ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ملاقات تعلقات کی بحالی پر اتفاق
امریکا اور روس کے تعلقات میں بہتری دنیا کے مفاد میں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کی بحالی سمیت تمام معاملات سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے پر بات چیت کی گئی۔
فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں تجارت، فوجی معاملات، جوہری ہتھیار سمیت دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روسی صدرپیوٹن سے بے حد تعمیری بات چیت ہوئی، امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر کافی دیر بات کی اس کے علاوہ شام کے مسئلے پربھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات پر اعتماد میں لیا اور روس کو ایران پر دباو بڑھانے کیلئے کہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا کے تعلقات اب تبدیل ہوچکے ہیں، بطور صدر امریکا اور امریکی عوام کا مفاد ترجیح ہے جب کہ روس کے ساتھ تعمیری مذاکرات نے امن کی نئی راہیں کھولی ہیں تاہم باہمی مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور روس کے تعلقات میں بہتری پوری دنیا کے مفاد میں ہے لہذا تمام معاملات اور اختلافات کو سفارت کاری کے ذریعے حل کریں گے۔
دوسری جانب صدر پیوٹن نے ٹرمپ کے شمالی کوریا کے معاملے پرکردارکو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات اچھی رہی، سرد جنگ ختم ہو گئی، امریکا کے ساتھ ملکر کام کرنا ہے جب کہ امریکا کے ساتھ معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور دونوں ممالک کے تعلقات پیچیدہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
پیوٹن نے کہا کہ ٹرمپ نے انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے الزامات کاذکر کیا تاہم روس نے کبھی امریکی انتخابات میں مداخلت نہیں کی جب کہ ایران جوہری معاہدے سے امریکا کے دستبردارہونے پرتحفظات ہیں۔
فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں تجارت، فوجی معاملات، جوہری ہتھیار سمیت دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روسی صدرپیوٹن سے بے حد تعمیری بات چیت ہوئی، امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر کافی دیر بات کی اس کے علاوہ شام کے مسئلے پربھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات پر اعتماد میں لیا اور روس کو ایران پر دباو بڑھانے کیلئے کہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا کے تعلقات اب تبدیل ہوچکے ہیں، بطور صدر امریکا اور امریکی عوام کا مفاد ترجیح ہے جب کہ روس کے ساتھ تعمیری مذاکرات نے امن کی نئی راہیں کھولی ہیں تاہم باہمی مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور روس کے تعلقات میں بہتری پوری دنیا کے مفاد میں ہے لہذا تمام معاملات اور اختلافات کو سفارت کاری کے ذریعے حل کریں گے۔
دوسری جانب صدر پیوٹن نے ٹرمپ کے شمالی کوریا کے معاملے پرکردارکو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات اچھی رہی، سرد جنگ ختم ہو گئی، امریکا کے ساتھ ملکر کام کرنا ہے جب کہ امریکا کے ساتھ معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور دونوں ممالک کے تعلقات پیچیدہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
پیوٹن نے کہا کہ ٹرمپ نے انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے الزامات کاذکر کیا تاہم روس نے کبھی امریکی انتخابات میں مداخلت نہیں کی جب کہ ایران جوہری معاہدے سے امریکا کے دستبردارہونے پرتحفظات ہیں۔