ابراہیم ستی احمد رضاقصوری اور قمرافضل تینوں میرے وکیل ہیں مشرف کا تحریری جواب
سابق صدر پرویز مشرف کے جواب میں ابھی بھی ابہام ہے ، عدالت
غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف نے وکلا کے حوالے سے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم ستی،احمد رضاقصوری اور قمرافضل تینوں میرے وکیل ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر نے بدھ کی شام کو ہی اپنا تحریری جواب جمع کرادیا تھا جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہمیں یہ جواب نہیں ملا، عدالت نے متعلقہ سیکشن سے جواب طلب کر لیا، اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ سابق صدر کے جواب میں ابھی بھی ابہام ہے ،درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ 3 ہفتے ہو گئے ہم پر جو گزر رہی ہے وہ ہم ہی جانتے ہیں، جواب میں جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ آپ پر بیکار نہیں گزر رہی۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے بیان پر ان کے دستخط ہیں اور ڈپٹی جیل سپریٹنڈنٹ نے ان کے بیان کی تصدیق بھی کی ہے، بیان کے مطابق پرویز مشرف نے کہا ہے کہ احمد رضا قصوری، ابراہیم ستی اور قمر فضل تینوں ان کے وکلاء ہیں، تینوں نے عدالت میں جو دلائل دیئے وہ ان کی ہدایت کی روشنی میں دیئے گئے، بنچ کی تشکیل پر تحفظات کے حوالے سے میرے تینوں وکلاء میرا تحریری اور زبانی جواب عدالت کو بتا چکے ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر نے بدھ کی شام کو ہی اپنا تحریری جواب جمع کرادیا تھا جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہمیں یہ جواب نہیں ملا، عدالت نے متعلقہ سیکشن سے جواب طلب کر لیا، اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ سابق صدر کے جواب میں ابھی بھی ابہام ہے ،درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ 3 ہفتے ہو گئے ہم پر جو گزر رہی ہے وہ ہم ہی جانتے ہیں، جواب میں جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ آپ پر بیکار نہیں گزر رہی۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے بیان پر ان کے دستخط ہیں اور ڈپٹی جیل سپریٹنڈنٹ نے ان کے بیان کی تصدیق بھی کی ہے، بیان کے مطابق پرویز مشرف نے کہا ہے کہ احمد رضا قصوری، ابراہیم ستی اور قمر فضل تینوں ان کے وکلاء ہیں، تینوں نے عدالت میں جو دلائل دیئے وہ ان کی ہدایت کی روشنی میں دیئے گئے، بنچ کی تشکیل پر تحفظات کے حوالے سے میرے تینوں وکلاء میرا تحریری اور زبانی جواب عدالت کو بتا چکے ہیں۔