خدارا ووٹ سوچ سمجھ کر دیں
ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے، فنکاروں کا عوام کو مشورہ
پاکستان میں عام انتخابات کے سلسلہ میں سیاسی سرگرمیاں عروج پرہیں۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراداپنی پسند کی سیاسی جماعتوں اورنمائندوں کو منتخب کرنے کیلئے کل25 جولائی کواپنے ووٹ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہارکریں گے۔
دیکھا جائے توکوئی پی ٹی آئی کے گن گارہا ہے توکوئی مسلم لیگ ( ن ) کے، کوئی پیپلز پارٹی کا سپورٹرہے توکوئی ایم کیوایم، کوئی مذہبی جماعتوں کے ساتھ ہے توکوئی آزاد امیدواروں کے۔ بس یوں کہئے کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے اس دورمیں ان دنوں سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں۔
الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد سے سیاستدانوں نے اپنے اپنے حلقوں میں سیاسی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔ کہیں پر دفتر کا افتتاح کیا جارہا ہے توکہیں کارنرمیٹنگز میں سیاسی مہم کی منصوبہ بندی تیارہونے لگی۔ کسی نے اپنی پارٹی منشورپیش کیا توکسی نے اپنی ''کارکردگی '' کی بناء پرووٹ کی اپیل کی۔
یہ مناظردیکھ کرتویوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے سب لوگوں کوسیاست کی بہت سمجھ بوجھ ہے اوراگران کے ''اندازوں'' کے مطابق ملک کوچلایا جائے تویہاں سے بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ تعلیم ، صحت اوربے روزگاری جیسے اہم مسائل کا بھی کوئی نہ کوئی بہترحل نکل آئے گا۔
سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں گزشتہ دوماہ سے جاری ہیں اوراس کوجانداربنانے کیلئے ملک کے معروف گلوکاروں، جن میں استاد راحت فتح علی خاں، عطاء اللہ عیسٰی خیلوی، عارف لوہارسمیت بہت سے غیر معروف گلوروں سے بھی خصوصی گیت ریکارڈ کروائے گئے ہیں۔ جن کوسیاسی جلسوں اور ریلیوں میں باقاعدگی سے چلایا جاتا ہے۔ اس صورتحال میں شوبزکے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے فنکاربھی سیاسی سرگرمیوں پرگہری نظررکھتے ہیں، بلکہ بہت سے فنکار تو اب کھلم کھلا سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہاربھی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے کئے گئے سروے میں فنکاروں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی منفرد اور دلچسپ رائے کا اظہار کیا ، جوقارئین کی نذر ہے۔
پاکستانی نژاد فرانسیسی فیشن ڈیزائنر محمود بھٹی جوان دنوں پاکستان میں ہیں ، کا کہنا تھا کہ میں طویل عرصہ سے پیرس میں رہتا ہوں لیکن میرا دل ہمیشہ ہی پاکستان کیلئے دھڑکتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان ترقی کرے اوریہاں کے باسی بہت ہی خوشگوارزندگی بسرکرسکیں۔ کیونکہ پاکستان کے لوگ بہت ہی محنت کش اورباصلاحیت ہیں لیکن اکثریت کووہ سمت دکھائی ہی نہیں جاتی ، جس کے ذریعے وہ کچھ ہی عرصہ میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس لئے میں چاہتا ہوں کہ لوگ ایسے نمائندوںکا انتخاب کریں ، جن کے اعلیٰ ایوانوں میں آنے سے انہیں بنیادی حقوق مل سکیں۔ تعلیم، صحت، روزگار تو بنیادی حقوق ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں قیام پاکستان سے لے کرآج تک لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق نہیں مل سکے۔ میری دعا ہے کہ آئندہ اقتدارمیں جوبھی جماعت آئے وہ ملک اورقوم کیلئے بہترفیصلے کرے، تاکہ ملک ترقی کرے اورعوام خوش وخرم زندگی بسرکرسکیں۔
