گوگل کا مہدی حسن کو خراجِ تحسین
آج استاد مہدی حسن خان کے یوم پیدائش کی مناسب سے ڈوڈل بنایا گیا ہے
RAWALPINDI:
دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن اور ویب سروس گوگل نے پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار اور شہنشاہِ غزل مہدی حسن خان کو ان کے یوم پیدائش پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے خوبصورت ڈوڈل تیار کیا ہے۔
استاد مہدی حسن خان نے اپنی پوری زندگی میں 50 ہزار سے زائد گیت، نغمے اور غزلیں گائی ہیں جو بہت مشہور ہوئیں اور انہوں نے کئی عشروں تک پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے اپنے بہترین گیت اور نغمے پیش کیے جو آج بھی مقبول ہیں۔ ان کے گائے ہوئے ملی نغمے پاکستان سے ان کی محبت کو ظاہر کرتے ہیں اور اب بھی اہلِ پاکستان کے دلوں کو ایک نیا احساس دیتے ہیں۔
مہدی حسن خان 18 جولائی 1927ء کو غیرمنقسم ہندوستان کے ایک ضلعے جھنجنو میں پیدا ہوئے جو آج بھارت میں واقع ہے۔ موسیقی کی ابتدائی تعلیم انہوں نے استاد عظیم خان اور استاد اسماعیل خان سے حاصل کی جو راگ دھروپد پر مبنی تھی تاہم باقاعدہ گانے اور غزل سے قبل انہوں نے کئی برس تک صرف کلاسیکی موسیقی پر ریاض کیا اور راگ پر مہارت حاصل کی۔
1957ء میں انہوں ںے ریڈیو پاکستان سے باقاعدہ گلوکاری کا آغاز کیا اور اس کے بعد انہوں نے اپنے فن میں پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ خیال اور ٹھمری سے ہوتے ہوئے جب مہدی حسن خان فلمی گیتوں کی جانب آئے تو انہیں غیرمعمولی شہرت حاصل ہوئی۔
آخری عمر میں وہ سینے کے انفیکشن اور فالج کے شکار رہے اور 13 جون 2012ء کو ان کا انتقال ہوا اور انہیں کراچی کے محمد شاہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن اور ویب سروس گوگل نے پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار اور شہنشاہِ غزل مہدی حسن خان کو ان کے یوم پیدائش پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے خوبصورت ڈوڈل تیار کیا ہے۔
استاد مہدی حسن خان نے اپنی پوری زندگی میں 50 ہزار سے زائد گیت، نغمے اور غزلیں گائی ہیں جو بہت مشہور ہوئیں اور انہوں نے کئی عشروں تک پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے اپنے بہترین گیت اور نغمے پیش کیے جو آج بھی مقبول ہیں۔ ان کے گائے ہوئے ملی نغمے پاکستان سے ان کی محبت کو ظاہر کرتے ہیں اور اب بھی اہلِ پاکستان کے دلوں کو ایک نیا احساس دیتے ہیں۔
مہدی حسن خان 18 جولائی 1927ء کو غیرمنقسم ہندوستان کے ایک ضلعے جھنجنو میں پیدا ہوئے جو آج بھارت میں واقع ہے۔ موسیقی کی ابتدائی تعلیم انہوں نے استاد عظیم خان اور استاد اسماعیل خان سے حاصل کی جو راگ دھروپد پر مبنی تھی تاہم باقاعدہ گانے اور غزل سے قبل انہوں نے کئی برس تک صرف کلاسیکی موسیقی پر ریاض کیا اور راگ پر مہارت حاصل کی۔
1957ء میں انہوں ںے ریڈیو پاکستان سے باقاعدہ گلوکاری کا آغاز کیا اور اس کے بعد انہوں نے اپنے فن میں پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ خیال اور ٹھمری سے ہوتے ہوئے جب مہدی حسن خان فلمی گیتوں کی جانب آئے تو انہیں غیرمعمولی شہرت حاصل ہوئی۔
آخری عمر میں وہ سینے کے انفیکشن اور فالج کے شکار رہے اور 13 جون 2012ء کو ان کا انتقال ہوا اور انہیں کراچی کے محمد شاہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