سوہاوہNA62 ن لیگ اور ق لیگ میں سخت مقابلہ متوقع

حلقہ این اے 62میں کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔چار بار پارٹی تبدیل کرنے والے چوہدری محمد ثقلین پہلی بار۔۔۔

حلقہ این اے 62میں کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔چار بار پارٹی تبدیل کرنے والے چوہدری محمد ثقلین پہلی بار ایم این اے کا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ فوٹو : فائل

لاہور:
ملک بھر کی طرح ضلع جہلم کے حلقہ این اے 62 اورپی پی 24میں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر پہنچ چکا ہے جوں جوں الیکشن کے دن قریب آتے جا رہے ہیں توںتوں سیاست کی کشتی پلٹے کھا رہی ہے۔

حلقہ این اے 62میں کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔چار بار پارٹی تبدیل کرنے والے چوہدری محمد ثقلین پہلی بار ایم این اے کا الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ راجہ محمد افضل خان کا این اے 62میں قد کاٹھ ابھی ختم نہیں ہوا جبکہ چوہدری فرخ الطاف بھی مضبوط امیدوار تصور کیے جارہے ہیں۔پانچ بار ایم پی اے رہنے والے چوہدری خادم حسین پہلی بار اس حلقہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔

حلقہ این اے 62 کے امیدوار کی کامیابی میں تحصیل سوہاوہ ایک اہم رول ادا کرے گی کیونکہ چوہدری ثقلین کی سابقہ کارکردگی کی وجہ سے تحصیل سوہاوہ میں ان کا ووٹ بینک کافی کمزور پڑھ چکا ہے جبکہ راجہ محمد افضل خان کو بھی ان کے بیٹے راجہ صفدر کی کارکردگی خاطر خواہ نتائج نہ دے سکے گی۔



چوہدری خادم حسین جو کہ دینہ اور جہلم میں اپنا مضبوط ووٹ بینک رکھتے ہیں تحصیل سوہاوہ میں نئے ہیں اور راجہ اویس خالد کی مکمل سپورٹ ان کے ساتھ ہے اور ن لیگ کا ذاتی ووٹ بنیک ان کی کامیابی کا باعث بن سکتا ہے جبکہ چوہدری فرخ الطاف کا برادری ازم کے تحت سوہاوہ میں ووٹ بنک مضبوط ثابت ہو سکتا ہے۔ قوی امکان ہے کہ تحصیل سوہاوہ سے چوہدری خادم حسین کو بھاری لیڈ مل جائے گی کیونکہ سابق ضلعی ناظم چوہدری فرخ الطاف کے دور میں سوئی گیس کی فراہمی اور بار بار افتتاح چوہدری فرخ الطاف کے ووٹ بینک کو متاثر بھی کر سکتا ہے ۔


بہر حال جو بھی ہو کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ ہر پارٹی کا ورکر اور کارکن اپنے امیدوار کو کامیاب ہی تصور کر رہا ہے لیکن اصل کامیابی تو 11مئی کو ووٹوں کی گنتی ہی بتائے گی ۔حلقہ پی پی 24 کا13سال قبل سے جائزہ لیاجائے تو ایک چہرہ سامنے آ جاتا ہے جن کی وفات کے بعد تحصیل تن تنہا ہو گئی ایک ایسا صوبائی وزیر راجہ محمد خالد جس کی وفات کے بعد اثاثے میں قرض ہی بچااور ایک فرزند کو سوگوار چھوڑا ۔

حالیہ انتخابات میں حلقہ پی پی 24میں متعدد امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے کچھ نے واپس لے لیے کچھ کے مسترد ہوئے اور کچھ اپنے دوستوں کے حق میں دستبردار ہو گئے ضلع جہلم کی سیاست کا منظر اس وقت تبدیل ہوا جب مسلم لیگ ن کے دیرینہ ساتھی راجہ محمد افضل خان صوبائی اسمبلی کے امیدوار کے طور پر خود کو سامنے لائے اور ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے اس حلقہ کو کھلا چھوڑا کہ جو جیتا وہ سکندر ،لیکن راجہ محمد افضل خا ن نے ہارنے کے بعد سکندر کے عہدے سے خود کو دستبردار کرنے سے انکار کیا اور سیاسی وفاداری تبدیل کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اخیتار کر لی اور حالیہ انتخابات میں خود کو پیپلز پارٹی کا سکندر منوا لیا اور ٹکٹ کی تقسیم کے معاملے میں پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے تمام ٹکٹ راجہ محمد افضل خان کو دے دیئے جنہوں نے تمام حلقوں میں ٹکٹ تقسیم کیے مگر پی پی 24 کو خالی چھوڑ دیا گیا ۔



حلقہ پی پی 24میں مسلم لیگ ن کی طرف سے متعدد امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے اور ٹکٹ کیلئے درخواستیں دیں۔سابق صوبائی وزیر اور میاں برداران کے قریبی دوست راجہ محمد خالد خان مرحوم کے فرزند واحد راجہ محمد اویس خالد جو کہ گزشتہ 13سالوں سے ضلعی قیادت راجہ محمد افضل خان کے ساتھ رہے اور مسلم لیگ ن کا ایک مضبوط ووٹ بینک بھی رکھتے تھے اور دوسرے راجہ محمد افضل خان کے بعد ضلع کی قیادت سنبھالنے والے نوابزادہ اقبال مہدی کے داماد راجہ یاور کمال جن کا تعلق ڈومیلی سے تھا نے ٹکٹ کے لئے اعلیٰ قیادت کو درخواستیں دیں اور آخر کار ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے اپنے دیرینہ ساتھی راجہ محمد خالد خان مرحوم کے ساتھ دوستی کا ثبوت دیتے اور راجہ محمد اویس خالد کی پارٹی وفاداری کو دیکھتے ہوئے ٹکٹ انہیں دے دیا ۔

راجہ اویس خالد کو ٹکٹ ملنے سے پاکستان مسلم لیگ ن حلقہ پی پی 24میں مضبوط ہو گئی جبکہ ن لیگ کے ہی راجہ یاور کمال نے آزاد امیدوار کے طو ر پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ ن لیگ کے مقابلے میں ڈومیلی میں مضبوط ووٹ بینک رکھنے والے امیدوار سابق تحصیل ناظم کرنل(ر) محمد تاج کو پاکستان تحریک انصاف نے ٹکٹ دیا ۔ ق لیگ کی طرف سے چوہدری فرخ الطاف نے ڈاکٹر عبدالقیوم کو ٹکٹ سے دلوا دیا جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے یہ حلقہ خالی چھوڑا گیا ۔چوہدری فرخ الطاف نے سیاسی جوڑ توڑ کے تحت اپنے سیاسی مخالفین کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے آزاد امیدوار راجہ یاور کمال سے مذاکرات شروع کر دیئے ہیں اور کمپئین میں بھی راجہ یاور کمال کی حمایت شروع کر دی ہے جبکہ راجہ یاور کمال بھی چوہدری فرخ کی حمایت کر رہے ہیں ۔
Load Next Story