اداکارہ حمائمہ ملک، مایا علی ، مدیحہ شاہ، عمرشریف اورحمزہ علی عباسی نے کہا کہ اب اپنے ملک اوراپنے حالات بہتربنانے کیلئے عوام کوہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ ہرشخص ملک کے مسائل کا رونا روتا سنائی دیتا ہے لیکن انتخابات میں وہ باربارانہی نمائندگان کومنتخب کرتا ہے، جوگزشتہ پانچ برس میں کوئی ایسا کام انجام نہیں دیتے، جس سے بہتری آسکے۔ نیوز چینلز اوراخبارات کے ذریعے ہمیں ہرروزسیاستدانوںکی کرپشن کی داستانیں سننے کوملتی ہیں لیکن ان کیخلاف کوئی بھی ایسا ایکشن نہیں لیا جاتا، جس کی وجہ سے حالات میں سدھارنہیں بلکہ کرپشن میں اضافہ ہوتاہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس بارہم ان لوگوںکو منتخب کریں جونئے ہوں اورعوام کی بھلائی کیلئے کام کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں۔
اس بار فضول کے نعرے لگانے والوں کی چھٹی کروانی چاہئے۔ کیونکہ یہی وہ سیاستدان ہے، جنہوں نے ملک اورقوم پرقرضوں کوبوجھ لاد کربیرون ممالک اپنی جائیدادیں اوربینک بیلنس بنایا ہے۔ ہماری عوام سے اوراپنے چاہنے والوں سے اپیل ہے کہ وہ سوچ سمجھ کرووٹ کا استعمال کریں، تاکہ پھر کوئی ایسا نمائندہ اقتدارمیں نہ آئے ، جوملک کولوٹ کرکھا جائے۔
اداکارمصطفیٰ قریشی، خوش بخت شجاعت، ایوب کھوسہ، سلمان احمد، مسرت شاہین اورکنول نعمان نے کہا کہ ہماراتعلق بلاشبہ فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے ہے لیکن ہماری سیاسی جماعتوں سے وابستگیا ں بھی ہیں۔ اس لئے ہم بہتراندازسے یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنے منشورپرکس حدتک پورا اترتی ہیں۔ دیکھا جائے تو قیام پاکستان سے آج تک وطن عزیز کے مسائل میں خاصی کمی آئی ہے۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ( ن )، پی ٹی آئی اورایم کیوایم سمیت دیگرسیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آنے کے بعد بہت سے اچھے کام بھی انجام دیئے ہیں، جن کوبھلایا نہیں جاسکتا۔ مگریہ بات بھی سچ ہے کہ ہمارے ملک میں وسائل کی کمی اس قدر ہے کہ مسائل کے خاتمہ کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کیلئے سب کومل کرکام کرنا چاہئے۔ آپسی اختلافات کوپیچھے رکھ جب تک پاکستان کی بات نہیں کی جائے گی، اس وقت تک ترقی اوربہتری کے خواب دیکھنا درست نہیں ہے۔ عوام کوبنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے اب تمام سیاسی جماعتوںکو شب وروزکام کرنا ہوگا، وگرنہ حالات ایسے ہی رہیں گے اورعوام کی بڑی تعداد کا ''جمہوریت''سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
گلوکارجواداحمدنے کہا کہ میں بہت عرصہ سے ملکی حالات کا بغورجائزہ لے رہا تھا۔ تمام سیاسی جماعتیں اپنے منشوراوروعدوںکو پوراکرنے میں ناکام رہی ہیں۔ ملکی قرضوں میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔ بجلی، گیس کی لوڈ شیڈنگ کے علاوہ تعلیم اورصحت کے شعبے غریب عوام کی پہنچ سے دورہوگئے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگارہیں۔ ایسی صورتحال میں ، میں نے خود سے سیاسی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا، جس اولین مقصد برابری کے اصول کاعملدرآمد ہے۔ غریب عوام مسائل سے دوچارہیں اورحکمران طبقہ اورسیاستدانوں کے بچے بیرون ممالک '' اعلی تعلیم ''حاصل کررہے ہیں۔ میں نے اسی مقصد کے تحت سیاسی جدوجہد کا آغاز کردیا ہے اورمجھے امید ہے کہ عوام تبدیلی کیلئے ہماری سپورٹ کرے گی۔
