آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم نہیں دیا چیف جسٹس

عدالت نے ایف آئی اے کو الیکشن تک آصف زرداری اور فریال تالپور کو شامل تفتیش کرنے سے روک دیا

آصف زرداری اور فریال تالپور ملزم نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس ثاقب نثار نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم نہیں دیا اور نہ یہ دونوں ملزم ہیں۔

سپریم کورٹ میں 35 ارب روپے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہر شخص کا اپنا وقار اور حرمت ہے، کسی کی تضحیک نہیں ہونے دیں گے، ایسا حکم نہیں دیں گے جس سے کسی کا حق متاثر ہو، آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا ہم نے نہیں کہا، پھر ان کا نام ای سی ایل میں کیوں ڈالا، آصف زرداری اور فریال تالپور ملزم نہیں، عدالت نے صرف ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا کہا تھا۔

اگر عدالتی حکم میں ابہام تھا تو عدالت سے رجوع کر لیتے


چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا ہم نے آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا، اعتزاز احسن نے پریس بریفنگ کی، عدالت نے پیرا گراف نمبر 4 کے ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا، پیرا گراف 4 میں صرف ملزمان کے نام ہیں، اگر عدالتی حکم میں ابہام تھا تو عدالت سے رجوع کر لیتے۔

کرپشن ہوئی ہے تو سامنے آنی چاہیے


سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکیل نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نجف مرزا کو تبدیل کرنے کی استدعا کی جس کو عدالت نے مسترد کردیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کرپشن ہوئی ہے تو سامنے آنی چاہیے، نجف مرزا کو تبدیل نہیں کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ تحقیق کرنا چاہتے ہیں کہ 35 ارب کے بوگس بنک اکاؤنٹ کیوں کھولے گئے، زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں ڈیڑھ کروڑ کس نے ڈالا، اگر ڈیڑھ کروڑ رقم کے ذرائع لیگل ہیں تو بتا دیں، ہمارا مقصد یہ ہے کہ ایف آئی اے صاف شفاف تحقیقات کرے، اس کے علاوہ ہمارا کوئی مقصد نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آصف زرداری کو نہ ذاتی حیثیت میں طلب کیا نہ ہی ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا، عدالت نے ایف آئی اے کو الیکشن تک آصف زرداری اور فریال تالپور کو شامل تفتیش کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ کیس سے متعلق نیا وضاحتی حکم جاری کریں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 6 اگست تک ملتوی کردی۔
Load Next Story