ضلع کورنگی حلقہ این اے 240 میں ’’ اردو بولنے والے ووٹرز‘‘ کا کردار اہم ہوگا
ایم کیوایم پاکستان ،پاک سرزمین پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ کے درمیان انتخابی معرکہ دلچسپ ہوگا
کراچی میں ضلع کورنگی میں قومی اسمبلی کی حلقہ این اے 240 کسی بھی امیدوار کی کامیابی کا فیصلہ کرنے میں '' اردو بولنے والے ووٹرز ''کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔
ضلع کورنگی کے اس حلقے میں لانڈھی اور کورنگی کی اہم آبادیاں کرسچن کالونی ،بہادریار جنگ کالونی ،برمی کالونی،کے ایریا ،جے ایریا ،سوکوارٹرز ،مدینہ کالونی اور دیگر شامل ہیں ۔اس حلقے میں اردو،برمی ،بنگالی ،سندھی ،پنجابی دیگر قومیتں اور برادریاں آباد ہیں۔این اے 240 سے ایم کیوایم پاکستان کے اقبال محمد علی ،مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد ،پاک سرزمین پارٹی کے سید آصف حسنین ،متحدہ مجلس عمل کے عبدالجمیل خان ،تحریک انصاف کے فرخ منظور پیپلزپارٹی کے شیخ محمد فیروز ،تحریک لبیک پاکستان کے محمد آصف ،پاکستان مسلم الائنس کے عبدالغفور سمیت 16امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔
اس حلقے میں ایم کیو ایم پاکستان ،پاک سرزمین پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ کے درمیان انتخابی معرکہ دلچسپ ہوگا کیونکہ پولنگ کے روز معلوم ہوگا کہ حلقے کے اردو بولنے والے ووٹرز کس گروپ کے ساتھ ہیں ۔اس حلقے میں بنگالی اور برمی ووٹوں کے حصول کیلیے دیگر جماعتوں کے علاوہ پی ایم اے اور پیپلز پارٹی کے درمیان مقابلہ ہے کیونکہ دونوں جماعتوں کے امیدوار ان ہی برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔
اس حلقے میں ایم ایم اے کا ووٹ بینک بھی ہے ۔اس حلقے میں بھی سیاسی ،مذہبی اور آزاد امیدواروں کو بھی الیکشن کمیشن کا انتخابی ضابطہ اخلاق سخت ہونے کی وجہ سے اپنی عوامی رابطہ مہم چلانے میں مشکلات کا سامنا کرناپڑرہاہے۔سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے امیدوار اپنے علاقائی ذمے داروں اور کارکنان کی مدد سے اہم شخصیات ،برادریوں کے عمائدین کے ذریعے وعوام سے ووٹ کے حصول کیلیے رابطے کررہے ہیں ۔
اس حلقے میں بھی پینے کے پانی کی قلت ،صحت ،تعلیم ،انفراسٹرکچر اور دیگر بنیادی مسائل ہیں ۔اس حلقے کے لوگ بھی مختلف پیشوں سے منسلک ہیں۔این اے 240 کی نئی حلقہ بندی سابقہ قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 254اور این اے 255 کے علاقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے ۔ اگر این اے 254اور این اے 255 کے سابقہ انتخابی نتائج کاجائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ این اے 254 میں 2002 ،2008 اور 2013 کے عام انتخابات میں بالترتیب ایم کیوایم کے نواب مرزاایڈووکیٹ ،ڈاکٹر ایوب شیخ اور محمد علی راشد کامیاب ہوئے ہیں ۔
این اے 255 میں 2002میں مہاجر قومی موومنٹ کے محمداحمد قریشی ،2008 اور 2013 کے الیکشن میں بالترتیب ایم کیوایم کے سید آصف حسنین دوبارکامیاب ہوئے ہیں ، بعدازاںایم کیوایم کے سید آصف حسنین ایم کیوایم کو چھوڑ کر پی ایس پی میں شامل ہوگئے اور اس جماعت کے ٹکٹ پر اب عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ۔نئی حلقہ بندی کے بعد این اے 240 میں سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 94 اور پی ایس 95شامل ہیں ۔