گلوکارابرارالحق نے کہا کہ کرپٹ سیاستدانوں کے چہرے اب عوام کے سامنے آچکے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جس طرح سے حکمرانوں نے لوٹ مارکا بازارگرم رکھا ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ میں سمجھتاہوں کہ اب پاکستان کی عوام باشعورہوچکی ہے اورانہیں اس بات کا پتہ ہے کہ ان کے ایک غلط ووٹ کی وجہ سے ایسے کرپٹ سیاستدان دوبارہ اقتدار میں آسکتے ہیں، جس سے ملک ترقی نہیں بلکہ تباہی کی جانب بڑھے گا۔
گلوکاروارث بیگ اورکاشف محمود نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اوربانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں جب یہ آزاد وطن حاصل کیا گیا تواس کیلئے لاکھوں لوگوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ لیکن جس بے دردی کے ساتھ اس ملک کولوٹا گیا ہے اورقرض لے کرکرپشن کی گئی، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عوام کواپنی تقدیربدلنے کیلئے اپنے ووٹ کا درست استعمال کرنا ہوگا۔ جن لوگوں نے ماضی میں عوام کی بھلائی کیلئے کام کئے ان کودوبارہ اعلیٰ ایوانوں تک ضرور لائیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایسے سیاستدانوںکا احتساب اب خودکریں، جنہوں نے متعددبار اقتداد میں آنے کے بعد بہتری کا کوئی کام نہ کیا ہو۔ اگراب ایسا نہ ہوا تو پھر سیاستدانوں اور حکمرانوں کوبرا بھلا کہنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے حالات اورمسائل کے ذمہ دارہم خود ہونگے۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراداپنی پسند کی سیاسی جماعتوں اورنمائندوں کو منتخب کرنے کیلئے کل25 جولائی کواپنے ووٹ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہارکریں گے۔
دیکھا جائے توکوئی پی ٹی آئی کے گن گارہا ہے توکوئی مسلم لیگ ( ن ) کے، کوئی پیپلز پارٹی کا سپورٹرہے توکوئی ایم کیوایم، کوئی مذہبی جماعتوں کے ساتھ ہے توکوئی آزاد امیدواروں کے۔ بس یوں کہئے کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے اس دورمیں ان دنوں سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں۔
الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد سے سیاستدانوں نے اپنے اپنے حلقوں میں سیاسی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔ کہیں پر دفتر کا افتتاح کیا جارہا ہے توکہیں کارنرمیٹنگز میں سیاسی مہم کی منصوبہ بندی تیارہونے لگی۔ کسی نے اپنی پارٹی منشورپیش کیا توکسی نے اپنی ''کارکردگی '' کی بناء پرووٹ کی اپیل کی۔
یہ مناظردیکھ کرتویوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے سب لوگوں کوسیاست کی بہت سمجھ بوجھ ہے اوراگران کے ''اندازوں'' کے مطابق ملک کوچلایا جائے تویہاں سے بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ تعلیم ، صحت اوربے روزگاری جیسے اہم مسائل کا بھی کوئی نہ کوئی بہترحل نکل آئے گا۔
سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں گزشتہ دوماہ سے جاری ہیں اوراس کوجانداربنانے کیلئے ملک کے معروف گلوکاروں، جن میں استاد راحت فتح علی خاں، عطاء اللہ عیسٰی خیلوی، عارف لوہارسمیت بہت سے غیر معروف گلوروں سے بھی خصوصی گیت ریکارڈ کروائے گئے ہیں۔ جن کوسیاسی جلسوں اور ریلیوں میں باقاعدگی سے چلایا جاتا ہے۔ اس صورتحال میں شوبزکے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے فنکاربھی سیاسی سرگرمیوں پرگہری نظررکھتے ہیں، بلکہ بہت سے فنکار تو اب کھلم کھلا سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہاربھی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے کئے گئے سروے میں فنکاروں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی منفرد اور دلچسپ رائے کا اظہار کیا ، جوقارئین کی نذر ہے۔
پاکستانی نژاد فرانسیسی فیشن ڈیزائنر محمود بھٹی جوان دنوں پاکستان میں ہیں ، کا کہنا تھا کہ میں طویل عرصہ سے پیرس میں رہتا ہوں لیکن میرا دل ہمیشہ ہی پاکستان کیلئے دھڑکتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان ترقی کرے اوریہاں کے باسی بہت ہی خوشگوارزندگی بسرکرسکیں۔ کیونکہ پاکستان کے لوگ بہت ہی محنت کش اورباصلاحیت ہیں لیکن اکثریت کووہ سمت دکھائی ہی نہیں جاتی ، جس کے ذریعے وہ کچھ ہی عرصہ میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس لئے میں چاہتا ہوں کہ لوگ ایسے نمائندوںکا انتخاب کریں ، جن کے اعلیٰ ایوانوں میں آنے سے انہیں بنیادی حقوق مل سکیں۔ تعلیم، صحت، روزگار تو بنیادی حقوق ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں قیام پاکستان سے لے کرآج تک لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق نہیں مل سکے۔ میری دعا ہے کہ آئندہ اقتدارمیں جوبھی جماعت آئے وہ ملک اورقوم کیلئے بہترفیصلے کرے، تاکہ ملک ترقی کرے اورعوام خوش وخرم زندگی بسرکرسکیں۔
اداکارہ حمائمہ ملک، مایا علی ، مدیحہ شاہ، عمرشریف اورحمزہ علی عباسی نے کہا کہ اب اپنے ملک اوراپنے حالات بہتربنانے کیلئے عوام کوہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ ہرشخص ملک کے مسائل کا رونا روتا سنائی دیتا ہے لیکن انتخابات میں وہ باربارانہی نمائندگان کومنتخب کرتا ہے، جوگزشتہ پانچ برس میں کوئی ایسا کام انجام نہیں دیتے، جس سے بہتری آسکے۔ نیوز چینلز اوراخبارات کے ذریعے ہمیں ہرروزسیاستدانوںکی کرپشن کی داستانیں سننے کوملتی ہیں لیکن ان کیخلاف کوئی بھی ایسا ایکشن نہیں لیا جاتا، جس کی وجہ سے حالات میں سدھارنہیں بلکہ کرپشن میں اضافہ ہوتاہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس بارہم ان لوگوںکو منتخب کریں جونئے ہوں اورعوام کی بھلائی کیلئے کام کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں۔
اس بار فضول کے نعرے لگانے والوں کی چھٹی کروانی چاہئے۔ کیونکہ یہی وہ سیاستدان ہے، جنہوں نے ملک اورقوم پرقرضوں کوبوجھ لاد کربیرون ممالک اپنی جائیدادیں اوربینک بیلنس بنایا ہے۔ ہماری عوام سے اوراپنے چاہنے والوں سے اپیل ہے کہ وہ سوچ سمجھ کرووٹ کا استعمال کریں، تاکہ پھر کوئی ایسا نمائندہ اقتدارمیں نہ آئے ، جوملک کولوٹ کرکھا جائے۔
