آئی جی جیل خانہ جات و دیگر افسران کے تبادلے مذاق بن گئے
افسران کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا اور پھر نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا گیا
MADRID:
محکمہ جیل خانہ جات کے آئی جی سمیت دیگر افسران کے تبادلے و تقرریاں مذاق بن کر رہ گئے۔
تفصیلات کے مطابق افسران کا الیکشن سے تعلق نہ ہونے کے باوجود تبادلےسمجھ سے بالاتر ہیں، پیر کی شب آئی جی جیل خانہ جات نصرت حسین منگن ، ڈی آئی جی جیل قاضی نذیر احمد اور سینئر سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کراچی محمد حسن سہتو سمیت دیگر اعلیٰ افسران کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا لیکن منگل کی دوپہر تک اس نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا گیا اور تمام افسران کو اپنی پوزیشن پر بحال کردیا گیا، بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ منگل کی شام دوبارہ ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں نصرت منگن سمیت تمام افسران کے دوبارہ تبادلے کر دیے گئے اور کہا گیا کہ پیر کی شب جاری کیا جانے والا نوٹیفکیشن بحال کردیا گیا ہے، منگل کی صبح انتہائی دلچسپ صورت حال سامنے آئی جب نئے تعینات کیے جانے والے آئی جی جیل خانہ جات ڈی آئی جی عمران یعقوب منہاس آئی جی جیل کا چارج لینے پہنچے تو نصرت حسین منگن اور دیگر افسران نے ان کا استقبال کیا جبکہ کچھ ہی دیر بعد ڈی آئی جی جیل خانہ جات کا چارج لینے ایس ایس پی ناصر آفتاب بھی دفتر پہنچے۔
دونوں دفاتر ایک ہی کمپاؤنڈ میں جمشید کوارٹرز کے علاقے میں قائم ہیں، چارج لینے والے افسران کی ابھی اسٹاف کے دیگر ارکان سے ملاقاتیں اور دفتر امور جاری ہی تھے کہ اس دوران نصرت حسین منگن اور ڈی آئی جی قاضی نذیر کے تبادلے کا حکم نامہ روک دیا گیا جس کے بعد عمران یعقوب منہاس دفتر سے اٹھ کر چلے گئے لیکن منگل کی شام تک ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں ایک مرتبہ پھر نصرت منگن سمیت دیگر جیل کے افسران کے تبادلے پر عملدرآمد کا بتایا گیا ، اس تمام تر صورت حال میں افسران شش و پنج میں مبتلا ہیں، جیل افسران کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس کا کام چونکہ براہ راست ضلعوں میں ہوتا ہے۔
الیکشن میں ڈیوٹی دینا، امن و امان برقرار رکھنا اور دیگر امور ان کی ذمے داری ہوتے ہیں لہٰذا وہ الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اس لیے ان کے تبادلے کیے جاتے ہیں لیکن جیل افسران کا عام انتخابات سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود محکمہ جیل خانہ جات میں تبادلے سمجھ سے بالاتر ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ایک مخصوص لابی محکمہ جیل خانہ جات کو اپنے زیر اثر لانا چاہتی ہے جبکہ انھیں جیل چلانے کا کسی قسم کا کوئی تجربہ ہی نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جیلوں میں اس وقت امن و امان کا بھی کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے، کوئی ناخوشگوار واقعہ بھی پیش نہیں آیا جس کو بنیاد بنا کر جیل افسران کا تبادلہ کیا جا سکے، ذرائع نے مزید بتایا کہ ناتجربہ کار افسران اگر محکمہ جیل خانہ جات میں تعینات کیے جائیں گے تو نقص امن کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔
محکمہ جیل خانہ جات کے آئی جی سمیت دیگر افسران کے تبادلے و تقرریاں مذاق بن کر رہ گئے۔
تفصیلات کے مطابق افسران کا الیکشن سے تعلق نہ ہونے کے باوجود تبادلےسمجھ سے بالاتر ہیں، پیر کی شب آئی جی جیل خانہ جات نصرت حسین منگن ، ڈی آئی جی جیل قاضی نذیر احمد اور سینئر سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کراچی محمد حسن سہتو سمیت دیگر اعلیٰ افسران کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا لیکن منگل کی دوپہر تک اس نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا گیا اور تمام افسران کو اپنی پوزیشن پر بحال کردیا گیا، بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ منگل کی شام دوبارہ ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں نصرت منگن سمیت تمام افسران کے دوبارہ تبادلے کر دیے گئے اور کہا گیا کہ پیر کی شب جاری کیا جانے والا نوٹیفکیشن بحال کردیا گیا ہے، منگل کی صبح انتہائی دلچسپ صورت حال سامنے آئی جب نئے تعینات کیے جانے والے آئی جی جیل خانہ جات ڈی آئی جی عمران یعقوب منہاس آئی جی جیل کا چارج لینے پہنچے تو نصرت حسین منگن اور دیگر افسران نے ان کا استقبال کیا جبکہ کچھ ہی دیر بعد ڈی آئی جی جیل خانہ جات کا چارج لینے ایس ایس پی ناصر آفتاب بھی دفتر پہنچے۔
دونوں دفاتر ایک ہی کمپاؤنڈ میں جمشید کوارٹرز کے علاقے میں قائم ہیں، چارج لینے والے افسران کی ابھی اسٹاف کے دیگر ارکان سے ملاقاتیں اور دفتر امور جاری ہی تھے کہ اس دوران نصرت حسین منگن اور ڈی آئی جی قاضی نذیر کے تبادلے کا حکم نامہ روک دیا گیا جس کے بعد عمران یعقوب منہاس دفتر سے اٹھ کر چلے گئے لیکن منگل کی شام تک ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں ایک مرتبہ پھر نصرت منگن سمیت دیگر جیل کے افسران کے تبادلے پر عملدرآمد کا بتایا گیا ، اس تمام تر صورت حال میں افسران شش و پنج میں مبتلا ہیں، جیل افسران کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس کا کام چونکہ براہ راست ضلعوں میں ہوتا ہے۔
الیکشن میں ڈیوٹی دینا، امن و امان برقرار رکھنا اور دیگر امور ان کی ذمے داری ہوتے ہیں لہٰذا وہ الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اس لیے ان کے تبادلے کیے جاتے ہیں لیکن جیل افسران کا عام انتخابات سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود محکمہ جیل خانہ جات میں تبادلے سمجھ سے بالاتر ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ایک مخصوص لابی محکمہ جیل خانہ جات کو اپنے زیر اثر لانا چاہتی ہے جبکہ انھیں جیل چلانے کا کسی قسم کا کوئی تجربہ ہی نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جیلوں میں اس وقت امن و امان کا بھی کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے، کوئی ناخوشگوار واقعہ بھی پیش نہیں آیا جس کو بنیاد بنا کر جیل افسران کا تبادلہ کیا جا سکے، ذرائع نے مزید بتایا کہ ناتجربہ کار افسران اگر محکمہ جیل خانہ جات میں تعینات کیے جائیں گے تو نقص امن کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