کرکٹ کمیٹی کیلیے ووٹنگ آئی سی سی کا معاملہ ایتھک کمیٹی کو بھیجنے پر غور
دوبارہ ووٹنگ طریقہ کارکے مطابق ہوئی، کپتانوں پر دباؤ ڈالنے کا ثبوت نہیں ملا، کونسل
آئی سی سی نے کرکٹ کمیٹی کیلیے ووٹنگ کا معاملہ ایتھک کمیٹی کو بھیجنے کا عندیہ دے دیا۔
آفیشل کا کہنا ہے کہ پلیئرز نمائندے کیلیے دوبارہ ووٹنگ طریقہ کار کے مطابق ہوئی، کپتانوں پر دباؤ ڈالنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی نے تصدیق کی کہ اسے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کی جانب سے کرکٹ کمیٹی کے لیے ہونے والی ووٹنگ کا معاملہ ایتھک کمیٹی کے سپرد کرنے کی تحریری درخواست موصول ہوگئی اور اس پر غور کیا جارہا ہے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے میڈیا میں آنے والی رپورٹس پر ہم اپنی پوزیشن واضح کرنا چاہتے ہیں،رواں برس جنوری میں کرکٹ کمیٹی میں پلیئرز نمائندوں کے انتخاب کے طریقہ کار میں کنفیوژن ہوئی، یہ سوال پیدا ہوا کہ اگر مقابلہ ٹائی ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے،اس وقت کئی ممالک نے مختلف ٹیموں کے الگ الگ کپتان مقرر کررکھے ہیں۔
اس لیے ووٹنگ میں حصہ لینے کا اہل کس فارمیٹ کا کپتان ہوگا، آئی سی سی نے اس کا احتیاط سے جائزہ لیا اور تمام معاملات کی وضاحت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دوبارہ انتخاب ہونا چاہیے، جس کے بعد میڈیا میں مختلف باتیں آنا شروع ہوگئیں، ہم ریکارڈ درست کرنے کی خاطر یہ بات واضح کررہے ہیں کہ دوبارہ ووٹنگ طے شدہ طریقہ کار کے تحت کی گئی، آئی سی سی کو ان الزامات کی سپورٹ میں بھی کوئی شواہد نہیں ملے جن میں کہا گیا ہے کہ ممبربورڈز کی جانب سے کپتانوں پر دباؤ ڈال کرانھیں کسی مخصوص امیدوار کو ووٹ دینے پر مجبور کیا گیا۔
آفیشل کا کہنا ہے کہ پلیئرز نمائندے کیلیے دوبارہ ووٹنگ طریقہ کار کے مطابق ہوئی، کپتانوں پر دباؤ ڈالنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی نے تصدیق کی کہ اسے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کی جانب سے کرکٹ کمیٹی کے لیے ہونے والی ووٹنگ کا معاملہ ایتھک کمیٹی کے سپرد کرنے کی تحریری درخواست موصول ہوگئی اور اس پر غور کیا جارہا ہے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے میڈیا میں آنے والی رپورٹس پر ہم اپنی پوزیشن واضح کرنا چاہتے ہیں،رواں برس جنوری میں کرکٹ کمیٹی میں پلیئرز نمائندوں کے انتخاب کے طریقہ کار میں کنفیوژن ہوئی، یہ سوال پیدا ہوا کہ اگر مقابلہ ٹائی ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے،اس وقت کئی ممالک نے مختلف ٹیموں کے الگ الگ کپتان مقرر کررکھے ہیں۔
اس لیے ووٹنگ میں حصہ لینے کا اہل کس فارمیٹ کا کپتان ہوگا، آئی سی سی نے اس کا احتیاط سے جائزہ لیا اور تمام معاملات کی وضاحت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دوبارہ انتخاب ہونا چاہیے، جس کے بعد میڈیا میں مختلف باتیں آنا شروع ہوگئیں، ہم ریکارڈ درست کرنے کی خاطر یہ بات واضح کررہے ہیں کہ دوبارہ ووٹنگ طے شدہ طریقہ کار کے تحت کی گئی، آئی سی سی کو ان الزامات کی سپورٹ میں بھی کوئی شواہد نہیں ملے جن میں کہا گیا ہے کہ ممبربورڈز کی جانب سے کپتانوں پر دباؤ ڈال کرانھیں کسی مخصوص امیدوار کو ووٹ دینے پر مجبور کیا گیا۔