کلبھوشن سے متعلق عالمی عدالت میں 17 جولائی کو جواب جمع کرائیں گے دفترخارجہ

افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا سب کی مشترکہ ذمے داری ہے، دفترخارجہ

افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا سب کی مشترکہ ذمے داری ہے، ترجمان دفترخارجہ۔ فوٹو؛ فائل

ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے حوالے سے پاکستان سترہ جولائی کو عالمی عدالت میں جواب جمع کرائے گا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہی ہے موجودہ دورمیں بھارتی مظالم کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، 8 جولائی کو برہان وانی کی شہادت کو دو سال مکمل ہوگئے اور ان 2 سال میں بھارت نے کشمیریوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے اور سیکڑوں کشمیریوں کو شہید، ہزاروں کو پیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے محروم اور ہزاروں افراد شدید زخمی کئے گئے، گزشتہ ہفتے بھی متعدد کشمیری شہید ہوئے، آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھی صوفیہ کو تہاڑ جیل منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔


ترجمان کا کہنا تھا کہ1947 سے کشمیریوں نے جرات کے ساتھ بھارتی مظالم کا مقابلہ کیا جو تاحال جاری ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ جاری کی، کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، اور اس پالیسی میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان کشمیریوں کا مقدمہ ہرفورم پر لڑتا رہے گا، عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ وہ بھارتی مظالم کو نوٹس لے اور کشمیریوں کے ان کے حقوق ان کی امنگوں کے مطابق دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی افواج ناصرف مقبوضہ وادی میں ظلم ڈھا رہا ہے بلکہ پاکستان میں موجود شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ بھارت پاکستان کا امن ثبوتاژ کرنے کی کوشش کررہا ہے جس کا منہ بولتا ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو ہے، پاکستان سترہ جولائی کو عالمی عدالت میں جواب جمع کرائے گا۔ یہ جواب الجواب ہوگا۔ اس سے پہلے 13 دسمبر کو جواب جمع کرایا تھا۔

ترجمان دفترخارجہ نے طالبان سے متعلق سعودی حکومت کے بیان پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمت، امن کے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور آئندہ بھی افغان مفاہمتی عمل میں ممکنہ معاونت کرتے رہیں گے، تاہم افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا سب کی مشترکہ ذمے داری ہے، اس حوالے سے پاکستان اور امریکا کے درمیان بات چیت جاری ہے امید ہے کہ اس میں مثبت پیش رفت ہوگی۔ ایران ،روس ، چین کی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کے دورے کا علم نہیں۔
Load Next Story