ٹنڈو الہیار پی پی اور ن لیگ میں کانٹے کا مقابلہ متوقع
امیدوار قیمتی گاڑیوں میں ووٹرز کے گھروں کے چکر لگانے لگے، تجوریوں کے منہ کھول دیے.
ضلع ٹنڈوالہیار میں قومی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان جنگ جاری ہے۔
عوام کے دروازوں پر صبح شام قیمتی گاڑیوں کے تانتے بندھے رہتے ہیں، امیدواروں نے تجوریوں کے منہ کھول دیے۔ تفصیلات کے مطابق 11مئی کو ہونے والے انتخابات کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں، انتخابی مہم عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ٹنڈوالہیار ضلع میں ایک قومی اورصوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں کے حصول کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مابین زبردست ٹاکرا ہے جس کے لیے امیدوار اپنی کروڑوں روپے کی گاڑیوں میں سوار ہو کر ووٹ مانگنے پر مجبور ہیں لیکن مسائل۔
مشکلات میں گھرے ٹنڈوالہیار ضلع کے عوام تمام تر محرومیوں کے باوجود ان امیدواروں کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں تاہم عوام نے تا حال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کس پارٹ کو ووٹ دیں گے ۔ ماضی کے مقابلے میں 11 مئی کا الیکشن مختلف دکھائی دیتا ہے۔ دوسری جانب مذکورہ صورتحال کے پیش نظرسیاسی پارٹیوں نے بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے اور شہرونواح کے با اثر افراد اور بڑی برادریوں کے سر براہوں سے رجوع کیا جا رہاہے۔
انتہائی با خبر ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دونوں جماعتوں کے امیدواروں نے 11 مئی کو کامیابی کے لیے تجوریوں کے منہ کھول دیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور مسلم لیگ (ن)نے با اثر افراد اور برادریوں کے سر براہوں کو ٹاسک دے رکھا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ امیدواران ووٹرزکو مختلف لالچ بھی دے رہے ہیں۔
عوام کے دروازوں پر صبح شام قیمتی گاڑیوں کے تانتے بندھے رہتے ہیں، امیدواروں نے تجوریوں کے منہ کھول دیے۔ تفصیلات کے مطابق 11مئی کو ہونے والے انتخابات کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں، انتخابی مہم عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ٹنڈوالہیار ضلع میں ایک قومی اورصوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں کے حصول کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مابین زبردست ٹاکرا ہے جس کے لیے امیدوار اپنی کروڑوں روپے کی گاڑیوں میں سوار ہو کر ووٹ مانگنے پر مجبور ہیں لیکن مسائل۔
مشکلات میں گھرے ٹنڈوالہیار ضلع کے عوام تمام تر محرومیوں کے باوجود ان امیدواروں کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں تاہم عوام نے تا حال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کس پارٹ کو ووٹ دیں گے ۔ ماضی کے مقابلے میں 11 مئی کا الیکشن مختلف دکھائی دیتا ہے۔ دوسری جانب مذکورہ صورتحال کے پیش نظرسیاسی پارٹیوں نے بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے اور شہرونواح کے با اثر افراد اور بڑی برادریوں کے سر براہوں سے رجوع کیا جا رہاہے۔
انتہائی با خبر ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دونوں جماعتوں کے امیدواروں نے 11 مئی کو کامیابی کے لیے تجوریوں کے منہ کھول دیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور مسلم لیگ (ن)نے با اثر افراد اور برادریوں کے سر براہوں کو ٹاسک دے رکھا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ امیدواران ووٹرزکو مختلف لالچ بھی دے رہے ہیں۔