ووٹرز اپنا جمہوری حق ادا کریں

ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے لیے حکومتی اقدمات میں ہمہ جہتی پالیسی کے تحت تیزی خوش آیند ہے ...

دہشت گردجانتے ہیں کہ حکومت کا ایجنڈا شفاف انتخابات کرانا ہے جب کہ ان کی ضد اس جمہوری عمل کو ناکام بنانا ہے۔ فوٹو: فائل

ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے لیے حکومتی اقدمات میں ہمہ جہتی پالیسی کے تحت تیزی خوش آیند ہے جو واضح طور پر واضح نظر بھی آرہی ہے۔ تاہم دہشت گردی کے جن خطرات سے ملک اور خاص طور پر ملک گیر انتخابی مہم دوچار ہے اس کے پیش نظر الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت سمیت فوج اور دیگر ریاستی اداروں کا اشتراک عمل اس وقت نہ صرف ناگزیر ہے بلکہ وقت کا تقاضہ بھی ہے ، چنانچہ کوئی ایسی انتظامی یا اسٹرٹیجک لغزش نہ کی جائے جو انتخابی عمل میں رخنہ ڈالنے والوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔

اس اعتبار سے جن اقدامات کا آغاز کیا گیا ہے اس کی مانیٹرنگ درست طریقے سے جاری رہی تو کوئی وجہ نہیں کہ قوم کو انتخابات کے انعقاد کا تاریخی تحفہ دینے میں نگراں حکومت کو کسی قسم کی ناکامی ہو۔ ہم ان ہی سطور میں یہ التجا کرچکے ہیں کہ شفاف انتخابات ہی قوم کو بحران سے نکال سکتے ہیں۔ اس لیے اس تاریخی موڑ پر ووٹرز اپنا جمہوری کردار ہزار دشواریوں ، گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور بم دھماکوں میں بھی ادا کرکے دم لیں۔ یہ چند دن قومی زندگی میں حقیقی تبدیلی لانے کے لیے اہم ہیں۔باقی فیصلہ قوم کا ہے۔

مگر اس حقیقت کو ارباب اختیار پیش نظر رکھیں کہ دہشت گردخود سر، مستعد اور بے رحمانہ حکمت عملی کے خوگر ہیں جس کا مظاہرہ وہ کرم ایجنسی میں کرچکے ہیں جہاں جمعیت علماء اسلام (ف)کے انتخابی جلسے میں دھماکے سے 18 افراد جاں بحق اور39 زخمی ہوگئے۔ حلقہ این اے 38 سے جے یوآئی(ف)کے نامزد امیدوارمنیراورکزئی اور این اے 37 کے امیدوار عین الدین شاکر کا مشترکہ جلسہ ہورہا تھا ،3 بج کر 20 منٹ کے قریب منیر اورکزئی جیسے ہی اسٹیج سے نیچے اتر ے تو دھماکہ ہوگیا۔مگرمنیراورکزئی محفوظ رہے تاہم ان کا گارڈ اور دوسرے امیدوار عین الدین شاکر زخمی ہوئے۔

بلاشبہ دہشت گردجانتے ہیں کہ حکومت کا ایجنڈا شفاف انتخابات کرانا ہے جب کہ ان کی ضد اس جمہوری عمل کو ناکام بنانا ہے۔ اس لیے تساہل، سست روی، بے جا اعتماد اور انٹیلی جنس کی شیئرنگ سے غفلت کا کوئی امکان باقی نہیں رہنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کی ملک بھر کے تمام پریذائیڈنگ افسران کو یہ ہدایت کہ وہ 10 مئی کو پولنگ اسٹیشنوں کا کنٹرول سنبھال لیں اور10 مئی کی رات کو وہاں ہی قیام کریں بروقت ہے۔

نگراں وفاقی وزیرداخلہ ملک حبیب کایہ انکشاف قابل غور ہے کہ کراچی میںانتخابی عمل کے دوران گڑبڑکرنے والے عناصر کا پتا چلالیاگیا، کسی کو قانون شکنی نہیں کرنے دی جائے گی، وہ پیرکو کراچی میں قیام امن کے بارے میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ادھر کوئٹہ میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ الیکشن کے لیے جو جامع سیکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے اس پر عملدرآمد کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ پر امن انتخابات منعقد ہو سکیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے سدرن کمانڈر ہیڈکوارٹر میں الیکشن کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ۔ انتخابات کے دوران امن کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور سمیت صوبے بھر میں28 سے زائد اسلحے کے فیکٹریوں کے لائسنس غیر معینہ مدت تک منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


