اسرائیل امریکا نے ایران پر حملے کا منصوبہ بنا لیا یہودی میڈیا کا انکشاف
پلان کو’’ایران پروجیکٹ‘‘ کا نام دیا گیا اور ایران پر حملے کی نگرانی کا ٹاسک 53 سالہ میجر جنرل الون کے سپرد کیا گیا ہے
ایک ایسے وقت میں جب روس اور اسرائیل کے درمیان اسرائیل کی سرحد کے قریب شامی علاقوں میں ایرانی ملیشیا کو دور رکھنے کے معاہدے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکا نے ایران پرحملے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کے قریب سمجھی جانے والی نیوز ویب سائٹ' 'ڈیپکا فائل' 'نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن اورتل ابیب ایران پر حملے کی تیاری کررہے ہیں۔
اسرائیلی ویب سائٹ نے دونوں ملکوں کے ایران بارے میں پلان کو''ایران پروجیکٹ'' کا نام دیا ہے اور دونوں ملکوں کے حکام نے 29 جون کو اس پر غور بھی کیا تھا۔ جس اجلاس میں یہ پلان پیش کیا گیا اس میں اسرائیل کے آرمی چیف جنرل گیڈی آئزن کوٹ اور امریکی فوج کے اعلیٰ حکام موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق'ایران پروجیکٹ' کا نام اسرائیلی آرمی چیف کے ساتھ امریکا کے دورے پرآئے میجر جنرل نیٹزن الون نے پیش کیا۔ اس میں امریکی چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفورڈ اور سینٹرل کمانڈ کے چیئرمین جنرل جوزف فوٹیل بھی موجود تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران پرحملے کی نگرانی کا ٹاسک 53 سالہ میجر جنرل الون ہی کو سپرد کیا گیا ہے حالانکہ وہ 34 سالہ ملٹری سروس کے بعد رٹائرمنٹ لینے کی تیاری کررہے ہیں۔ انھیں یہ ٹارگٹ ان کا فوج کی خفیہ یونٹوں اور انٹیلی جنس کے شعبے میں ماہرانہ خدمات کی انجام دہی کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔
تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ میجر جنرل نیٹزن الون کو اسرائیلی اور امریکی حکام نے اس بات پرقائل کیا کہ وہ ''ایران پروجیکٹ' 'کی نگرانی کے لیے ملازمت سے رٹائرمنٹ میں تاخیر قبول کریں۔ ''ایران پروجیکٹ'' میں مْمکنہ طور پر سرجیکل اسٹرائیک کی کارروائی کی جائے گی جس میں ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل لانچنگ پیڈ اور مشرق وسطیٰ میں ایرانی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جب دیکھا کہ امریکا اور روس کے درمیان تعلقات بند گلی میں پھنس گئے اور ایران اور حزب اللہ شام کے محاذ پر سرگرم ہیں۔ جنوبی شام میں اسرائیلی سرحد کی طرف ان کی پیش قدمی جاری ہے، ایسے میں وقت ضائع کیے بنا ایران کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی جائے۔
اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکا نے ایران پرحملے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کے قریب سمجھی جانے والی نیوز ویب سائٹ' 'ڈیپکا فائل' 'نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن اورتل ابیب ایران پر حملے کی تیاری کررہے ہیں۔
اسرائیلی ویب سائٹ نے دونوں ملکوں کے ایران بارے میں پلان کو''ایران پروجیکٹ'' کا نام دیا ہے اور دونوں ملکوں کے حکام نے 29 جون کو اس پر غور بھی کیا تھا۔ جس اجلاس میں یہ پلان پیش کیا گیا اس میں اسرائیل کے آرمی چیف جنرل گیڈی آئزن کوٹ اور امریکی فوج کے اعلیٰ حکام موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق'ایران پروجیکٹ' کا نام اسرائیلی آرمی چیف کے ساتھ امریکا کے دورے پرآئے میجر جنرل نیٹزن الون نے پیش کیا۔ اس میں امریکی چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفورڈ اور سینٹرل کمانڈ کے چیئرمین جنرل جوزف فوٹیل بھی موجود تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران پرحملے کی نگرانی کا ٹاسک 53 سالہ میجر جنرل الون ہی کو سپرد کیا گیا ہے حالانکہ وہ 34 سالہ ملٹری سروس کے بعد رٹائرمنٹ لینے کی تیاری کررہے ہیں۔ انھیں یہ ٹارگٹ ان کا فوج کی خفیہ یونٹوں اور انٹیلی جنس کے شعبے میں ماہرانہ خدمات کی انجام دہی کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔
تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ میجر جنرل نیٹزن الون کو اسرائیلی اور امریکی حکام نے اس بات پرقائل کیا کہ وہ ''ایران پروجیکٹ' 'کی نگرانی کے لیے ملازمت سے رٹائرمنٹ میں تاخیر قبول کریں۔ ''ایران پروجیکٹ'' میں مْمکنہ طور پر سرجیکل اسٹرائیک کی کارروائی کی جائے گی جس میں ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل لانچنگ پیڈ اور مشرق وسطیٰ میں ایرانی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جب دیکھا کہ امریکا اور روس کے درمیان تعلقات بند گلی میں پھنس گئے اور ایران اور حزب اللہ شام کے محاذ پر سرگرم ہیں۔ جنوبی شام میں اسرائیلی سرحد کی طرف ان کی پیش قدمی جاری ہے، ایسے میں وقت ضائع کیے بنا ایران کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی جائے۔