دریائوں سیم نالوں سے تجاوزات ختم کرائے جائیں آباد گار بورڈ
پانی کی غیر منصفانہ تقسیم ،باردانے کی فراہمی میں کرپشن کی انکوائری کا مطالبہ.
سندھ آباد گار بورڈ نے گندم کی خریداری میں کرپشن، پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور ارسا کو مفلوج بنانے کی سازش پر اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ سیلابوں میں ہونے والے نقصان کی انکوائری کرا کر ذمے داروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
دریائوں، سیم نالوں سے تجاوزات ختم کرائے جائیں، ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن مقرر کیا جائے، باردانے کی فراہمی میں ہونے والی کرپشن کی انکوائری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور پانی کے مسلسل حل کے لیے5 ہزار ٹیوب ویل یا لفٹ پمپ سبسڈی پر فراہم کیے جائیں۔ یہ مطالبات سندھ آباد گار بورڈ کے ماہانہ اجلاس میں کیے گئے جو صدر عبدالمجید نظامانی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ محکمہ ایریگیشن میں سو سے زائد جونیئر افسران کو غیر قانونی ترقیاں دی گئیں اور من پسند افراد کو بھرتی کر کے حساس مقامات پر تعینات کیا گیا، جس کے باعث سیلابوں کے دوران ملک کونا قابل تلافی نقصان پہنچا، حکومت آبادگاروں کے نقصان کا ازالہ کرے اور جونیئر افسران کو غیر قانونی ترقی دینے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے، سندھ میں وارا بندی ختم کرواکر دیہی علاقوں کی زرعی معیشت کو محفوظ بنایا جائے۔ اجلاس میں کینالوں میں سے نکالے جانے والی غیر قانونی سب کینالوں کو فوری طور پر ختم کرایا جائے۔
اجلاس میں ارسا میں سندھ کو نمائندگی نہ دیے جانے پر تشویش کا اظہار ور مطالبہ کیا گیا کہ وزیر اعظم ہائوس میں سابق جنرل مینیجر واپڈا چوہدری مشتاق کو وفاقی ممبر ارسا نامزد کرنے کی سمری غائب کرنے کی انکوائری کرائی جائے۔ آبادگاروں نے90 فیصد باردانے کی مڈل مین کو فروخت کیے جانے کی تحقیقات کرانے اور محکمہ خوراک کے اس عمل کے باعث آبادگاروں کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ گندم کی خریداری محکمہ خوراک کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ یا ٹھیکیداری سسٹم کے ذریعے کی جائے، جبکہ نگرانی کے لیے محکمہ اور اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ ویجلینس کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ پانی کی دائمی شکایت کے ازالے کیلیے اور مہنگی بجلی سے بچنے کیلیے ایک ٹریکٹر اور زرعی اوزاروں کی سبسڈی ختم کر کے صوبے میں پانچ ہزارسولر اینرجی پر ٹیوب ویل یا لفٹ پمپس پچاس فیصد سبسڈی پر فراہم کیے جائیں۔
دریائوں، سیم نالوں سے تجاوزات ختم کرائے جائیں، ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن مقرر کیا جائے، باردانے کی فراہمی میں ہونے والی کرپشن کی انکوائری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور پانی کے مسلسل حل کے لیے5 ہزار ٹیوب ویل یا لفٹ پمپ سبسڈی پر فراہم کیے جائیں۔ یہ مطالبات سندھ آباد گار بورڈ کے ماہانہ اجلاس میں کیے گئے جو صدر عبدالمجید نظامانی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ محکمہ ایریگیشن میں سو سے زائد جونیئر افسران کو غیر قانونی ترقیاں دی گئیں اور من پسند افراد کو بھرتی کر کے حساس مقامات پر تعینات کیا گیا، جس کے باعث سیلابوں کے دوران ملک کونا قابل تلافی نقصان پہنچا، حکومت آبادگاروں کے نقصان کا ازالہ کرے اور جونیئر افسران کو غیر قانونی ترقی دینے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے، سندھ میں وارا بندی ختم کرواکر دیہی علاقوں کی زرعی معیشت کو محفوظ بنایا جائے۔ اجلاس میں کینالوں میں سے نکالے جانے والی غیر قانونی سب کینالوں کو فوری طور پر ختم کرایا جائے۔
اجلاس میں ارسا میں سندھ کو نمائندگی نہ دیے جانے پر تشویش کا اظہار ور مطالبہ کیا گیا کہ وزیر اعظم ہائوس میں سابق جنرل مینیجر واپڈا چوہدری مشتاق کو وفاقی ممبر ارسا نامزد کرنے کی سمری غائب کرنے کی انکوائری کرائی جائے۔ آبادگاروں نے90 فیصد باردانے کی مڈل مین کو فروخت کیے جانے کی تحقیقات کرانے اور محکمہ خوراک کے اس عمل کے باعث آبادگاروں کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ گندم کی خریداری محکمہ خوراک کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ یا ٹھیکیداری سسٹم کے ذریعے کی جائے، جبکہ نگرانی کے لیے محکمہ اور اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ ویجلینس کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ پانی کی دائمی شکایت کے ازالے کیلیے اور مہنگی بجلی سے بچنے کیلیے ایک ٹریکٹر اور زرعی اوزاروں کی سبسڈی ختم کر کے صوبے میں پانچ ہزارسولر اینرجی پر ٹیوب ویل یا لفٹ پمپس پچاس فیصد سبسڈی پر فراہم کیے جائیں۔