لیاقت آباد نو عمر ملزم نے دوست کو اغوا کے بعد قتل کر دیا
مزمل نے سہیل کو پیر کی شام اغوا کیا تھا، راز کھل جانے پر قتل کر کے لاش گھر کے قریب سیڑھیوں پر پھینک دی
لیاقت آباد ایف سی ایریا میں دوست کے ہاتھوں اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے نوعمر لڑکے کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
ملزم نے مقتول کو پیر کی شام کو اغوا برائے تاوان کی غرض سے اغوا کیا تھا اور راز کھل جانے پر اسے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش گھر کے قریب سیڑھیوں پر پھینک دی تھی ، مقتول 2 بہنوں کا اکلوتا بھائی اور قرآن حفظ کر رہا تھا، پولیس نے قتل میں ملوث مقتول کے دوست کو گرفتار کرلیا، تفصیلات کے مطابق شریف آباد کے علاقے لیاقت آباد ایف سی ایریا میں واقع زینت اسکوائر بلاک 7 میں دوست کے ہاتھوں اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے 14 سالہ سہیل ولد طارق کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر گھر کے قریب واقع جامع مسجد وسطیٰ میں ادا کی گئی۔
جسے بعدازاںسخی حسن قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا اس موقع پر کئی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہوگئے ، ایس ایچ او شریف آباد سلیم اﷲ قریشی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اغوا اور قتل میں ملوث ملزم مزمل کو گرفتار کر کے مقتول کے والد طارق کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 72/13 بجرم دفعات 302 اور 365-A کے تحت درج کرلیا، واضح رہے کہ زینت اسکوائر کی دوسری منزل پر رہائشی 14 سالہ سہیل ولد طارق کی پشت پر ہاتھ بندھی ہوئی لاش ملی جسے گلے میں پھندا لگا کر قتل کیا گیا۔
مقتول کی لاش اس کے فلیٹ کے سیڑھیوں سے ملی تھی ، لاش ملنے پر کہرام مچ گیا جبکہ مقتول کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید ، ملزم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے لاش مغرب کے بعد اس وقت پھینکی جب لوڈشیڈنگ کی وجہ سے فلیٹ کی بجلی گئی ہوئی ، پولیس کے مطابق سہیل پیر کی دوپہر مدرسے کے لیے نکلا تھا جب شام ہوگئی اور وہ گھر نہیں پہنچا تو اہلخانہ کو تشویش ہوئی تاہم اس کا کوئی سراغ نہیں ملا بعدازاں اہلخانہ نے شریف آباد تھانے میں گمشدگی درج کرا دی ، مقتول کے اہلخانہ کو موبائل فون کے ذریعے اطلاع دی گئی کہ سہیل کو اغوا کرلیا گیا ہے اور رہائی کے عوض فوری طور پر3 لاکھ کا بندوبست کیا جائے ورنہ اسے قتل کر دیا جائے گا ، پولیس نے موبائل فون سے آنے والی کالز کا سراغ لگا کر مقتول کے دوست مزمل کو گرفتار کرلیا ۔
جس نے دوران تفتیش بتایا کہ اس کی والدہ اور بہن رشتے داروں کے گھر گئی ہوئی تھیں اور وہ سہیل کو بہانے سے تیسری منزل پر واقع اپنے فلیٹ لے گیا جہاں اس نے باتوں باتوں میں والدہ کے دوپٹے سے سہیل کے گلے میں پھندا لگا کر اس کے چہرے پر پلاسٹک کی تھیلی چڑھا دی جس کے باعث وہ دم گھٹنے سے مر گیا بعدازاں اس نے موبائل فون سے اہلخانہ کو فون کر کے سہیل کے اغوا کی اطلاع دیتے ہوئے رہائی کیلیے3لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تاہم سہیل کی ہلاکت کے بعد اس نے مغرب کے بعد جب فلیٹ کی بجلی گئی تو تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقتول کی لاش کھینچتے ہوئے دوسری منزل پر واقع مقتول کے فلیٹ کی سیڑھیوں کے قریب پھینک کر ڈبو کھیلنے چلا گیا اور اس کے قتل میں ملوث ہونے پر پولیس نے اسے تلاش کر کے گرفتار کرلیا ۔
ملزم کا کہنا ہے کہ اس کے دوستوں کے پاس موٹر سائیکلیں تھیں اور وہ معاشی طور پر مستحکم ہیں جس کی وجہ سے وہ احساس محرومی کا شکار ہوتا جا رہا تھا جبکہ اس نے مختلف دوستوں کی بی سی (کمیٹی) بھی ڈالی ہوئی تھی جسے وہ خرچ کر چکا تھا اور وہ قرضے میں جکڑ گیا تھا ، ملزم کا والد فروٹ کا ٹھیلا لگاتا ہے جبکہ ملزم مزمل مقتول کا ہم عمر ہے ،اکلوتے بیٹے کی بہیمانہ موت کے صدمے نے نہ صرف ماں باپ کو نڈھال کر دیا بلکہ بہنیں بھی بھائی کو یاد کر کے دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں۔
