لاہور پولیس کا مسلم لیگ ن کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن درجنوں گرفتار
کارکنوں کو رہا کیا جائے ورنہ حالات خراب ہوسکتے ہیں، ایاز صادق
پولیس نے نواز شریف کے استقبال کی تیاریاں کرنے والے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رات گئے لاہور پولیس نے نواز شریف کے استقبال کے لیے جانے والے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ مسلم لیگ ن کے دفاتر پر جگہ جگہ چھاپے مارے گئے اور کئی مقامی رہنما گرفتار بھی کیے گئے جس کے بعد لیگی کارکنوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
حراست میں لیے گئے لیگی کارکنوں میں فیصل ٹاون تحفظ امن کمیٹی کے چیئرمین عاشرجٹ، کاہنہ سے مسلم لیگ ن کے وائس چیئرمین محمد شفقت، یو سی 98 چیرمین مزمل گجر، چیئرمین یوسی 78 سید عامر شاہ گلشن راوی، یو سی 48 کے چیئر مین چودھری محمد علی گجر، یو سی 59 کے چیئر مین باؤمحمد رفیق، یو سی 98 چیرمین مزمل گجر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ فیروزوالہ یوسی 2 مسلم لیگ ن کے چئیرمین شیخ کاشف، یوسی 4 کے ساجد چوہان اور جوہر ٹاؤن سے مسلم لیگ ن کے چئیرمین ملک نثار احمد کھوکھر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے یو سی 33 یکی گیٹ وائس چیئرمین احمد رشید بٹ کے دفتر اور فیروزوالہ شاہدرہ پولیس نے مسلم لیگ ن کے چئیرمینز اور وائس چیئرمینز کے گھروں پر چھاپے مارے جب کہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں ن لیگی کارکنان نے ٹائر جلا کر سڑکیں بند کردیں اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جب کہ شرپسند کارکنان کی نظربندی اور ضابطہ اخلاق پر عمل کے سخت احکامات دیئے گئے ہیں۔
شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے شرپسند کارکنان کی نظربندی کیلیے فہرستیں تیار کی گئی ہیں جب کہ ضلعی انتظامیہ کو 300 افراد کو نظربند کرنے کا حکم دیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ نگراں حکومت ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں بند کرے، نواز شریف کے استقبال میں رکاوٹیں کھڑیں کرنے سے حالات خراب ہو سکتے ہیں جس کے ذمہ دار وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے کریک ڈاؤن کا حکم جاری کیا، اس تمام کارروائی کے ذمہ دار نگراں وزیراعلی حسن عسکری ہیں، سمجھ نہیں آتا حکومت کو یہ احمقانہ حرکت کا کس نے کہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے جن کارکنان کو گرفتار کیا ان کو رہا کیا جائے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پورے شہر میں پکڑ دھکڑ جاری ہے اب تک 100 سے زائد کارکن گرفتار کر لیے گئے ہیں، حکومت کو سمجھنا چاہیے ہمارا قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رات گئے لاہور پولیس نے نواز شریف کے استقبال کے لیے جانے والے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ مسلم لیگ ن کے دفاتر پر جگہ جگہ چھاپے مارے گئے اور کئی مقامی رہنما گرفتار بھی کیے گئے جس کے بعد لیگی کارکنوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
حراست میں لیے گئے لیگی کارکنوں میں فیصل ٹاون تحفظ امن کمیٹی کے چیئرمین عاشرجٹ، کاہنہ سے مسلم لیگ ن کے وائس چیئرمین محمد شفقت، یو سی 98 چیرمین مزمل گجر، چیئرمین یوسی 78 سید عامر شاہ گلشن راوی، یو سی 48 کے چیئر مین چودھری محمد علی گجر، یو سی 59 کے چیئر مین باؤمحمد رفیق، یو سی 98 چیرمین مزمل گجر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ فیروزوالہ یوسی 2 مسلم لیگ ن کے چئیرمین شیخ کاشف، یوسی 4 کے ساجد چوہان اور جوہر ٹاؤن سے مسلم لیگ ن کے چئیرمین ملک نثار احمد کھوکھر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے یو سی 33 یکی گیٹ وائس چیئرمین احمد رشید بٹ کے دفتر اور فیروزوالہ شاہدرہ پولیس نے مسلم لیگ ن کے چئیرمینز اور وائس چیئرمینز کے گھروں پر چھاپے مارے جب کہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں ن لیگی کارکنان نے ٹائر جلا کر سڑکیں بند کردیں اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جب کہ شرپسند کارکنان کی نظربندی اور ضابطہ اخلاق پر عمل کے سخت احکامات دیئے گئے ہیں۔
شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے شرپسند کارکنان کی نظربندی کیلیے فہرستیں تیار کی گئی ہیں جب کہ ضلعی انتظامیہ کو 300 افراد کو نظربند کرنے کا حکم دیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ نگراں حکومت ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں بند کرے، نواز شریف کے استقبال میں رکاوٹیں کھڑیں کرنے سے حالات خراب ہو سکتے ہیں جس کے ذمہ دار وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے کریک ڈاؤن کا حکم جاری کیا، اس تمام کارروائی کے ذمہ دار نگراں وزیراعلی حسن عسکری ہیں، سمجھ نہیں آتا حکومت کو یہ احمقانہ حرکت کا کس نے کہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے جن کارکنان کو گرفتار کیا ان کو رہا کیا جائے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پورے شہر میں پکڑ دھکڑ جاری ہے اب تک 100 سے زائد کارکن گرفتار کر لیے گئے ہیں، حکومت کو سمجھنا چاہیے ہمارا قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