اداکارمصطفیٰ قریشی، خوش بخت شجاعت، ایوب کھوسہ، سلمان احمد، مسرت شاہین اورکنول نعمان نے کہا کہ ہماراتعلق بلاشبہ فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے ہے لیکن ہماری سیاسی جماعتوں سے وابستگیا ں بھی ہیں۔ اس لئے ہم بہتراندازسے یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنے منشورپرکس حدتک پورا اترتی ہیں۔ دیکھا جائے تو قیام پاکستان سے آج تک وطن عزیز کے مسائل میں خاصی کمی آئی ہے۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ( ن )، پی ٹی آئی اورایم کیوایم سمیت دیگرسیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آنے کے بعد بہت سے اچھے کام بھی انجام دیئے ہیں، جن کوبھلایا نہیں جاسکتا۔ مگریہ بات بھی سچ ہے کہ ہمارے ملک میں وسائل کی کمی اس قدر ہے کہ مسائل کے خاتمہ کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کیلئے سب کومل کرکام کرنا چاہئے۔ آپسی اختلافات کوپیچھے رکھ جب تک پاکستان کی بات نہیں کی جائے گی، اس وقت تک ترقی اوربہتری کے خواب دیکھنا درست نہیں ہے۔ عوام کوبنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے اب تمام سیاسی جماعتوںکو شب وروزکام کرنا ہوگا، وگرنہ حالات ایسے ہی رہیں گے اورعوام کی بڑی تعداد کا ''جمہوریت''سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
گلوکارجواداحمدنے کہا کہ میں بہت عرصہ سے ملکی حالات کا بغورجائزہ لے رہا تھا۔ تمام سیاسی جماعتیں اپنے منشوراوروعدوںکو پوراکرنے میں ناکام رہی ہیں۔ ملکی قرضوں میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔ بجلی، گیس کی لوڈ شیڈنگ کے علاوہ تعلیم اورصحت کے شعبے غریب عوام کی پہنچ سے دورہوگئے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگارہیں۔ ایسی صورتحال میں ، میں نے خود سے سیاسی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا، جس اولین مقصد برابری کے اصول کاعملدرآمد ہے۔ غریب عوام مسائل سے دوچارہیں اورحکمران طبقہ اورسیاستدانوں کے بچے بیرون ممالک '' اعلی تعلیم ''حاصل کررہے ہیں۔ میں نے اسی مقصد کے تحت سیاسی جدوجہد کا آغاز کردیا ہے اورمجھے امید ہے کہ عوام تبدیلی کیلئے ہماری سپورٹ کرے گی۔
گلوکارابرارالحق نے کہا کہ کرپٹ سیاستدانوں کے چہرے اب عوام کے سامنے آچکے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جس طرح سے حکمرانوں نے لوٹ مارکا بازارگرم رکھا ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ میں سمجھتاہوں کہ اب پاکستان کی عوام باشعورہوچکی ہے اورانہیں اس بات کا پتہ ہے کہ ان کے ایک غلط ووٹ کی وجہ سے ایسے کرپٹ سیاستدان دوبارہ اقتدار میں آسکتے ہیں، جس سے ملک ترقی نہیں بلکہ تباہی کی جانب بڑھے گا۔
گلوکاروارث بیگ اورکاشف محمود نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اوربانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں جب یہ آزاد وطن حاصل کیا گیا تواس کیلئے لاکھوں لوگوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ لیکن جس بے دردی کے ساتھ اس ملک کولوٹا گیا ہے اورقرض لے کرکرپشن کی گئی، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عوام کواپنی تقدیربدلنے کیلئے اپنے ووٹ کا درست استعمال کرنا ہوگا۔ جن لوگوں نے ماضی میں عوام کی بھلائی کیلئے کام کئے ان کودوبارہ اعلیٰ ایوانوں تک ضرور لائیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایسے سیاستدانوںکا احتساب اب خودکریں، جنہوں نے متعددبار اقتداد میں آنے کے بعد بہتری کا کوئی کام نہ کیا ہو۔ اگراب ایسا نہ ہوا تو پھر سیاستدانوں اور حکمرانوں کوبرا بھلا کہنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے حالات اورمسائل کے ذمہ دارہم خود ہونگے۔