پی ایس 94 میں 19 اورپی ایس 95میں 17امیدوار انتخابی میدان میںہیں ۔پی ایس 94اورپی ایس 95پر ایم کیوایم پاکستان،پی ایس پی ،ایم ایم اے اور دیگر جماعتوں میں مقابلے کا امکان ہے ۔نئی حلقہ بندیوں اور موجودہ سیاسی صورتحال کے سبب این اے 240،پی ایس 94اورپی ایس 95 کا انتخابی معرکہ سیاسی جماعتوں کا ''جیتنا ' آسان نہیں ہے ۔اس لیے ان حلقوں کے نتائج دلچسپ اور حیران کن بھی ہوسکتے ہیں۔
ضلع کورنگی کے اس حلقے میں لانڈھی اور کورنگی کی اہم آبادیاں کرسچن کالونی ،بہادریار جنگ کالونی ،برمی کالونی،کے ایریا ،جے ایریا ،سوکوارٹرز ،مدینہ کالونی اور دیگر شامل ہیں ۔اس حلقے میں اردو،برمی ،بنگالی ،سندھی ،پنجابی دیگر قومیتں اور برادریاں آباد ہیں۔این اے 240 سے ایم کیوایم پاکستان کے اقبال محمد علی ،مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد ،پاک سرزمین پارٹی کے سید آصف حسنین ،متحدہ مجلس عمل کے عبدالجمیل خان ،تحریک انصاف کے فرخ منظور پیپلزپارٹی کے شیخ محمد فیروز ،تحریک لبیک پاکستان کے محمد آصف ،پاکستان مسلم الائنس کے عبدالغفور سمیت 16امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔
اس حلقے میں ایم کیو ایم پاکستان ،پاک سرزمین پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ کے درمیان انتخابی معرکہ دلچسپ ہوگا کیونکہ پولنگ کے روز معلوم ہوگا کہ حلقے کے اردو بولنے والے ووٹرز کس گروپ کے ساتھ ہیں ۔اس حلقے میں بنگالی اور برمی ووٹوں کے حصول کیلیے دیگر جماعتوں کے علاوہ پی ایم اے اور پیپلز پارٹی کے درمیان مقابلہ ہے کیونکہ دونوں جماعتوں کے امیدوار ان ہی برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔
اس حلقے میں ایم ایم اے کا ووٹ بینک بھی ہے ۔اس حلقے میں بھی سیاسی ،مذہبی اور آزاد امیدواروں کو بھی الیکشن کمیشن کا انتخابی ضابطہ اخلاق سخت ہونے کی وجہ سے اپنی عوامی رابطہ مہم چلانے میں مشکلات کا سامنا کرناپڑرہاہے۔سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے امیدوار اپنے علاقائی ذمے داروں اور کارکنان کی مدد سے اہم شخصیات ،برادریوں کے عمائدین کے ذریعے وعوام سے ووٹ کے حصول کیلیے رابطے کررہے ہیں ۔
اس حلقے میں بھی پینے کے پانی کی قلت ،صحت ،تعلیم ،انفراسٹرکچر اور دیگر بنیادی مسائل ہیں ۔اس حلقے کے لوگ بھی مختلف پیشوں سے منسلک ہیں۔این اے 240 کی نئی حلقہ بندی سابقہ قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 254اور این اے 255 کے علاقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے ۔ اگر این اے 254اور این اے 255 کے سابقہ انتخابی نتائج کاجائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ این اے 254 میں 2002 ،2008 اور 2013 کے عام انتخابات میں بالترتیب ایم کیوایم کے نواب مرزاایڈووکیٹ ،ڈاکٹر ایوب شیخ اور محمد علی راشد کامیاب ہوئے ہیں ۔
این اے 255 میں 2002میں مہاجر قومی موومنٹ کے محمداحمد قریشی ،2008 اور 2013 کے الیکشن میں بالترتیب ایم کیوایم کے سید آصف حسنین دوبارکامیاب ہوئے ہیں ، بعدازاںایم کیوایم کے سید آصف حسنین ایم کیوایم کو چھوڑ کر پی ایس پی میں شامل ہوگئے اور اس جماعت کے ٹکٹ پر اب عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ۔نئی حلقہ بندی کے بعد این اے 240 میں سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 94 اور پی ایس 95شامل ہیں ۔
پی ایس 94 میں 19 اورپی ایس 95میں 17امیدوار انتخابی میدان میںہیں ۔پی ایس 94اورپی ایس 95پر ایم کیوایم پاکستان،پی ایس پی ،ایم ایم اے اور دیگر جماعتوں میں مقابلے کا امکان ہے ۔نئی حلقہ بندیوں اور موجودہ سیاسی صورتحال کے سبب این اے 240،پی ایس 94اورپی ایس 95 کا انتخابی معرکہ سیاسی جماعتوں کا ''جیتنا ' آسان نہیں ہے ۔اس لیے ان حلقوں کے نتائج دلچسپ اور حیران کن بھی ہوسکتے ہیں۔