واک کیجیے مگر
جم جوائن کرنا منہگا پڑتا ہے، اس کی ممبر شب فیس ادا کرنی پڑتی ہے جو متوسط طبقے کی خواتین کے لیے مشکل ہوتی ہے۔
آج کل اکثر و بیش ترلڑکیاں اور خواتین ڈرامے اور فلمیں بہت شوق سے دیکھتی ہیں اور پھر مختلف اداکاراؤں کو خوب صورت لباس اور مناسب خدوخال میں دیکھ کر انھیں بھی خود کو فٹ رکھنے کا خیال آتا ہے اور اس کے لیے وہ واک، جم، ایکسرسائز اور ڈائٹ کا سہارا لیتی ہیں۔
جم جوائن کرنا منہگا پڑتا ہے، اس کی ممبر شب فیس ادا کرنی پڑتی ہے جو متوسط طبقے کی خواتین کے لیے مشکل ہوتی ہے، اس لیے وہ واک کرکے وزن کم کرنے اور خود کو فٹ رکھنے کو ترجیح دیتی ہیں، مگر اکثر خواتین کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ واک کرنے کے باوجود ان کا وزن بڑھ رہا ہے، پھر ڈیل ڈول بھی ٹھیک نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ واک ایک ایسی ایکسرسائز ہے جسے کرنے کا ایک خاص طریقہ ہے، یہ نہیں کے پائوں میں چپل پہنی اور گھر کے قریبی پارک میں چار چکر لگانے چل پڑیں۔
واک کرنے سے پہلے درج ذیل عوامل کا خیال رکھنا چاہیے اور اس کے بعد بھی چند احتیاطیں کرنی چاہییں:
٭ لباس کا انتخاب:
ہم ایک ایسے معاشرہ کا حصہ ہیں جہاں ہر قسم کی سوچ کے حامل لوگ ہیں، اکثر موڈرن گھرانوں کی لڑکیاںٹی شرٹ، پاجامے میں پارک میں جاکر واک کرلیتی ہیں مگر متوسط طبقے کے گھرانوں میں ان بے چاریوں کو اس کی اجازت نہیں ہوتی، وہ عبائے میں ہی واک کرنے جاتی ہیں۔
ایسی لڑکیاں بے شک عبائے میں ہی پارک میں واک کرنے آئیں، مگر لباس کے معاملے میں تھوڑا محتاط ہوں، وہ ٹی شرٹ پاجامے کا ہی انتخاب کریں، کیوں کہ ایسے کپڑے آرام دہ ہوتے ہیں اور واک کے عمل کو پرلطف بناتے ہیں۔
٭جوتوں کا انتخاب:
اکثر لڑکیاں پارک میں واک کے لیے آتے ہوئے جوتوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتیں جس کے باعث ان کی واک مفید ثابت نہیں ہوتی، اگر چپل اور سینڈل پہن کر واک کی جائے گی تو اس کے دو نقصان ہیں: ایک واکنگ ٹریک پر موجود مٹی سے پائوں گندے ہوں گے، دوسرے چلنے کا انداز بھی متوازن نہیں ہوگا، اس لیے واک پر جاتے ہوئے جاگرز پہنیں، اس کے لیے خصوصی جاگرز خریدیں۔
اکثر لڑکیوں کا خیال ہوتا ہے کہ جوگرز منہگے ہوتے ہیں اس لیے وہ گھر والوں سے ان کا مطالبہ بھی نہیں کرتیں، مگر آج کل بند جوتے جو ساخت میں جاگرز جیسے ہی ہیں، مناسب دام پر مل جاتے ہیں، جنھیں موزوں کے ساتھ پہنا جائے تو واک کے لیے بہترین ہیں۔
٭تسبیحات پڑھنا:
لڑکیوں کو اکثر اکیلے واک کرنا مشکل لگتا ہے، اس لیے وہ دوستوں کے ساتھ واک کرنے کو ترجیح دیتی ہیں، تاکہ باتیں بھی چلتی رہیں اور واک بھی ہوجائے، مگر اس کی وجہ سے ان کی واک سست ہوجاتی ہے جس کے باعث پسینا نہیں بہتا، جب پسینا نہیں آئے گا تو واک کا عمل بے کار ہوجاتا ہے، اس لیے دوستوں کے ساتھ واک کرنے سے بہتر ہے کہ تسبیحات پڑھیں اور جلدی جلدی واک کریں۔
