شفاف الیکشن گیم چینجر عزم کی ضرورت
سانحہ مستونگ کے پیچھے ملک دشمنوں کا ہاتھ ہے جس کا مقصد الیکشن کو ڈسٹرب کرنا ہے،عمران خان
وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ انتخابی امیدواروں اور سیاسی ریلیوں اور کارنر میٹنگز میں شرکت کرنے والے لوگوں کے لیے تمام سیکیورٹی اقدامات اور ہر ممکن حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔
اتوار کو وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کی زیرصدارت گورنر ہاؤس کوئٹہ میں امن وامان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری، وزیرداخلہ بلوچستان آغا عمر بنگلزئی، سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر، سیکریٹری داخلہ بلوچستان حیدرعلی کھوکھر، آئی جی ایف سی بلوچستان نارتھ میجر جنرل ندیم انجم، آئی جی ایف سی بلوچستان ساؤتھ میجر جنرل سردار طارق امان، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ اور دیگر سینئر سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
اس بات میں دو رائے نہیں کہ انتخابات کے قریب آتے ہر دن اس حقیقت کا بلیغ اشارہ اور عندیہ ہونے چاہئیں کہ ملکی داخلی صورتحال کی بہتری پر سیکیورٹی حکام کی کڑی نگاہ ہے ۔ ہائی الرٹ سیکیورٹی ادارے دہشتگردوں کے ناپاک قدم روکنے کے انتہائی اقدام کو یقینی بنانے پر چوکس و مستعد ہیں، اس سوال کا بھی ریاستی اداروں اور نگران حکومت کے ذمے داروں کو گہرا ادراک ہوگا کہ خود کش بمبار بزدل اور روپ بدلے حملہ آور ہیں، اس لیے ان کے خلاف فیصلہ کن وار اسٹرٹیجی روبہ عمل لائی جائے تو کسی کو الیکشن سبوتاژ کرنے کی آیندہ ہمت نہیں ہوگی، ماہرین اس امر کی ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ کچھ ایسی ہی جارحانہ دہشتگردی مخالف مستعدی حملہ آوروں کے خلاف استعمال ہو تاکہ انتہاپسندوں کے خلاف پیشگی کارروائی اور غیر معمولی 'پری ایمٹ' پر اٹھنے والے شکوک وشبہات اور خدشات باقی ہی نہ رہیں کیونکہ داخلی حصار مضبوط ہوگا تو دہشت گرد چاہے کسی روپ یا بہروپ میں آئے وہ ہدف تک پہنچنے سے پہلے مارا جائے گا۔
چنانچہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے حوالہ سے جو جائز خدشات اور خطرات لاحق ہیں ان کا ازالہ ناقابل تسخیر کاؤنٹر ٹیرر پالیسی کے ذریعہ ہی ممکن ہے اور یہ ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں اور قومی سلامتی پر جان نثار کرنے والوں کے لیے مشن امپاسیبل ہرگز نہیں ہے، دشمن ہماری عسکری اور دہشتگردی مخالف جنگی صلاحیتوں سے خوب واقف ہے، ضرورت حساس پولنگ اسٹیشنوں کی ہمہ جہت موثر سیکیورٹی کی ہے ، ملک گیر انتخابی حلقوں میں جاری کارنر میٹنگز ، جلسوں اور ریلیوں میں شامل امیدواروں کی مجموعی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے وزیراعظم نے صائب بات کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ملک میں امن کے قیام کے لیے کردار ادا کریں، ان کا کہنا تھا کہ عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے فوری مہم بھی شروع کرنی چاہیے تاکہ عام لوگوں کو سیکیورٹی سے متعلق معیاری طریقہ ہائے کار (ایس او پیز) کے بارے میں معلومات مل سکیں۔
حقیقت یہ ہے کہ سانحہ مستونگ نے قومی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، دشمن نے ہمیں بیک فٹ پر ڈالنے کی شرارت کی ہے اس کے مزید حملوں سے ہوشیار رہتے ہوئے عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔ یہ اندوہ ناک حقیقت ہے کہ الیکشن کی تیاریوں کے انتہائی کلائمکس پر دہشتگردوں نے کارروائیاں کیں، قوم پشاور، بنوں کے حملوں پر شدید غم اور صدمہ سے دو چار تھی کہ سانحہ مستونگ پیش آیا، جس کے مزید18زخمی دم توڑ گئے اس طرح شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 149ہوگئی، ایک ٹی وی کے مطابق ڈپٹی کمشنر مستونگ نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ شہداء اور زخمیوں کا ڈیٹا مکمل کرلیا گیا ہے۔
