انتخابی مہم کیلیے ایس ایم ایس کے استعمال کا رجحان بڑھ گیا
سیاسی جماعتوں نےمنشورکی تشہیر اورملک گیرمہم کیلیےایس ایم ایس کو ذریعہ بنالیا،یومیہ ایک ارب ایس ایم ایس کا تبادلہ جاری.
انتخابی مہم کے دوران سیاسی جماعتیں منشور کی تشہیر اور پارٹی کی ملک گیر مہم کیلیے سوشل میڈیا کا استعمال کررہی ہیں جن میں موبائل فون کے ایس ایم ایس نے اہمیت اختیار کر لی ہے۔
ایس ایم ایس کے ذریعے انتخابی مہم تیز ہوگئی ہے جس سے موبائل فون کمپنیوں کے ریونیو میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے،موبائل نیٹ ورک کے ذریعے انتخابی مہم کیلیے یومیہ ایک ارب ایس ایم کا تبادلہ جاری ہے،موبائل کمپنیوں کو ماہانہ ایک ارب روپے اور یومیہ تین لاکھ روپے کی آمدن ہورہی ہے اورکمپنیوں کے ریونیو میں20 سے 25 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، ایس ایم ایس انتخابی مہم اور سیاسی جماعتوں کے منشور سے ووٹرز کو آگاہ کرنے کا سستا ترین ذریعہ ہے،ملک بھر میں موبائل فون کنکشنز کی تعداد 12کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اسی لیے سیاسی سپورٹرز اور ورکرز مختلف کمپنیوں کے ایس ایم ایس پیکجز کے ذریعے ووٹرز کو ایس ایم ایس کررہے ہیں جس سے کم لاگت میں پیغام زیادہ افراد تک پہنچ رہا،ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال بھی ایس ایم ایس کے ذریعے مہم چلانے کے رجحان میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
سیاسی جماعتوں اور سیاسی ورکرز کے علاوہ موبائل کمپنیوں نے بھی الیکشن کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کاروبار بڑھانے کیلیے مختلف سروسز متعارف کرادی ہیں جن کے تحت قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں اور پولنگ بوتھ کے بارے میں معلومات کے حصول کی سروسز شامل ہیں، واضح رہے کہ پاکستان میں ایس ایم ایس کی سروس موبائل فون کمپنیوں کی آمدن کا اہم ذریعہ ہے سال 2012 میں 280 ارب ایس ایم ایس کے ذریعے موبائل فون کمپنیوں نے 10 ارب روپے کا ریونیو کمایا تھا، دریں اثنا انتخابات کے قریب آتے ہی اور شہر میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں سے شہری خوف کا شکار ہیں، کراچی میں انتخابی مہم کیلیے ایس ایم ایس کا استعمال ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے میں کم ہے تاہم انتخابی مہم کے دوران استعمال کیے جانیوالے سیاسی ترانے اور نغموں کو موبائل فون کی رنگ ٹونز کیلیے استعمال کرنے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے باالخصوص نوجوان ووٹرز اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کے نغموں اور ترانوں کے رنگ ٹونز لگارہے ہیں۔
ایس ایم ایس کے ذریعے انتخابی مہم تیز ہوگئی ہے جس سے موبائل فون کمپنیوں کے ریونیو میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے،موبائل نیٹ ورک کے ذریعے انتخابی مہم کیلیے یومیہ ایک ارب ایس ایم کا تبادلہ جاری ہے،موبائل کمپنیوں کو ماہانہ ایک ارب روپے اور یومیہ تین لاکھ روپے کی آمدن ہورہی ہے اورکمپنیوں کے ریونیو میں20 سے 25 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، ایس ایم ایس انتخابی مہم اور سیاسی جماعتوں کے منشور سے ووٹرز کو آگاہ کرنے کا سستا ترین ذریعہ ہے،ملک بھر میں موبائل فون کنکشنز کی تعداد 12کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اسی لیے سیاسی سپورٹرز اور ورکرز مختلف کمپنیوں کے ایس ایم ایس پیکجز کے ذریعے ووٹرز کو ایس ایم ایس کررہے ہیں جس سے کم لاگت میں پیغام زیادہ افراد تک پہنچ رہا،ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال بھی ایس ایم ایس کے ذریعے مہم چلانے کے رجحان میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
سیاسی جماعتوں اور سیاسی ورکرز کے علاوہ موبائل کمپنیوں نے بھی الیکشن کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کاروبار بڑھانے کیلیے مختلف سروسز متعارف کرادی ہیں جن کے تحت قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں اور پولنگ بوتھ کے بارے میں معلومات کے حصول کی سروسز شامل ہیں، واضح رہے کہ پاکستان میں ایس ایم ایس کی سروس موبائل فون کمپنیوں کی آمدن کا اہم ذریعہ ہے سال 2012 میں 280 ارب ایس ایم ایس کے ذریعے موبائل فون کمپنیوں نے 10 ارب روپے کا ریونیو کمایا تھا، دریں اثنا انتخابات کے قریب آتے ہی اور شہر میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں سے شہری خوف کا شکار ہیں، کراچی میں انتخابی مہم کیلیے ایس ایم ایس کا استعمال ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے میں کم ہے تاہم انتخابی مہم کے دوران استعمال کیے جانیوالے سیاسی ترانے اور نغموں کو موبائل فون کی رنگ ٹونز کیلیے استعمال کرنے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے باالخصوص نوجوان ووٹرز اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کے نغموں اور ترانوں کے رنگ ٹونز لگارہے ہیں۔