٭موسیقی کا انتخاب:
اکثر لڑکیوں کو واک کرتے ہوئے گانے سننے کی عادت ہوتی ہے، وہ واک کرتے ہوئے گانے بھی سن لیں، مگر موسیقی کا انتخاب بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ واک کرتے ہوئے وہ موسیقی سننی چاہیے جو آپ کو تیز بھاگنے پر مجبور کرے، نہ کہ وہ موسیقی جو اپنی دھیمی دھنوں کے باعث آپ کو بھاگنے اور تیز چلنے کے بجائے آہستہ آہستہ چلنے پر راغب کردے اور واک کو آپ کے لیے فضول بنادے۔
٭وقت کا انتخاب:
ہم نے سائنس کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ پودے دن میں آکسیجن خارج کرتے ہیں اور رات میں کاربن ڈائی آکسائڈ، آکسیجن انسانی صحت کے لیے مفید ہوتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائڈ مضر، اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ واک یا تو فجر کے بعد کریں یا پھر عصر کے بعد، مغرب کے بعد یا رات میں واک کرنا صحت کے لیے مفید نہیں اور جب واک فٹ رہنے کے لیے کی جارہی ہے تو پھر وقت کا انتخاب بھی درست ہونا چاہیے۔
٭واکنگ ٹریک کا انتخاب:
واک کرتے ہوئے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ٹریک بالکل سیدھا ہو، اونچا نیچا نہ ہو، کیوں کہ اگر آپ اوپر نیچے والی سطح پر واک کریں گی تو آپ کے خدوخال میں بہتری آنے کے بجائے بگاڑ آنا شروع ہوجائے گااور واک کرنا آپ کے لیے باعث پریشانی بن جائے گا۔
٭پانی پینا:
اکثر لڑکیوں کو دوران واک پانی پینے کی عادت ہوتی ہے، ویسے تو کوشش کریں کہ دوران واک پانی نہ پیا جائے، لیکن اگر شدید پیاس ہے تو ٹھنڈا پانی پینے سے پرہیز کریں، کیوں کہ موٹاپے کی ایک وجہ ٹھنڈا پانی بھی ہے اور جب واک وزن کم کرنے کے لیے کی جارہی ہے تو پھر وہ چیز کیوں پی جائے جو موٹاپے کا باعث بنے۔
اور اب کچھ وہ عوامل جن کا خیال واک کرنے کے بعد رکھنا ہوگا:
٭پانی پینا:
واک کرنے کے بعد شدید پیاس لگتی ہے اور پانی پینے کو دل مچلتا ہے، مگر اس وقت پیاس برداشت کرنی ہوگی، دس سے پندرہ منٹ کے وقفے کے بعد پانی پینا چاہیے اور وہ بھی نیم گرم، کیوں کہ وہی آپ کی واک کو آپ کے لیے سود مند بنائے گا، مگر ٹھنڈا پانی آپ کے لیے موٹاپے کا باعث بنے گا اور واک کو بھی بے کار کردے گا۔
٭فریش ہونا:
واک کے بعد پندرہ سے بیس منٹ کا وقفہ لے کر فریش ہونا چاہیے، تاکہ وہ جراثیم جو پسینے کی صورت میں آپ کے جسم پر موجود ہیں، دھل جائیںاور آپ بیماریوں سے بچ سکیں۔
٭ڈائٹ کا خیال رکھیں:
صرف واک اہم نہیں، بلکہ اپنی واک کو اپنے لیے سود مند بنانے کے لیے ڈائٹ کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے دلیہ، سوپ، سلاد اور فروٹ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے اور تلی ہوئی اشیا، چکنی چیزوں اور چاول سے بھی پرہیز کرنا ہے۔
