انتخابی مہم کے دوران10دھماکے پولیس ملزمان کا سراغ نہ لگا سکی

بم دھماکوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں ، خواتین اور بچوں سمیت 28 افراد ہلاک اور150 سے زائد زخمی ہوئے

شہر میں صرف 16 روز میں ہونے والے 10 بم دھماکوں نے کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی نہ صرف قلعی کھول دی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

الیکشن 2013 کے موقع پر کراچی میں انتخابی مہم کے دوران 16 روز میں 10 بم دھماکوں میں ملوث ملزمان کا سراغ لگانے میں پولیس ناکام رہی۔

بم دھماکوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں ، خواتین اور بچوں سمیت 28 افراد نہ صرف زندگی کی بازی ہار گئے بلکہ کمسن بچوں اور خواتین سمیت 150 سے زائد افراد زخمی ہوگئے، کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود کی عدم دلچسپی کے باعث بم دھماکوں کی تفتیش کے لیے تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل ہی نہیں دی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں الیکشن 2013 کے موقع پر کراچی میں انتخابی مہم کے دوران 23 اپریل سے 8 مئی تک شہر کے مختلف علاقوں میں متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی دفاتر ، یونٹ آفس اور کارنر میٹنگز میں 10 بم دھماکے ہوئے جس میں تیموریہ پیپلز چورنگی ، شارع نور جہاں نصرت بھٹو کالونی ، مومن آباد قائد عوام کالونی ، اورنگی ٹاؤن قصبہ کالونی ، کلاکوٹ کمہار واڑہ ، آرام باغ فریسکو چوک اور عزیز آباد نائن زیرو کے قریب جبکہ محمود آباد نمبر 6 کا علاقہ شامل ہے۔




شہر میں صرف 16 روز میں ہونے والے 10 بم دھماکوں نے کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی نہ صرف قلعی کھول دی ہے بلکہ انویسٹی گیشن پولیس دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی، پولیس کی جانب سے بم دھماکوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کا شور تو ضرور مچایا گیا تاہم پولیس ٹی ٹی پی کے ان گروپوں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی جو انفرادی طور پر یا کسی گروپ کو اپنے ساتھ ملا کر بم دھماکے کر رہا ہے۔

، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود کی جانب سے بم دھماکوں کی تفتیش کے حوالے سے بھی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ کسی بھی بم دھماکے کے بعد ان کی جانب سے نہ تو کوئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی اور نہ ہی انھوں نے کسی بھی دھماکے کے بعد جائے وقوع کا دورہ کیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں 16 روز کے دوران کیے جانے والے 10 بم دھماکوں میں دہشت گردوں کی جانب سے تمام بم نصب شدہ تھے ، ریمورٹ کنٹرول اور موبائل فون ڈیوائس کے ذریعے دھماکے کیے گئے جبکہ دھماکے میں موٹر سائیکل، سیمنٹ بلاک اور ٹین کے ڈبوں میں کئے گئے تھے۔
Load Next Story