اسلام آبادسرکاری مکانات پر قبضہ عدالت کا مزید 34اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم
یہ پولیس افسران وردی کے قابل نہیں پولیس کا کام عوام کو تحفظ دینا ہے قبضے کرنا نہیں۔ جسٹس شوکت صدیقی
ہائی کورٹ نے سرکاری مکانات پر قبضہ کرنے والے وفاقی پولیس کے مزید 34 اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس شوکت صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے سرکاری ماکانات پر قبضہ سے حوالے سے درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی آپریشن یاسین فاروق نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ عدالت نے جن قابض 8 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کریں، یہ پولیس افسران وردی کے قابل نہیں پولیس کا کام عوام کو تحفظ دینا ہے قبضے کرنا نہیں۔
اس موقع پر اسٹیٹ افسر نے عدالت کو بتایا کہ مزید 34 افسران نے سرکاری مکانات پر قبضہ کرلیا ہے اور جب ہم خالی کرانے گئے تو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے پولیس رویہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی کو ان افسران کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کیس کی سماعت 13 مئی تک ملتوی کردی۔
جسٹس شوکت صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے سرکاری ماکانات پر قبضہ سے حوالے سے درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی آپریشن یاسین فاروق نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ عدالت نے جن قابض 8 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کریں، یہ پولیس افسران وردی کے قابل نہیں پولیس کا کام عوام کو تحفظ دینا ہے قبضے کرنا نہیں۔
اس موقع پر اسٹیٹ افسر نے عدالت کو بتایا کہ مزید 34 افسران نے سرکاری مکانات پر قبضہ کرلیا ہے اور جب ہم خالی کرانے گئے تو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے پولیس رویہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی کو ان افسران کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کیس کی سماعت 13 مئی تک ملتوی کردی۔