے بڑی مقدار میں ڈالر،پونڈ اور دیگر غیر ملکی کرنسی بیرون ممالک اسمگل ہورہی ہے جس کے باعث ملک میں ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید کمی کا خدشہ ہے جس کیلیے ضروری ہے کہ پاکستان سے غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کو روکا جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک سے بڑے پیمانے پر ڈالر،پونڈز سمیت دیگر غیر ملکی کرنسی کے بیرون ممالک اسمگلنگ روکنے کیلیے جامع اور متفقہ پلان مرتب کرلیا ہے اور آج سے اس منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا جائیگا جس کے تحت ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک مل کر پاکستان سے کرنسی کی بیرون ممالک اسمگلنگ روکنے کیلیے کرنسی کے اسمگلروں کے خلاف کاروائی شروع کریں گے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ملک بھر کے ائیر پورٹس اور بندرگاہوں پر چیکنگ کو سخت کردیا گیا ہے ، چیکنگ کے دوران پکڑی جانے والی غیر ملکی کرنسی ضبط کرلی جائے گی اور اسمگلروں کو گرفتار کرکے انکے خلاف کاروائی کرتے ہوئے انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی اور بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں روپے کے مقابلے میں غیر ملکی کرنسی کے رائج چار مختلف ریٹس کا بھی سختی سے نوٹس لے لیا ہے اور اسے روکنے کیلیے کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔




ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے علم میں آیا ہے کہ اس وقت ملک میں ڈالر کے چار مختلف قسم کے ریٹس چل رہے ہیں جن میں پہلا انٹر بینک ریٹ ہے جو قانونی ہے اور اس وقت روپے کے مقابلے میں ڈالر کا نٹر بینک ریٹ 98.30 روپے فی ڈالر ہے جبکہ دوسرا ڈالر کیش ریٹ چل رہا ہے جو منی چینجرز چلا رہے ہیں اور اس ڈالر کیش ریٹ میں بھی دو ریٹ ہیں پہلے میں اگر ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار ڈالر تک لینا ہوں تو اس صورت میں ایک ڈالر 100.20روپے میں فراہم کیا جاتا ہے اور اگر ڈیڑھ ہزار سے زائد ڈالرز درکار ہوں تو اس کیلیے100.50روپے سے100.60 روپے فی ڈالر ریٹ چارج کیا جاتا ہے جبکہ چوتھا ریٹ حوالہ ہے جس کے تحت ڈالر کا ریٹ 102.50روپے فی ڈالر چل رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ وہی صورتحال ہے جو 2001 میں تھی اور اگر اس پر قابونہ پایا گیا تو مقامی ترسیلات زر نہ ہونے کے برابر ہونے کا خطرہ ہے جس سے ڈالر مزید مہنگا اور روپے کی قدر مزید کم ہوجائے گی جس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا جس سے بچنے کیلیے مارکیٹ میں ڈالر کے رائج مختلف ریٹس ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جو کوئی اس کاروبار میں پایا جائیگا اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور صرف قانونی طور پر مجاز منی چینجرز اور ڈیلر طے شُدہ قواعدو ضوابط کے مطابق کام کرسکیں گے اور کرنسی کا غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کو پکڑا جائیگا اور انکے خلاف مقدمات درج کرکے انہیں سزائیں دی جائیں گی اور جرمانے کیے جائیں گے۔
Load Next Story