ملزم نے مقتول کو پیر کی شام کو اغوا برائے تاوان کی غرض سے اغوا کیا تھا اور راز کھل جانے پر اسے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش گھر کے قریب سیڑھیوں پر پھینک دی تھی ، مقتول 2 بہنوں کا اکلوتا بھائی اور قرآن حفظ کر رہا تھا، پولیس نے قتل میں ملوث مقتول کے دوست کو گرفتار کرلیا، تفصیلات کے مطابق شریف آباد کے علاقے لیاقت آباد ایف سی ایریا میں واقع زینت اسکوائر بلاک 7 میں دوست کے ہاتھوں اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے 14 سالہ سہیل ولد طارق کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر گھر کے قریب واقع جامع مسجد وسطیٰ میں ادا کی گئی۔
جسے بعدازاںسخی حسن قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا اس موقع پر کئی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہوگئے ، ایس ایچ او شریف آباد سلیم اﷲ قریشی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اغوا اور قتل میں ملوث ملزم مزمل کو گرفتار کر کے مقتول کے والد طارق کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 72/13 بجرم دفعات 302 اور 365-A کے تحت درج کرلیا، واضح رہے کہ زینت اسکوائر کی دوسری منزل پر رہائشی 14 سالہ سہیل ولد طارق کی پشت پر ہاتھ بندھی ہوئی لاش ملی جسے گلے میں پھندا لگا کر قتل کیا گیا۔
مقتول کی لاش اس کے فلیٹ کے سیڑھیوں سے ملی تھی ، لاش ملنے پر کہرام مچ گیا جبکہ مقتول کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید ، ملزم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے لاش مغرب کے بعد اس وقت پھینکی جب لوڈشیڈنگ کی وجہ سے فلیٹ کی بجلی گئی ہوئی ، پولیس کے مطابق سہیل پیر کی دوپہر مدرسے کے لیے نکلا تھا جب شام ہوگئی اور وہ گھر نہیں پہنچا تو اہلخانہ کو تشویش ہوئی تاہم اس کا کوئی سراغ نہیں ملا بعدازاں اہلخانہ نے شریف آباد تھانے میں گمشدگی درج کرا دی ، مقتول کے اہلخانہ کو موبائل فون کے ذریعے اطلاع دی گئی کہ سہیل کو اغوا کرلیا گیا ہے اور رہائی کے عوض فوری طور پر3 لاکھ کا بندوبست کیا جائے ورنہ اسے قتل کر دیا جائے گا ، پولیس نے موبائل فون سے آنے والی کالز کا سراغ لگا کر مقتول کے دوست مزمل کو گرفتار کرلیا ۔
جس نے دوران تفتیش بتایا کہ اس کی والدہ اور بہن رشتے داروں کے گھر گئی ہوئی تھیں اور وہ سہیل کو بہانے سے تیسری منزل پر واقع اپنے فلیٹ لے گیا جہاں اس نے باتوں باتوں میں والدہ کے دوپٹے سے سہیل کے گلے میں پھندا لگا کر اس کے چہرے پر پلاسٹک کی تھیلی چڑھا دی جس کے باعث وہ دم گھٹنے سے مر گیا بعدازاں اس نے موبائل فون سے اہلخانہ کو فون کر کے سہیل کے اغوا کی اطلاع دیتے ہوئے رہائی کیلیے3لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تاہم سہیل کی ہلاکت کے بعد اس نے مغرب کے بعد جب فلیٹ کی بجلی گئی تو تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقتول کی لاش کھینچتے ہوئے دوسری منزل پر واقع مقتول کے فلیٹ کی سیڑھیوں کے قریب پھینک کر ڈبو کھیلنے چلا گیا اور اس کے قتل میں ملوث ہونے پر پولیس نے اسے تلاش کر کے گرفتار کرلیا ۔
ملزم کا کہنا ہے کہ اس کے دوستوں کے پاس موٹر سائیکلیں تھیں اور وہ معاشی طور پر مستحکم ہیں جس کی وجہ سے وہ احساس محرومی کا شکار ہوتا جا رہا تھا جبکہ اس نے مختلف دوستوں کی بی سی (کمیٹی) بھی ڈالی ہوئی تھی جسے وہ خرچ کر چکا تھا اور وہ قرضے میں جکڑ گیا تھا ، ملزم کا والد فروٹ کا ٹھیلا لگاتا ہے جبکہ ملزم مزمل مقتول کا ہم عمر ہے ،اکلوتے بیٹے کی بہیمانہ موت کے صدمے نے نہ صرف ماں باپ کو نڈھال کر دیا بلکہ بہنیں بھی بھائی کو یاد کر کے دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں۔