تھائی فٹبالرز نے غار سے بازیابی کو معجزہ قرار دے دیا
9دن تک دیوارسے رسنے والے پانی پرگزارا،ایک جانب سے غارکوکھرچتے رہے، ٹائیٹان
تھائی فٹبالرز نے غار سے اپنی بازیابی کو معجزہ قرار دے دیا۔
تھائی لینڈ کے 12 کمسن فٹبالرز اور ان کے کوچ کو اسپتال سے فارغ کردیا گیا جس کے بعد وہ میڈیا نمائندوں کے سامنے آئے،نشستوں پر بیٹھنے سے قبل انھوں نے خصوصی طور پر تیار کردہ چھوٹی پچ پر فٹبال بھی کھیلی۔ میڈیا سے پہلے ہی کہہ دیا گیا تھا کہ وہ ان بچوں سے غیرضروری سوال نہ پوچھیں، سوال پہلے سے ہی حاصل کرکے ماہرین نفسیات کو چیک بھی کرائے گئے تھے تاکہ ان سے بچوں کے ذہنوں پر کوئی بُرا اثر نہ پڑے، نہ ہی انھیں غار میں گزارے خوفناک لمحات کی یاد آئے۔
ڈاکٹروں کی جانب سے ان بچوں کے والدین کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کم سے کم ایک ماہ تک رپورٹرز سے بات نہ کرنے دیں۔ وائلڈ بوئیرس نامی اس ٹیم کے 14 سالہ ممبر ابوالسام نے کہاکہ ہمارا غار سے زندہ نکلنا ایک معجزہ ہے۔
ایک اور بچے ٹائیٹان نے بتایا کہ ٹیم جب غار کی گہرائی میں جاکر پھنسی تو ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا، انھوں نے اگلے 9 دن تک دیوار سے رسنے والے پانی پر ہی گزارا کیا، اس دوران وہ اس خوف سے کھانے کا خیال دل میں نہیں لاتے تھے کہ کہیں بھوک شدت اختیار نہ کرجائے۔
ٹیم کے 25 سالہ کوچ ایکاپول چنتاوونگ نے کہاکہ ہم نے باہر نکلنے کیلیے دیوار کو کھرچنے کی کوشش بھی کی کیونکہ فارغ بیٹھ کر حکام کاانتظار نہیں کرسکتے تھے۔
تھائی لینڈ کے 12 کمسن فٹبالرز اور ان کے کوچ کو اسپتال سے فارغ کردیا گیا جس کے بعد وہ میڈیا نمائندوں کے سامنے آئے،نشستوں پر بیٹھنے سے قبل انھوں نے خصوصی طور پر تیار کردہ چھوٹی پچ پر فٹبال بھی کھیلی۔ میڈیا سے پہلے ہی کہہ دیا گیا تھا کہ وہ ان بچوں سے غیرضروری سوال نہ پوچھیں، سوال پہلے سے ہی حاصل کرکے ماہرین نفسیات کو چیک بھی کرائے گئے تھے تاکہ ان سے بچوں کے ذہنوں پر کوئی بُرا اثر نہ پڑے، نہ ہی انھیں غار میں گزارے خوفناک لمحات کی یاد آئے۔
ڈاکٹروں کی جانب سے ان بچوں کے والدین کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کم سے کم ایک ماہ تک رپورٹرز سے بات نہ کرنے دیں۔ وائلڈ بوئیرس نامی اس ٹیم کے 14 سالہ ممبر ابوالسام نے کہاکہ ہمارا غار سے زندہ نکلنا ایک معجزہ ہے۔
ایک اور بچے ٹائیٹان نے بتایا کہ ٹیم جب غار کی گہرائی میں جاکر پھنسی تو ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا، انھوں نے اگلے 9 دن تک دیوار سے رسنے والے پانی پر ہی گزارا کیا، اس دوران وہ اس خوف سے کھانے کا خیال دل میں نہیں لاتے تھے کہ کہیں بھوک شدت اختیار نہ کرجائے۔
ٹیم کے 25 سالہ کوچ ایکاپول چنتاوونگ نے کہاکہ ہم نے باہر نکلنے کیلیے دیوار کو کھرچنے کی کوشش بھی کی کیونکہ فارغ بیٹھ کر حکام کاانتظار نہیں کرسکتے تھے۔