کراچی اے این پی کے پولنگ کیمپ کے قریب 2 دھماکے11 افراد جاں بحق 36 زخمی
دہشتگردوں کانشانہ امان اللہ محسود تھےتاہم وہ اس حملے سے میں محفوظ رہے ہیں، عینی شاہدین
قائد آباد کے علاقے داؤد چالی میں عوامی نیشنل پارٹی کے پولنگ کیمپ کے قریب یکے بعد دیگرے دو دھماکوں کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق جبکہ 36 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلا دھماکا سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 128 میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار امان اللہ محسود کے انتخابی دفتر کے قریب ہوا۔ دھماکے کے نتیجے میں11 افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے، لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، دھماکے کے نتیجے میں قریبی پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کا عمل بھی متاثر ہوا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کا نشانہ امان اللہ محسود تھے تاہم وہ معجزانہ طور پر اس حملے میں محفوظ رہے ہیں لیکن ان کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ دوسرا دھماکا داؤد چالی کے قریب اسپتال چورنگی پر ہوا لیکن تاحال پولیس نے دھماکے کی تصدیق نہیں کی۔
دھماکے کے بعد اے این پی کے کارکنوں میں اشتعال پھیل گیا اور مشتعل افراد نے شدید نعرے بازی اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے باعث اہلکار وہاں سے چلے گئے، واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے تاہم علاقے میں اب بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب اے این پی نے قائد آباد دھماکے پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا، سینیٹر شاہی سید کا کہنا ہے کہ سوگ کے دوران دکانیں اور کاروبار کھلا رہے گا، دھماکے سے خوفزدہ ہونگے نہ الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلا دھماکا سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 128 میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار امان اللہ محسود کے انتخابی دفتر کے قریب ہوا۔ دھماکے کے نتیجے میں11 افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے، لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، دھماکے کے نتیجے میں قریبی پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کا عمل بھی متاثر ہوا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کا نشانہ امان اللہ محسود تھے تاہم وہ معجزانہ طور پر اس حملے میں محفوظ رہے ہیں لیکن ان کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ دوسرا دھماکا داؤد چالی کے قریب اسپتال چورنگی پر ہوا لیکن تاحال پولیس نے دھماکے کی تصدیق نہیں کی۔
دھماکے کے بعد اے این پی کے کارکنوں میں اشتعال پھیل گیا اور مشتعل افراد نے شدید نعرے بازی اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے باعث اہلکار وہاں سے چلے گئے، واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے تاہم علاقے میں اب بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب اے این پی نے قائد آباد دھماکے پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا، سینیٹر شاہی سید کا کہنا ہے کہ سوگ کے دوران دکانیں اور کاروبار کھلا رہے گا، دھماکے سے خوفزدہ ہونگے نہ الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے۔