الیکشن کے لیے سیکیورٹی پلان کی حتمی تشکیل

گوکہ ملک کے بعض حصوں میں امن و امان کی صورتحال کو تسلی بخش قرار نہیں دیاجاسکتالیکن اس کے باوجود قوم کا ولولہ دیدنی ہے.

11مئی کو ملک بھر میں پرامن الیکشن کے انعقاد کے لیے پاک فوج سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت اور الیکشن کمیشن کی بھرپور معاونت کرے گی، آرمی چیف فوٹو : فائل

پاکستانی قوم ملک میں ہونے والے الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کے لیے پرعزم اور پرجوش ہے، گوکہ ملک کے بعض حصوں میں امن و امان کی صورتحال کو تسلی بخش قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن اس کے باوجود قوم کا ولولہ دیدنی ہے، قوم چاہتی ہے کہ وہ اپنے نمایندوں کا چناؤ کرکے پاکستان کو جمہوریت و ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن رکھے، لیکن غیر ریاستی و شرپسند عناصر نہیں چاہتے کہ ملک میں عام انتخابات ہوں بلکہ وہ اپنی پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرکے انتخابات ملتوی کروانا چاہتے ہیں، وہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے جلسوں، انتخابی دفاتر، کارنر میٹنگز پر حملے کرچکے ہیں، عوام کی کثیر تعداد اور بعض امیدوار ان کے سفاکانہ اور بے رحم طرزعمل کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں لیکن اس کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لے رہی ہیں۔

لیکن اس کے باوجود افواہیں، وسوسے اور اندیشے بھی سر اٹھاتے رہتے ہیں، ان سب خدشات کا قلع قمع منگل کو پاک فوج کے سر براہ جنرل اشفاق پرویزکیانی نے یہ کہہ کر کیا ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے، 11مئی کو ملک بھر میں پرامن الیکشن کے انعقاد کے لیے پاک فوج سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت اور الیکشن کمیشن کی بھرپور معاونت کرے گی اور ملک بھر میں سیکیورٹی انتظامات کے تحت پاک فوج کوئیک رسپانس فورس کے طور پر موجود ہے۔ گوکہ خبیر پختون خوا، بلوچستان اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو تسلی بخش قرار نہیں دیا جاسکتا، لیکن ملک کے طول و عرض میں پاک فوج کی تعیناتی اس امر کی ضمانت ہے کہ انتخابات پرامن ماحول میں منعقد ہوں گے۔ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ افواہ ساز گروہ بھی الیکشن کے حوالے سے سرگرم ہیں۔


کراچی میں تو عوام کے ذہنوں میں الیکشن کے موقعے پر حالات خراب ہونے کی افواہ اس حد تک پھیلائی گئی ہے کہ خواتین نے گھروں میں راشن جمع کرنا شروع کردیا ہے۔ تاجروں کے مطابق پچھلے مہینوں کے مقابلے میں ہول سیل مارکیٹ میں فروخت کا یومیہ حجم 45 فیصد بڑھا ہے۔ بلاشبہ آرمی چیف کے دوٹوک واضح موقف کے بعد افواہ ساز صنعت دم توڑ جائے گی۔ کراچی میں گزشتہ کئی برسوں سے امن و امان کی صورتحال خاصی ابتر ہے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا ہے، جس میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ایک مکمل میکنزم کا نہ ہونا بھی ہے، حالانکہ رینجرز کے اہلکار روزانہ ٹارگٹڈ آپریشن کررہے ہیں۔ بہرحال پاک فوج کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ جہاں وہ دفاع وطن کا فریضہ سرحدوں پر سرانجام دیتے ہیں، وہیں وہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے پر بھرپورتوجہ دے رہے ہیں۔

آرمی چیف کی ہدایت پر سیکیورٹی پلان کے تحت عام انتخابات کے موقعے پر سندھ بھر میں ایک لاکھ 24 ہزار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹیاں انجام دیں گے، سندھ بھر میں 20 ہزار فوجی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جب کہ کراچی میں سیکیورٹی پلان کے تحت 49 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے، جس میں 10 ہزار پاک فوج کے اہلکار شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاک فوج کے اہلکار حساس علاقوں میں تعینات ہوں گے تاہم پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج تعینات نہیں کی جائے گی، اگر کسی علاقے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوگی تو پاک فوج کی کوئیک رسپانس ٹیمیں فوراً حرکت میں آجائیں گی۔ امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں پاک فوج کی الیکشن کے بعد واپسی کا فیصلہ بھی ایک مستحسن عمل ہے۔ بلاشبہ ملک میں پرامن انتخابات ہر پاکستانی کی خواہش ہے، امیدواروں اور عوام کے تحفظ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
Load Next Story