یہ سارے اقدامات اس مقصد سے جڑے ہوئے ہیں کہ الیکشن پر امن طریقے سے ہوں تاکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ اہل پاکستان جمہوریت کے اہل بھی ہیں اور قومی چیلنجوں سے نمٹنا بھی جانتے ہیں ۔ نگراں وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عارف نظامی نے گزشتہ روز قدرے منطقی بات کی کہ جوجماعتیں الیکشن لڑرہی ہیں انھیں نتائج بھی تسلیم کرنا پڑیں گے ، یہ در حقیقت بعد از انتخابات ان مکانات کی طرف ایک فصیح وبلیغ اشارہ ہے جو انتخابی نتائج کو نہ ماننے کی روایت ، عدم برداشت اور ناموافق نتائج کے حوالے سے ممکنہ اشتعال و مایوسی سے متعلق ہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ سیاست دان ان باتوں پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔

وطن عزیز کا اس وقت سب سے اہم ترین مسئلہ دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان کی بحالی ہے۔ غیر ریاستی عناصر جو کہ اپنی دہشت پسندانہ کارروائیوں کے ذریعے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں، کبھی وہ فوجی تنصیبات اور اڈوں پر حملہ آور ہوتے ہیں تو کبھی بم دھماکوں کے ذریعے سیکڑوں قیمتی انسانی جانوں کو لمحوں میں موت کی وادی میں دھکیل دیتے ہیں۔ ان کے ناپاک ارادوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستانی کی سیکیورٹی فورسز ہیں جو کہ ملکی سلامتی اور دفاع کے لیے پوری تندہی اور لگن سے اپنے فرائض ادا کررہی ہیں اور اس ضمن میں انھوں نے بے پناہ جانی قربانیاں بھی دی ہیں۔ بیرونی دشمن سے مقابلہ کرنا انتہائی آسان اور اندرونی دشمن سے مقابلہ کرنا انتہائی دشوار اور مشکل ہوتا ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان میں متعدد شدت پسند عناصر غیرملکی آقاؤں کی ایما پر اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں۔ تازہ ترین صورتحال کے تناظر میں جب کہ الیکشن میں چار دن ہی رہ گئے ہیں اور انتخابی عمل کے دوران امن و امان کی بحالی کے حوالے سے پاک فوج کے جوانوں کی ملک کے طول وعرض میں تعیناتی کا عمل جاری ہے ایسے میں شدت پسند عناصر نے اپنی کارروائیاں بھی تیز کردی ہیں، کیونکہ وہ الیکشن کے عمل کو سبوتاژ کرکے پاکستان کو ایک ناکام ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ گزشتہ روز خیبر ایجنسی کے علاقے تیراہ میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کرکے عسکریت پسندوں کے 2 اہم ٹھکانوں کا کنٹرول سنبھال لیا، جھڑپ میں 23 شدت پسند ہلاک، 10 زخمی جب کہ 2 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔

کارروائی کے بعد شدت پسند علاقے سے فرار ہوگئے اور اسلحہ و بارود کی بھاری کھیپ چھوڑ دی۔ دہشت گردوں کا تعاقب سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں پر کھیل کر جاری رکھا ہوا ہے اور تمام کارروائیوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اپنی جانیں نچھاور کرکے دفاع وطن کا عظیم فریضہ سر انجام دے رہے ہیں، ایک اور واقعے جو میرانشاہ رزمک روڈ پر ہوا، سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر بم حملے میں 2 اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔ رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں بھی سیکیورٹی فورسز امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کررہے ہیں۔

گزشتہ روز سبی کے علاقے بھاگ میں فرنٹیئرکور کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 60 لاکھ روپے سر کی قیمت والا کمانڈر13 ساتھیوں سمیت ہلاک جب کہ ایف سی کے دو جوان شہید، ایک زخمی ہوگیا۔یہ واقعات قبائلی علاقوں میں فورسز سے متصادم قوتوں کی اپنی خود ساختہ وحشیانہ رٹ قائم کرنے سے متعلق ہیں ، دہشت گردی کی وجہ سے فاٹا کو انتہائی حساس اور خطرناک علاقہ قرار دیا گیا ہے۔پاکستان آئے ہوئے غیر ملکی مبصرین کی بلوچستان، کراچی اور فاٹاکی سنگین صورتحال پر کڑی نظر ہے، چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہنگامی صورتحال کے تحت سیکیورٹی پلان بھی شفاف ،جامع،نتیجہ خیز اور ناقابل شکست ہونا چاہیے ۔اسی طرح دہشت گرد عناصر کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔ دہشت گردوں پر عقاب کی طرح جھپٹنے کی صلاحیت کا مظاہرہ وقت کی ضرورت ہے ۔
Load Next Story