واک ایک غیر معمولی ورزش ہے جسے اپنی زندگی میں اس لیے شامل کرنا چاہیے کہ یہ آپ کو تازہ دم رکھے گی اور اس کو اپنے لیے بہترین بنانے کے لیے ضروری ہے وہ تمام عوامل اختیار کیے جائیں جن کے بارے میں زیر نظر سطور میں آپ کو بتایا گیا ہے۔
جم جوائن کرنا منہگا پڑتا ہے، اس کی ممبر شب فیس ادا کرنی پڑتی ہے جو متوسط طبقے کی خواتین کے لیے مشکل ہوتی ہے، اس لیے وہ واک کرکے وزن کم کرنے اور خود کو فٹ رکھنے کو ترجیح دیتی ہیں، مگر اکثر خواتین کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ واک کرنے کے باوجود ان کا وزن بڑھ رہا ہے، پھر ڈیل ڈول بھی ٹھیک نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ واک ایک ایسی ایکسرسائز ہے جسے کرنے کا ایک خاص طریقہ ہے، یہ نہیں کے پائوں میں چپل پہنی اور گھر کے قریبی پارک میں چار چکر لگانے چل پڑیں۔
واک کرنے سے پہلے درج ذیل عوامل کا خیال رکھنا چاہیے اور اس کے بعد بھی چند احتیاطیں کرنی چاہییں:
٭ لباس کا انتخاب:
ہم ایک ایسے معاشرہ کا حصہ ہیں جہاں ہر قسم کی سوچ کے حامل لوگ ہیں، اکثر موڈرن گھرانوں کی لڑکیاںٹی شرٹ، پاجامے میں پارک میں جاکر واک کرلیتی ہیں مگر متوسط طبقے کے گھرانوں میں ان بے چاریوں کو اس کی اجازت نہیں ہوتی، وہ عبائے میں ہی واک کرنے جاتی ہیں۔
ایسی لڑکیاں بے شک عبائے میں ہی پارک میں واک کرنے آئیں، مگر لباس کے معاملے میں تھوڑا محتاط ہوں، وہ ٹی شرٹ پاجامے کا ہی انتخاب کریں، کیوں کہ ایسے کپڑے آرام دہ ہوتے ہیں اور واک کے عمل کو پرلطف بناتے ہیں۔
٭جوتوں کا انتخاب:
اکثر لڑکیاں پارک میں واک کے لیے آتے ہوئے جوتوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتیں جس کے باعث ان کی واک مفید ثابت نہیں ہوتی، اگر چپل اور سینڈل پہن کر واک کی جائے گی تو اس کے دو نقصان ہیں: ایک واکنگ ٹریک پر موجود مٹی سے پائوں گندے ہوں گے، دوسرے چلنے کا انداز بھی متوازن نہیں ہوگا، اس لیے واک پر جاتے ہوئے جاگرز پہنیں، اس کے لیے خصوصی جاگرز خریدیں۔
اکثر لڑکیوں کا خیال ہوتا ہے کہ جوگرز منہگے ہوتے ہیں اس لیے وہ گھر والوں سے ان کا مطالبہ بھی نہیں کرتیں، مگر آج کل بند جوتے جو ساخت میں جاگرز جیسے ہی ہیں، مناسب دام پر مل جاتے ہیں، جنھیں موزوں کے ساتھ پہنا جائے تو واک کے لیے بہترین ہیں۔
٭تسبیحات پڑھنا:
لڑکیوں کو اکثر اکیلے واک کرنا مشکل لگتا ہے، اس لیے وہ دوستوں کے ساتھ واک کرنے کو ترجیح دیتی ہیں، تاکہ باتیں بھی چلتی رہیں اور واک بھی ہوجائے، مگر اس کی وجہ سے ان کی واک سست ہوجاتی ہے جس کے باعث پسینا نہیں بہتا، جب پسینا نہیں آئے گا تو واک کا عمل بے کار ہوجاتا ہے، اس لیے دوستوں کے ساتھ واک کرنے سے بہتر ہے کہ تسبیحات پڑھیں اور جلدی جلدی واک کریں۔
٭موسیقی کا انتخاب:
