ڈالر کی اونچی اُڑان 12875 روپے کا ہوگیا بیرونی قرضوں میں 600 ارب اضافہ
نٹربینک مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ اور یورو کی قدر میں اضافہ فوٹو: فائل
تجارتی وکرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر پر شدید دباؤ کے نتیجے میں پیر کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی اڑان سارادن تسلسل سے جاری رہی جو کاروبار کے اختتام پر 6 روپے45پیسے کے اضافے کے ساتھ 127 روپے99 پیسے پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر اونچی پرواز کے بعد 4 روپے 75 پیسے کے اضافے سے 128 روپے75 پیسے کی نئی بلندترین سطح پربند کیا گیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر قدر میں اضافے کے نتیجے میں پاکستان پر زرمبادلہ میں بیرونی قرضوں کے حجم میں600 ارب روپے کااضافہ ہوگیا ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالرکی اڑان صبح پونے10بجے سے شروع ہوئی لیکن اوپن کرنسی مارکیٹ میں1گھنٹے کے توقف کے بعد ڈالر کی فروخت کو نئی اڑان کے ساتھ شروع کیا گیا ڈالر کے اوپن ریٹ انٹربینک کے تناظرمیں بتدریج بڑھتے رہے۔
اوپن مارکیٹ میں بحرانی کیفیت کے سبب ایک موقع پرڈالرکی قیمت129.55روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تاہم بعد میں ڈالرکی قیمت میں معمولی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر4 روپے 75 پیسے کے اضافے سے 128 روپے75 پیسے کی نئی بلندترین سطح پربند کیا گیا۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آرہی ہے اورڈالر کی قدر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے ملک میں مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گااور روزمرہ استعمال کی ضروری درآمدی اشیا، پٹرول سمیت ہر شے کی قیمت بڑھ جائے گی جبکہ مقامی صنعتوں میں استعمال ہونے والے درآمدی خام مال کی قیمت بڑھنے سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا۔ روپے کی قدر میں کمی کے بعد غیر ملکی قرضوں کے حجم میں بھی خطیر اضافہ ہوگیا ہے۔ اشیائے تعیش کی درآمدات کی وجہ سے ملکی برآمدات اور درآمدات میں37ارب ڈالرکانمایاں فرق اور زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی جیسے عوامل بھی روپے کی قدر میں کمی کے اسباب ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں گزشتہ ساڑھے7ماہ کے دوران روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر12روپے49 پیسے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے کے ساتھ سونے کی قیمت بھی 450روپے اضافے کے ساتھ59650روپے تولہ ہوگئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی اڑان سارادن تسلسل سے جاری رہی جو کاروبار کے اختتام پر 6 روپے45پیسے کے اضافے کے ساتھ 127 روپے99 پیسے پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر اونچی پرواز کے بعد 4 روپے 75 پیسے کے اضافے سے 128 روپے75 پیسے کی نئی بلندترین سطح پربند کیا گیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر قدر میں اضافے کے نتیجے میں پاکستان پر زرمبادلہ میں بیرونی قرضوں کے حجم میں600 ارب روپے کااضافہ ہوگیا ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالرکی اڑان صبح پونے10بجے سے شروع ہوئی لیکن اوپن کرنسی مارکیٹ میں1گھنٹے کے توقف کے بعد ڈالر کی فروخت کو نئی اڑان کے ساتھ شروع کیا گیا ڈالر کے اوپن ریٹ انٹربینک کے تناظرمیں بتدریج بڑھتے رہے۔
اوپن مارکیٹ میں بحرانی کیفیت کے سبب ایک موقع پرڈالرکی قیمت129.55روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تاہم بعد میں ڈالرکی قیمت میں معمولی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر4 روپے 75 پیسے کے اضافے سے 128 روپے75 پیسے کی نئی بلندترین سطح پربند کیا گیا۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آرہی ہے اورڈالر کی قدر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے ملک میں مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گااور روزمرہ استعمال کی ضروری درآمدی اشیا، پٹرول سمیت ہر شے کی قیمت بڑھ جائے گی جبکہ مقامی صنعتوں میں استعمال ہونے والے درآمدی خام مال کی قیمت بڑھنے سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا۔ روپے کی قدر میں کمی کے بعد غیر ملکی قرضوں کے حجم میں بھی خطیر اضافہ ہوگیا ہے۔ اشیائے تعیش کی درآمدات کی وجہ سے ملکی برآمدات اور درآمدات میں37ارب ڈالرکانمایاں فرق اور زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی جیسے عوامل بھی روپے کی قدر میں کمی کے اسباب ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں گزشتہ ساڑھے7ماہ کے دوران روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر12روپے49 پیسے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے کے ساتھ سونے کی قیمت بھی 450روپے اضافے کے ساتھ59650روپے تولہ ہوگئی۔