ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر

یاد رہے21 مارچ2018 کو سپریم کورٹ نے قراردیا تھا کہ بازار سے ڈالر لے کر سب پاک کرلیا جاتا ہے

یاد رہے21 مارچ2018 کو سپریم کورٹ نے قراردیا تھا کہ بازار سے ڈالر لے کر سب پاک کرلیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

ڈالر کی اونچی اڑان ایک بار پھر ملک کے معاشی اور کرنسی حلقوں میں ارتعاش کا باعث بن گئی ہے۔ معاشی مبصرین کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کو اتنے پر لگ گئے۔اطلاعات کے مطابق تجارتی وکرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر پر شدید دباؤ کے نتیجے میں پیر کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی اڑان سارادن تسلسل سے جاری رہی جو کاروبار کے اختتام پر 6 روپے45پیسے کے اضافے کے ساتھ 127 روپے99 پیسے پر بند ہوئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر اونچی پرواز کے بعد 4 روپے 75 پیسے کے اضافے سے 128 روپے 75 پیسے کی نئی بلند ترین سطح پر بند کیا گیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر قدر میں اضافے کے نتیجہ میں پاکستان پر زرمبادلہ میں بیرونی قرضوں کے حجم میں600 ارب روپے کااضافہ ہوگیا ہے۔

ڈالر کی اچانک اونچی اڑان سے ملکی معیشت پھر سے خبروں میں آگئی ہے اور معاشی مبصرین روپے کی بے قدری کے معمہ اور مارکیٹ سے ڈالر کے غائب ہونے کی زر(کرنسی) سے منسلک پالیسی اور مالیاتی ذمے داروں کو تلاش کرتے پھر رہے ہیں ، اصل میں تبدیل شدہ معاشی منظر نامہ کے باعث اقتصادی ترقی ، معاشی نمو اور دنیا کے حوالہ سے معاشی حلقے اس اچانک پیش رفت سے سٹپٹا کر رہ گئے ہیں۔

یاد رہے21 مارچ2018 کو سپریم کورٹ نے قراردیا تھا کہ بازار سے ڈالر لے کر سب پاک کرلیا جاتا ہے، حیرت ناک بات یہ ہے کہ سابق ن لیگی حکومت نے ایمنسٹی اسکیم جاری کی جس کی غیر معمولی کامیابیوں کے شادیانے بجائے گئے اور اربوں روپے کا کالا دھن سفید کرانے کی مالی حکمت عملی کو کامیاب ترین اقدام سے تعبیر کیا گیا مگر اسی دوران ڈالر ریٹ میں تاریخی اضافہ نے ڈالر کنگز کی چمت کاری کی نئی کہانی شروع کردی ہے جب کہ کرنسی ڈیلرز کے ذرایع کا کہنا ہے کہ ماہرین زر کو پیسے کی ناقدری اور ڈالر ریٹ میں اضافہ کے حقائق قوم کے سامنے لانے چاہئیں، بلاشبہ نگراں حکومت ڈالر کی ششدر کرنے والی اڑان سے بیک فٹ پر آگئی ہے، آج ڈالر مہنگا بتایا جاتا ہے ،کل مہنگائی مزید بڑھے گی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ تجارتی خسارہ اور ادائیگیوں کی ابتر صورتحال معیشت کے لیے سوالیہ نشان بن سکتی ہے۔


ڈالر مافیا کسی بھی وقت معیشت کو کمزور کرسکتے ہیں ، دوسری طرف وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت پیداشدہ صورتحال کے تناظر میں نئے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کریگی۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر طارق باجوہ کا کہنا ہے کہ روپے اور ڈالر کی برابری کا معاملہ شرح سود سے جڑا ہوا ہے اور ہم دونوں ٹولز کو کام میں لارہے ہیں، ادھر مبصرین اور کرنسی ڈیلرز تذبذب میں ہیں کہ نئی حکومت اس مسئلہ کا حل اخراجات کم کرکے یا ٹیکس لگا کر نکالے گی۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آرہی ہے اورڈالر کی قدر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے ملک میں مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گا اور روزمرہ استعمال کی ضروری درآمدی اشیا، پٹرول سمیت ہر شے کی قیمت بڑھ جائے گی جب کہ مقامی صنعتوں میں استعمال ہونے والے درآمدی خام مال کی قیمت بڑھنے سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا۔ روپے کی قدر میں کمی کے بعد غیر ملکی قرضوں کے حجم میں بھی خطیر اضافہ ہوگیا ہے۔اشیائے تعیش کی درآمدات کی وجہ سے ملکی برآمدات اور درآمدات میں37ارب ڈالرکا نمایاں فرق اور زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی جیسے عوامل بھی روپے کی قدر میں کمی کے اسباب ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں گزشتہ ساڑھے7ماہ کے دوران روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر12روپے49 پیسے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ڈالر مہنگا ہونے کے ساتھ سونے کی قیمت بھی 450روپے اضافے کے ساتھ59650روپے تولہ ہوگئی۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ڈالر ریٹ میں اضافہ اور پیسے کی رسوائی کا لیکیج جتنی جلدی روکا جائے ملکی اقتصادیات اور مالیاتی استقامت کے لیے اتنا ہی بہتر ہے۔ عدلیہ کو بتایا گیا تھا کہ ڈالر اور ملکی کرنسی کو کنٹرول کرنے والی مارکیٹ فورسز کو بھی چیک اینڈ بیلنس کے سخت ترین نظام کا پابند ہونا چاہیے، کرنسی کی ریل پیل اور غیر قانونی طریقے سے ڈالرز کی پاکستان سے بیرون ملک منتقلی کا نیٹ ورک مستعد اور مضبوط ہے۔

سپریم کورٹ نے کچھ عرصہ قبل از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا جو بیرون ملک مبینہ اربوں روپے کے اثاثوں اور رقوم کی واپسی کے لیے حکومت اور عدلیہ کی مدد کرے گی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا تھا کہ اب چارٹرڈ اکاؤنٹس ہی پاکستان سے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بجھوائی گئی رقوم واپس لانے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں۔ یہ ایک چشم کشا انتباہ اور امید کی کرن تھی۔معیشت اب کسی دھچکے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
Load Next Story