نگراں حکومت کی توجہ امن و امان کے بجائے سیاسی قائدین کی گرفتاری پر ہے رضا ربانی
کالعدم تنظیموں کو الیکشن میں حصہ لینے کی کھلی اجازت جبکہ پیپلزپارٹی کی قیادت کو روکا جارہا ہے، رہنما پی پی پی
پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے نگراں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکام امن و امان کی مخدوش صورتحال پر خاموش ہیں اور ساری توجہ سیاسی قائدین کی گرفتاری پر ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے تخت ریاست کی ذمے داری ہے وہ شہریوں کے جان ومال کا تحفظ کرے، اس وقت ریاست نگراں حکومت ہے، یہ اب ان کی ذمے داری ہے، نیکٹا کی رپورٹ کے مطابق چھ سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی جان کو خطرہ ہے، کوئٹہ میں دو سو سے زائد افراد شہید اور زخمی ہوئے، اتنا کچھ ہوا لیکن آج اس ایوان میں وزیر داخلہ نہیں آئے۔
پی پی پی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سیاست دانوں کی جان کو خطرے سے متعلق صوبائی حکومت کو خط لکھا اور چپ ہوگیا، جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی خاموش ہو گئیں، حکومت کی ساری توجہ سیاسی قائدین کی گرفتاری اور کنٹینرز لگانے پر ہے۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ الیکشن میں پیپلزپارٹی کی قیادت کو قدم قدم پر روکا جارہا ہے، جب کہ کالعدم تنظیموں کو کھلی اجازت ہے، الیکشن کمیشن نے فیض آباد دھرنے والوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت کیسے دی اور کالعدم تنظیموں کا نام شیڈول سے کیوں نکالا؟ خدانخواستہ اگر ان کالعدم تنظیموں کے نمائندگان پارلیمنٹ میں آگئے تو کیسا ماحول ہوگا، الیکشن کمیشن ان سب معاملات پر شاید سویا ہوا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے تخت ریاست کی ذمے داری ہے وہ شہریوں کے جان ومال کا تحفظ کرے، اس وقت ریاست نگراں حکومت ہے، یہ اب ان کی ذمے داری ہے، نیکٹا کی رپورٹ کے مطابق چھ سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی جان کو خطرہ ہے، کوئٹہ میں دو سو سے زائد افراد شہید اور زخمی ہوئے، اتنا کچھ ہوا لیکن آج اس ایوان میں وزیر داخلہ نہیں آئے۔
پی پی پی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سیاست دانوں کی جان کو خطرے سے متعلق صوبائی حکومت کو خط لکھا اور چپ ہوگیا، جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی خاموش ہو گئیں، حکومت کی ساری توجہ سیاسی قائدین کی گرفتاری اور کنٹینرز لگانے پر ہے۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ الیکشن میں پیپلزپارٹی کی قیادت کو قدم قدم پر روکا جارہا ہے، جب کہ کالعدم تنظیموں کو کھلی اجازت ہے، الیکشن کمیشن نے فیض آباد دھرنے والوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت کیسے دی اور کالعدم تنظیموں کا نام شیڈول سے کیوں نکالا؟ خدانخواستہ اگر ان کالعدم تنظیموں کے نمائندگان پارلیمنٹ میں آگئے تو کیسا ماحول ہوگا، الیکشن کمیشن ان سب معاملات پر شاید سویا ہوا ہے۔