سوشل میڈیا مخالفین کے خلاف پراپیگنڈہ کا بڑا ذریعہ
نوجوانوں کی اکثریت فیس بک اور ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی معلومات کو قابل اعتبار نہیں مانتی
سوشل میڈیا اس وقت اظہار رائے کا سب سے موثر اوربڑا ذریعہ مانا جاتا ہے اسی لیے سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکن اسے اپنے نظریے کی تریج اور مخالفین کے خلاف پراپیگنڈا کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
سوشل میڈیا اس وقت اظہار رائے کا سب سے موثر اوربڑا ذریعہ مانا جاتا ہے، سیاسی جماعتیں اوران سے وابستہ کارکن بھی انتخابی مہم کے لئے فیس بک اورٹوئٹرسمیت دیگرسوشل میڈیا ٹولزاستعمال کررہے ہیں جہاں ناصرف وہ اپنے قائد اوراپنی جماعت کی تشہیرمیں مصروف ہیں وہیں مخالفین کے خلاف بھی بھرپور پراپیگنڈا کررہے ہیں۔
ابلاغیات کی طالبہ یخشٰی انجم سمجھتی ہیں کہ سوشل میڈیا پر کی جانے والی الزام تراشی بڑی حدتک بے بنیاد ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا پر بلیم گیم کھیلی جاتی ہے اور سیاسی جماعتیں، ان کے قائدین ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگاتے ہیں، نوجوان الزامات کو مزاحیہ انداز میں لیتے ہیں، ایسا نہیں کہ سوشل میڈیا پر دی جانے والی تمام معلومات ہی فیک ہوتی ہیں، کچھ معلومات درست بھی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں بہت کم وقت میں معلومات تک رسائی مل جاتی ہے۔
لاہور میں ایک میڈیا ہاؤس میں انٹرن شپ کرنے والی مائرہ صفدر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پرمخالفین کی تصاویر اور ویڈیوز کو بغیر سچ جانے شیئر کردیا جاتا ہے اور پھراس پر اچھے برے کمنٹس کا سلسلسہ شروع ہوجاتا ہے، بعض اوقاف جعلی اور ایڈٹ شدہ تصاویر اور ویڈیوز بھی استعمال کی جاتی ہیں، اس وجہ سے مختلف سیاسی قائدین کے بارے میں نوجوانوں کا ذہن یہ بن چکا ہے کہ تمام لوگ کرپٹ اورغلط ہیں، ایسے میں نوجوانوں میں مایوسی پھیلتی ہے کہ اگر سب لوگ ایسے ہیں تو پھر ملک کے حالات کون بدلے گا۔
ماہ لقا کہتی ہیں سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتیں اپنے کارنامے اور دعوے شیئرکرتی ہیں یا پھر اپنے مخالفین پر الزام تراشی کرتی ہیں، سچ اورجھوٹ کی تمیز کئے بغیر تصاویر، ویڈیوز اور پوسٹس شیئر ہوتی ہیں، اسی وجہ سے سوشل میڈیا اپنی ساکھ کھورہا ہے، اسی کی کریڈبیلٹی پر سوالیہ نشان اٹھائے جاتے ہیں۔
فیس بک اور ٹوئٹر پر بعض اوقات اس طرح کی پوسٹس شیئر کی جاتی ہیں جو نوجوان نسل کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کررہی ہیں، سوشل میڈیا ایک بڑی قوت بن چکا ہے لیکن سچ اورجھوٹ کی تمیز نہ ہونے کی وجہ سے اس کی ساکھ متاثر ہورہی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد فیس بک اورٹوئٹر کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات کو درست نہیں مانتی ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پرکسی کی تضحیک کرنا اورغلط معلومات شیئرکئے جانے پر سائبرکرائم ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے اور متعدد افراد کو سزائیں بھی ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجود کردارکشی اورالزام تراشیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوسکا ہے۔
سوشل میڈیا اس وقت اظہار رائے کا سب سے موثر اوربڑا ذریعہ مانا جاتا ہے، سیاسی جماعتیں اوران سے وابستہ کارکن بھی انتخابی مہم کے لئے فیس بک اورٹوئٹرسمیت دیگرسوشل میڈیا ٹولزاستعمال کررہے ہیں جہاں ناصرف وہ اپنے قائد اوراپنی جماعت کی تشہیرمیں مصروف ہیں وہیں مخالفین کے خلاف بھی بھرپور پراپیگنڈا کررہے ہیں۔
ابلاغیات کی طالبہ یخشٰی انجم سمجھتی ہیں کہ سوشل میڈیا پر کی جانے والی الزام تراشی بڑی حدتک بے بنیاد ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا پر بلیم گیم کھیلی جاتی ہے اور سیاسی جماعتیں، ان کے قائدین ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگاتے ہیں، نوجوان الزامات کو مزاحیہ انداز میں لیتے ہیں، ایسا نہیں کہ سوشل میڈیا پر دی جانے والی تمام معلومات ہی فیک ہوتی ہیں، کچھ معلومات درست بھی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں بہت کم وقت میں معلومات تک رسائی مل جاتی ہے۔
لاہور میں ایک میڈیا ہاؤس میں انٹرن شپ کرنے والی مائرہ صفدر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پرمخالفین کی تصاویر اور ویڈیوز کو بغیر سچ جانے شیئر کردیا جاتا ہے اور پھراس پر اچھے برے کمنٹس کا سلسلسہ شروع ہوجاتا ہے، بعض اوقاف جعلی اور ایڈٹ شدہ تصاویر اور ویڈیوز بھی استعمال کی جاتی ہیں، اس وجہ سے مختلف سیاسی قائدین کے بارے میں نوجوانوں کا ذہن یہ بن چکا ہے کہ تمام لوگ کرپٹ اورغلط ہیں، ایسے میں نوجوانوں میں مایوسی پھیلتی ہے کہ اگر سب لوگ ایسے ہیں تو پھر ملک کے حالات کون بدلے گا۔
ماہ لقا کہتی ہیں سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتیں اپنے کارنامے اور دعوے شیئرکرتی ہیں یا پھر اپنے مخالفین پر الزام تراشی کرتی ہیں، سچ اورجھوٹ کی تمیز کئے بغیر تصاویر، ویڈیوز اور پوسٹس شیئر ہوتی ہیں، اسی وجہ سے سوشل میڈیا اپنی ساکھ کھورہا ہے، اسی کی کریڈبیلٹی پر سوالیہ نشان اٹھائے جاتے ہیں۔
فیس بک اور ٹوئٹر پر بعض اوقات اس طرح کی پوسٹس شیئر کی جاتی ہیں جو نوجوان نسل کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کررہی ہیں، سوشل میڈیا ایک بڑی قوت بن چکا ہے لیکن سچ اورجھوٹ کی تمیز نہ ہونے کی وجہ سے اس کی ساکھ متاثر ہورہی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد فیس بک اورٹوئٹر کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات کو درست نہیں مانتی ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پرکسی کی تضحیک کرنا اورغلط معلومات شیئرکئے جانے پر سائبرکرائم ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے اور متعدد افراد کو سزائیں بھی ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجود کردارکشی اورالزام تراشیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوسکا ہے۔