’’لوٹ مار‘‘ کا بازار گرم اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مزید بڑھادی گئیں
گرم مصالحہ جات کی قیمتوں میں 40فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے
روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر مسلسل مہنگا ہونے کے اثرات ہوشربا مہنگائی کے طوفان کی شکل میں ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
منافع خور مافیا نے صورتحال سے فائدہ اتھاتے ہوئے اشیائے خورونوش مہنگی کردیں،حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، چائے کی پتی کی قیمت میں 80روپے کلو ، خشک دودھ کی قیمت میں 40روپے کلو کا اضافہ ہوگیا ہے، خوردنی گھی تیل، مصالحہ جات، دالوں سمیت دیگر اہم غذائی اشیا کی 90فیصد طلب درآمد کرکے پوری کی جاتی ہے، ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے درآمدی اشیاکی لاگت میں چھ ماہ کے دوران 20سے 25فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
تاجروں کے مطابق خوردنی اشیاکی قیمتوں میں اضافے کا اثر عوام کو منتقل نہیں کیا گیا تاہم انتخابات کے بعد ملک بھر میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ اور مہنگائی کا طوفان آنے کا خدشہ ہے جس سے نو منتخب حکومت کو بحرانی کیفیت کا سامنا کرنا پڑے گا، کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انیس مجید کے مطابق ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ سے درآمد کنندگان بھی مشکلات کا شکار ہیں ایک جانب غیر یقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے مارکیٹ میں مندی کا رجحان ہے اور اشیاخوردونوش کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ نہیں دیکھا جارہا دوسری جانب درآمدی لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اس صورتحال میں ڈالر کی قیمت کا فرق صارفین کو منتقل کرنے کی صورت میں درآمد کنندگان اور ہول سیلرز کو مزید نقصان اور فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ درآمد کنندگان اور ہول سیلرز ایک حد تک قیمتوں کا اثر صارف تک منتقل ہونے سے روک سکتے ہیں تاہم اب ڈالر کی بلند قیمت کے باعث مہنگائی کے طوفان کو روکنا دشوار ہوگیا ہے، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ انتخابات کے فوری بعد دالوں، خوردنی تیل مصالحہ جات اور دیگر درآمد شدہ خوردنی اشیاکی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے جس سے مہنگائی کا شکار عوام کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ادھر کراچی ریٹیل گراسرز گروپ کے جنرل سیکریٹری فرید قریشی کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں چائے کی پتی کا 950گرام کا پیک 870روپے سے بڑھ کر 950روپے کا ہوگیا ہے چائے کے لیے خشک دودھ کی قیمت میں بھی 40روپے کااضافہ ہوا اور خشک دودھ کا پیکٹ 770روپے کا ہوگیا ہے ، ڈبہ بند دودھ کمپنی نے بھی فی لیٹر قیمت 130سے بڑھا کر 135کردی ہے جبکہ خوردنی تیل سمیت دیگر ایسی اشیا جو درآمد کی جاتی ہیں مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔
گرم مصالحہ جات کے تاجر عبدالقادر نورانی کے مطابق چھ ماہ کے دوران ڈالر کی قیمت میں اضافہ کی وجہ سے گرم مصالحہ جات کی قیمتوں میں 40فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے گزشتہ روز ہونے والے اضافے کے اثرات آئندہ چند روز میں ظاہر ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ گرم مصالحہ جات درآمد کیے جاتے ہیں ڈالر مہنگا ہونے سے گرم مصالحہ جات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
گرم مصالحہ جات کھانوں کا لازمی جز ہیں جن کا استعمال پہلے ہی محدود ہوچکا ہے تاہم کالی مرچ، لونگ، الائچی، زیرہ، جائفل جاوتری ، دھنیا، سونف، بادیان، دار چینی وغیرہ کی قیمت میں ڈالر مہنگا ہونے سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے ادھر شہری حکومت کی انتخابی سرگرمیوں میں مصروفیت اور نگراں حکومت کی ڈھیل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سبزی فروشوں نے بھی قیمت ڈالر سے منسلک کردی ہے ، سبزیوںکی اوسط قیمت 100روپے کلو سے کم نہیں رہی۔ شہر کے مختلف علاقوںمیں بھنڈیاں 100سے 120روپے کلو، لوکی ٹنڈے توری 80سے 100روپے کلو، گوبھی 80روپے کلو، پالک 40سے 50روپے کلو، کریلا100روپے کلو، اروی 120روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔
منافع خور مافیا نے صورتحال سے فائدہ اتھاتے ہوئے اشیائے خورونوش مہنگی کردیں،حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، چائے کی پتی کی قیمت میں 80روپے کلو ، خشک دودھ کی قیمت میں 40روپے کلو کا اضافہ ہوگیا ہے، خوردنی گھی تیل، مصالحہ جات، دالوں سمیت دیگر اہم غذائی اشیا کی 90فیصد طلب درآمد کرکے پوری کی جاتی ہے، ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے درآمدی اشیاکی لاگت میں چھ ماہ کے دوران 20سے 25فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
تاجروں کے مطابق خوردنی اشیاکی قیمتوں میں اضافے کا اثر عوام کو منتقل نہیں کیا گیا تاہم انتخابات کے بعد ملک بھر میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ اور مہنگائی کا طوفان آنے کا خدشہ ہے جس سے نو منتخب حکومت کو بحرانی کیفیت کا سامنا کرنا پڑے گا، کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انیس مجید کے مطابق ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ سے درآمد کنندگان بھی مشکلات کا شکار ہیں ایک جانب غیر یقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے مارکیٹ میں مندی کا رجحان ہے اور اشیاخوردونوش کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ نہیں دیکھا جارہا دوسری جانب درآمدی لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اس صورتحال میں ڈالر کی قیمت کا فرق صارفین کو منتقل کرنے کی صورت میں درآمد کنندگان اور ہول سیلرز کو مزید نقصان اور فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ درآمد کنندگان اور ہول سیلرز ایک حد تک قیمتوں کا اثر صارف تک منتقل ہونے سے روک سکتے ہیں تاہم اب ڈالر کی بلند قیمت کے باعث مہنگائی کے طوفان کو روکنا دشوار ہوگیا ہے، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ انتخابات کے فوری بعد دالوں، خوردنی تیل مصالحہ جات اور دیگر درآمد شدہ خوردنی اشیاکی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے جس سے مہنگائی کا شکار عوام کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ادھر کراچی ریٹیل گراسرز گروپ کے جنرل سیکریٹری فرید قریشی کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں چائے کی پتی کا 950گرام کا پیک 870روپے سے بڑھ کر 950روپے کا ہوگیا ہے چائے کے لیے خشک دودھ کی قیمت میں بھی 40روپے کااضافہ ہوا اور خشک دودھ کا پیکٹ 770روپے کا ہوگیا ہے ، ڈبہ بند دودھ کمپنی نے بھی فی لیٹر قیمت 130سے بڑھا کر 135کردی ہے جبکہ خوردنی تیل سمیت دیگر ایسی اشیا جو درآمد کی جاتی ہیں مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔
گرم مصالحہ جات کے تاجر عبدالقادر نورانی کے مطابق چھ ماہ کے دوران ڈالر کی قیمت میں اضافہ کی وجہ سے گرم مصالحہ جات کی قیمتوں میں 40فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے گزشتہ روز ہونے والے اضافے کے اثرات آئندہ چند روز میں ظاہر ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ گرم مصالحہ جات درآمد کیے جاتے ہیں ڈالر مہنگا ہونے سے گرم مصالحہ جات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
گرم مصالحہ جات کھانوں کا لازمی جز ہیں جن کا استعمال پہلے ہی محدود ہوچکا ہے تاہم کالی مرچ، لونگ، الائچی، زیرہ، جائفل جاوتری ، دھنیا، سونف، بادیان، دار چینی وغیرہ کی قیمت میں ڈالر مہنگا ہونے سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے ادھر شہری حکومت کی انتخابی سرگرمیوں میں مصروفیت اور نگراں حکومت کی ڈھیل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سبزی فروشوں نے بھی قیمت ڈالر سے منسلک کردی ہے ، سبزیوںکی اوسط قیمت 100روپے کلو سے کم نہیں رہی۔ شہر کے مختلف علاقوںمیں بھنڈیاں 100سے 120روپے کلو، لوکی ٹنڈے توری 80سے 100روپے کلو، گوبھی 80روپے کلو، پالک 40سے 50روپے کلو، کریلا100روپے کلو، اروی 120روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