اکثر لڑکیوں کو واک کرتے ہوئے گانے سننے کی عادت ہوتی ہے، وہ واک کرتے ہوئے گانے بھی سن لیں، مگر موسیقی کا انتخاب بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ واک کرتے ہوئے وہ موسیقی سننی چاہیے جو آپ کو تیز بھاگنے پر مجبور کرے، نہ کہ وہ موسیقی جو اپنی دھیمی دھنوں کے باعث آپ کو بھاگنے اور تیز چلنے کے بجائے آہستہ آہستہ چلنے پر راغب کردے اور واک کو آپ کے لیے فضول بنادے۔
٭وقت کا انتخاب:
ہم نے سائنس کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ پودے دن میں آکسیجن خارج کرتے ہیں اور رات میں کاربن ڈائی آکسائڈ، آکسیجن انسانی صحت کے لیے مفید ہوتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائڈ مضر، اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ واک یا تو فجر کے بعد کریں یا پھر عصر کے بعد، مغرب کے بعد یا رات میں واک کرنا صحت کے لیے مفید نہیں اور جب واک فٹ رہنے کے لیے کی جارہی ہے تو پھر وقت کا انتخاب بھی درست ہونا چاہیے۔
٭واکنگ ٹریک کا انتخاب:
واک کرتے ہوئے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ٹریک بالکل سیدھا ہو، اونچا نیچا نہ ہو، کیوں کہ اگر آپ اوپر نیچے والی سطح پر واک کریں گی تو آپ کے خدوخال میں بہتری آنے کے بجائے بگاڑ آنا شروع ہوجائے گااور واک کرنا آپ کے لیے باعث پریشانی بن جائے گا۔
٭پانی پینا:
اکثر لڑکیوں کو دوران واک پانی پینے کی عادت ہوتی ہے، ویسے تو کوشش کریں کہ دوران واک پانی نہ پیا جائے، لیکن اگر شدید پیاس ہے تو ٹھنڈا پانی پینے سے پرہیز کریں، کیوں کہ موٹاپے کی ایک وجہ ٹھنڈا پانی بھی ہے اور جب واک وزن کم کرنے کے لیے کی جارہی ہے تو پھر وہ چیز کیوں پی جائے جو موٹاپے کا باعث بنے۔
اور اب کچھ وہ عوامل جن کا خیال واک کرنے کے بعد رکھنا ہوگا:
٭پانی پینا:
واک کرنے کے بعد شدید پیاس لگتی ہے اور پانی پینے کو دل مچلتا ہے، مگر اس وقت پیاس برداشت کرنی ہوگی، دس سے پندرہ منٹ کے وقفے کے بعد پانی پینا چاہیے اور وہ بھی نیم گرم، کیوں کہ وہی آپ کی واک کو آپ کے لیے سود مند بنائے گا، مگر ٹھنڈا پانی آپ کے لیے موٹاپے کا باعث بنے گا اور واک کو بھی بے کار کردے گا۔
٭فریش ہونا:
واک کے بعد پندرہ سے بیس منٹ کا وقفہ لے کر فریش ہونا چاہیے، تاکہ وہ جراثیم جو پسینے کی صورت میں آپ کے جسم پر موجود ہیں، دھل جائیںاور آپ بیماریوں سے بچ سکیں۔
٭ڈائٹ کا خیال رکھیں:
صرف واک اہم نہیں، بلکہ اپنی واک کو اپنے لیے سود مند بنانے کے لیے ڈائٹ کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے دلیہ، سوپ، سلاد اور فروٹ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے اور تلی ہوئی اشیا، چکنی چیزوں اور چاول سے بھی پرہیز کرنا ہے۔
واک ایک غیر معمولی ورزش ہے جسے اپنی زندگی میں اس لیے شامل کرنا چاہیے کہ یہ آپ کو تازہ دم رکھے گی اور اس کو اپنے لیے بہترین بنانے کے لیے ضروری ہے وہ تمام عوامل اختیار کیے جائیں جن کے بارے میں زیر نظر سطور میں آپ کو بتایا گیا ہے۔