جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ انصاف ہوگا چیف جسٹس
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہوگا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شوکت عزیزصدیقی کے خلاف کارروائی کے لیے از خود نوٹس لینے کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہوگا، کسی سے نا انصافی نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان نے عدالت کے اندر آئین سے اپنا حلف پڑھ کر بھی سنایا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: خوف و جبر کی فضا کی ذمہ دار عدلیہ بھی ہے
چیف جسٹس نے درخواست گزار کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہو رہا، جس تک طاقتور عدلیہ موجود ہے ملک پر اللہ کا فضل رہے گا، اگر آپ اس معاملے پر پٹیشن دائر کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں، اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے، میں اس معاملے پر از خود نوٹس نہیں لے رہا۔
درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ جسٹس شوکت صدیقی ،نواز شریف کے قریبی ساتھی اور عرفان صدیقی کے عزیز ہیں، وہ عدلیہ کے مخالف اور سیاسی ایجنڈے کے حامل ہیں، ان کی متنازعہ تقریر سے لگتا ہے کہ وہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیل کی سماعت کرنا چاہتے تھے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں:شوکت صدیقی کے سنگین الزامات پر کارروائی کی جائے، ترجمان پاک فوج
درخواست کے متن میں ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی نے ملکی ادارے کے خلاف بیان دیا جو ان کے اپنے حلف کی خلاف ورزی اور ملکی وفاداری سے روگردانی کے مترادف ہے، جسٹس شوکت صدیقی اپنے عہدے پر برقرار رہنے کی اہلیت کھو چکے ہیں لہذٰا اعلیٰ عدلیہ ان کے خلاف کارروائی کے لئے ازخود نوٹس لے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شوکت عزیزصدیقی کے خلاف کارروائی کے لیے از خود نوٹس لینے کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہوگا، کسی سے نا انصافی نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان نے عدالت کے اندر آئین سے اپنا حلف پڑھ کر بھی سنایا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: خوف و جبر کی فضا کی ذمہ دار عدلیہ بھی ہے
چیف جسٹس نے درخواست گزار کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہو رہا، جس تک طاقتور عدلیہ موجود ہے ملک پر اللہ کا فضل رہے گا، اگر آپ اس معاملے پر پٹیشن دائر کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں، اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے، میں اس معاملے پر از خود نوٹس نہیں لے رہا۔
درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ جسٹس شوکت صدیقی ،نواز شریف کے قریبی ساتھی اور عرفان صدیقی کے عزیز ہیں، وہ عدلیہ کے مخالف اور سیاسی ایجنڈے کے حامل ہیں، ان کی متنازعہ تقریر سے لگتا ہے کہ وہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیل کی سماعت کرنا چاہتے تھے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں:شوکت صدیقی کے سنگین الزامات پر کارروائی کی جائے، ترجمان پاک فوج
درخواست کے متن میں ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی نے ملکی ادارے کے خلاف بیان دیا جو ان کے اپنے حلف کی خلاف ورزی اور ملکی وفاداری سے روگردانی کے مترادف ہے، جسٹس شوکت صدیقی اپنے عہدے پر برقرار رہنے کی اہلیت کھو چکے ہیں لہذٰا اعلیٰ عدلیہ ان کے خلاف کارروائی کے لئے ازخود نوٹس لے۔