149افراد شہید اور 186زخمی ہوئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ شہداء کے لواحقین معاوضے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کریں۔ ادھر دہشتگردی کے مسلسل واقعات کے باعث الیکشن مہم متاثر رہیں، مختلف سیاسی جماعتوں کی انتخابی ضابطہ اخلاق سے متعلق شکایات کا بھی جلد ازالہ ہونا چاہیے، مبصرین شفاف الیکشن کے لیے فول پروف اقدامات پر زور دے رہے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی نے یکہ توت خودکش دھماکا اور ہارون بلور کی شہادت کے سوگ کے بعد انتخابی اور پارٹی سرگرمیاں شروع کرنے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے، پنجاب حکومت نے بلوچستان حکومت کو مستونگ دھماکا کے زخمیوں کے پنجاب میں علاج کی سہولتیں دینے کی خیر سگالی پر مبنی پیشکش کی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں پنجاب اپنے بلوچ بھائیوں کے ساتھ ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کے پیچھے ملک دشمنوں کا ہاتھ ہے جس کا مقصد الیکشن کو ڈسٹرب کرنا ہے، اپنی الیکشن مہم منسوخ نہیں کریں گے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ شفاف الیکشن وقت کی اہم ضرورت ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کمزور پارلیمنٹ بنی تو عوامی مسائل کے حل میں مشکلات ہوں گی۔ ان تحفظات کے خاتمہ میں دیر نہ ہو۔ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت پر شفاف الیکشن کرانے کا قوی فریضہ ایک تاریخ ساز ٹاسک ہے۔ قوم 25جولائی کو گیم چینجر ڈے کے طور پر منانے کا عزم رکھتی ہے۔
اتوار کو وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کی زیرصدارت گورنر ہاؤس کوئٹہ میں امن وامان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری، وزیرداخلہ بلوچستان آغا عمر بنگلزئی، سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر، سیکریٹری داخلہ بلوچستان حیدرعلی کھوکھر، آئی جی ایف سی بلوچستان نارتھ میجر جنرل ندیم انجم، آئی جی ایف سی بلوچستان ساؤتھ میجر جنرل سردار طارق امان، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ اور دیگر سینئر سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
اس بات میں دو رائے نہیں کہ انتخابات کے قریب آتے ہر دن اس حقیقت کا بلیغ اشارہ اور عندیہ ہونے چاہئیں کہ ملکی داخلی صورتحال کی بہتری پر سیکیورٹی حکام کی کڑی نگاہ ہے ۔ ہائی الرٹ سیکیورٹی ادارے دہشتگردوں کے ناپاک قدم روکنے کے انتہائی اقدام کو یقینی بنانے پر چوکس و مستعد ہیں، اس سوال کا بھی ریاستی اداروں اور نگران حکومت کے ذمے داروں کو گہرا ادراک ہوگا کہ خود کش بمبار بزدل اور روپ بدلے حملہ آور ہیں، اس لیے ان کے خلاف فیصلہ کن وار اسٹرٹیجی روبہ عمل لائی جائے تو کسی کو الیکشن سبوتاژ کرنے کی آیندہ ہمت نہیں ہوگی، ماہرین اس امر کی ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ کچھ ایسی ہی جارحانہ دہشتگردی مخالف مستعدی حملہ آوروں کے خلاف استعمال ہو تاکہ انتہاپسندوں کے خلاف پیشگی کارروائی اور غیر معمولی 'پری ایمٹ' پر اٹھنے والے شکوک وشبہات اور خدشات باقی ہی نہ رہیں کیونکہ داخلی حصار مضبوط ہوگا تو دہشت گرد چاہے کسی روپ یا بہروپ میں آئے وہ ہدف تک پہنچنے سے پہلے مارا جائے گا۔
چنانچہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے حوالہ سے جو جائز خدشات اور خطرات لاحق ہیں ان کا ازالہ ناقابل تسخیر کاؤنٹر ٹیرر پالیسی کے ذریعہ ہی ممکن ہے اور یہ ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں اور قومی سلامتی پر جان نثار کرنے والوں کے لیے مشن امپاسیبل ہرگز نہیں ہے، دشمن ہماری عسکری اور دہشتگردی مخالف جنگی صلاحیتوں سے خوب واقف ہے، ضرورت حساس پولنگ اسٹیشنوں کی ہمہ جہت موثر سیکیورٹی کی ہے ، ملک گیر انتخابی حلقوں میں جاری کارنر میٹنگز ، جلسوں اور ریلیوں میں شامل امیدواروں کی مجموعی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے وزیراعظم نے صائب بات کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ملک میں امن کے قیام کے لیے کردار ادا کریں، ان کا کہنا تھا کہ عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے فوری مہم بھی شروع کرنی چاہیے تاکہ عام لوگوں کو سیکیورٹی سے متعلق معیاری طریقہ ہائے کار (ایس او پیز) کے بارے میں معلومات مل سکیں۔
حقیقت یہ ہے کہ سانحہ مستونگ نے قومی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، دشمن نے ہمیں بیک فٹ پر ڈالنے کی شرارت کی ہے اس کے مزید حملوں سے ہوشیار رہتے ہوئے عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔ یہ اندوہ ناک حقیقت ہے کہ الیکشن کی تیاریوں کے انتہائی کلائمکس پر دہشتگردوں نے کارروائیاں کیں، قوم پشاور، بنوں کے حملوں پر شدید غم اور صدمہ سے دو چار تھی کہ سانحہ مستونگ پیش آیا، جس کے مزید18زخمی دم توڑ گئے اس طرح شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 149ہوگئی، ایک ٹی وی کے مطابق ڈپٹی کمشنر مستونگ نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ شہداء اور زخمیوں کا ڈیٹا مکمل کرلیا گیا ہے۔
149افراد شہید اور 186زخمی ہوئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ شہداء کے لواحقین معاوضے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کریں۔ ادھر دہشتگردی کے مسلسل واقعات کے باعث الیکشن مہم متاثر رہیں، مختلف سیاسی جماعتوں کی انتخابی ضابطہ اخلاق سے متعلق شکایات کا بھی جلد ازالہ ہونا چاہیے، مبصرین شفاف الیکشن کے لیے فول پروف اقدامات پر زور دے رہے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی نے یکہ توت خودکش دھماکا اور ہارون بلور کی شہادت کے سوگ کے بعد انتخابی اور پارٹی سرگرمیاں شروع کرنے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے، پنجاب حکومت نے بلوچستان حکومت کو مستونگ دھماکا کے زخمیوں کے پنجاب میں علاج کی سہولتیں دینے کی خیر سگالی پر مبنی پیشکش کی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں پنجاب اپنے بلوچ بھائیوں کے ساتھ ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کے پیچھے ملک دشمنوں کا ہاتھ ہے جس کا مقصد الیکشن کو ڈسٹرب کرنا ہے، اپنی الیکشن مہم منسوخ نہیں کریں گے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ شفاف الیکشن وقت کی اہم ضرورت ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کمزور پارلیمنٹ بنی تو عوامی مسائل کے حل میں مشکلات ہوں گی۔ ان تحفظات کے خاتمہ میں دیر نہ ہو۔ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت پر شفاف الیکشن کرانے کا قوی فریضہ ایک تاریخ ساز ٹاسک ہے۔ قوم 25جولائی کو گیم چینجر ڈے کے طور پر منانے کا عزم رکھتی ہے۔