نواز شریف کے دل کی حالت تسلی بخش نہیں انجائنا کا خدشہ
میڈیکل بورڈ نے مزید طبی ٹیسٹ لیے، حتمی رپورٹ آنے کے بعد اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ ہوگا
نواز شریف کے دل کی حالت تسلی بخش نہیں ہے اور اگر یہ حالت بہتر نہیں ہوئی تو انھیں انجائنا کا دورہ پڑنے کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔
پمز ہسپتال کے میڈیکل بورڈ نے منگل کو دوسرے روز بھی اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا طبی معائنہ کیا اور ان کے خون اور یورین کے نمونے لے کر لیبارٹری بھجوا دیے۔
پمز کے ڈاکٹروں کی ٹیم تقریباً ڈھائی گھنٹے تک اڈیالہ جیل میں موجود رہی اور نواز شریف کو ان کی صحت سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کے ایکوکارڈیوگرافی بھی کی جس کی رپورٹ کل تک آجائیگی جبکہ نوازشریف کے ابڈامن اور گردوں کا الٹراساؤنڈ بھی کیا گیا۔
دو دن کے دوران تفصیلی معائنے اور ٹیسٹوں کی رپورٹس کے بعد میڈیکل بورڈ حتمی رپورٹ مرتب کرکے محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کو ارسال کرے گا۔ جس کے بعد سابق وزیراعظم کو جیل سے باہر اسپتال میں منتقل کیے جانے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائیگا۔
بی بی سی کے مطابق ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ نواز شریف کے دل کی حالت تسلی بخش نہیں ہے اور اگر یہ حالت بہتر نہیں ہوئی تو انھیں انجائنا کا دورہ پڑنے کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔ انکی ای سی جی کی رپورٹ بھی ٹھیک نہیں آئی۔ پمز اسپتال کا 5 رکنی میڈیکل بورڈ جمعرات کو نواز شریف کا تیسری مرتبہ تفصیلی معائنہ کرے گا جس کی بنیاد پر انہیں اسپتال منتقل کرنے یا نہ کرنے کی حتمی رائے دیگا۔ ابھی تک ڈاکٹروں کی رائے یہی ہے کہ مریض کے دل کی موجودہ حالت اور میڈیکل ہسٹری کے پیش نظر انھیں اسپتال منتقل کرنا پڑے گا۔
نواز شریف نے ڈاکٹرز کو معائنے کے دوران بتایا کہ انھیں ایک غذائی ماہر کی نگرانی میں کم پروٹین والی مناسب خوراک دی جارہی ہے جس میں مرغی کا گوشت اور سبزیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ دہی کا استعمال باقاعدگی سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹرز کو یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے سیل سے ملحق برآمدے میں ایک گھنٹہ چہل قدمی بھی کرتے ہیں۔ اس پر ڈاکٹرز نے انہیں چہل قدمی کا وقت کم کرنے کا مشورہ دیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق نواز شریف کے کمرے میں مناسب صفائی تھی اور کسی قسم کی بدبو نہیں آ رہی تھی۔ ان کی لوہے کی چارپائی پر فوم کا گدا تھا جس پر سفید رنگ کی صاف چادر بچھی تھی۔ ان کے کمرے میں اسپلٹ ایئرکنڈیشنر چل رہا تھا جسے نواز شریف نے خود 25 ڈگری پر رکھا ہوا تھا۔
ڈاکٹرز نے پولیس اور جیل عملے کی موجودگی میں یہ سارا عمل مکمل کیا اور ان سے یہ بھی پوچھا کہ انھیں کوئی اور تکلیف تو نہیں ہے جس پر نواز شریف نے مسکراتے ہوئے نفی میں جواب دیا۔ اس کے باوجود کہ نواز شریف کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا تھا وہ کسی قسم کے ذہنی دباؤ کا شکار دکھائی نہیں دیے۔
ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق قیدی ہوش میں، ہشاش بشاش تھا اور انہوں نے عملے کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ اس کے باوجود ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ نواز شریف کی طبی صورتحال انہیں زیادہ دن جیل میں گزارنے نہیں دے گی اور جلد یا بدیر انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑے گا۔
پمز ہسپتال کے میڈیکل بورڈ نے منگل کو دوسرے روز بھی اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا طبی معائنہ کیا اور ان کے خون اور یورین کے نمونے لے کر لیبارٹری بھجوا دیے۔
پمز کے ڈاکٹروں کی ٹیم تقریباً ڈھائی گھنٹے تک اڈیالہ جیل میں موجود رہی اور نواز شریف کو ان کی صحت سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کے ایکوکارڈیوگرافی بھی کی جس کی رپورٹ کل تک آجائیگی جبکہ نوازشریف کے ابڈامن اور گردوں کا الٹراساؤنڈ بھی کیا گیا۔
دو دن کے دوران تفصیلی معائنے اور ٹیسٹوں کی رپورٹس کے بعد میڈیکل بورڈ حتمی رپورٹ مرتب کرکے محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کو ارسال کرے گا۔ جس کے بعد سابق وزیراعظم کو جیل سے باہر اسپتال میں منتقل کیے جانے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائیگا۔
بی بی سی کے مطابق ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ نواز شریف کے دل کی حالت تسلی بخش نہیں ہے اور اگر یہ حالت بہتر نہیں ہوئی تو انھیں انجائنا کا دورہ پڑنے کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔ انکی ای سی جی کی رپورٹ بھی ٹھیک نہیں آئی۔ پمز اسپتال کا 5 رکنی میڈیکل بورڈ جمعرات کو نواز شریف کا تیسری مرتبہ تفصیلی معائنہ کرے گا جس کی بنیاد پر انہیں اسپتال منتقل کرنے یا نہ کرنے کی حتمی رائے دیگا۔ ابھی تک ڈاکٹروں کی رائے یہی ہے کہ مریض کے دل کی موجودہ حالت اور میڈیکل ہسٹری کے پیش نظر انھیں اسپتال منتقل کرنا پڑے گا۔
نواز شریف نے ڈاکٹرز کو معائنے کے دوران بتایا کہ انھیں ایک غذائی ماہر کی نگرانی میں کم پروٹین والی مناسب خوراک دی جارہی ہے جس میں مرغی کا گوشت اور سبزیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ دہی کا استعمال باقاعدگی سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹرز کو یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے سیل سے ملحق برآمدے میں ایک گھنٹہ چہل قدمی بھی کرتے ہیں۔ اس پر ڈاکٹرز نے انہیں چہل قدمی کا وقت کم کرنے کا مشورہ دیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق نواز شریف کے کمرے میں مناسب صفائی تھی اور کسی قسم کی بدبو نہیں آ رہی تھی۔ ان کی لوہے کی چارپائی پر فوم کا گدا تھا جس پر سفید رنگ کی صاف چادر بچھی تھی۔ ان کے کمرے میں اسپلٹ ایئرکنڈیشنر چل رہا تھا جسے نواز شریف نے خود 25 ڈگری پر رکھا ہوا تھا۔
ڈاکٹرز نے پولیس اور جیل عملے کی موجودگی میں یہ سارا عمل مکمل کیا اور ان سے یہ بھی پوچھا کہ انھیں کوئی اور تکلیف تو نہیں ہے جس پر نواز شریف نے مسکراتے ہوئے نفی میں جواب دیا۔ اس کے باوجود کہ نواز شریف کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا تھا وہ کسی قسم کے ذہنی دباؤ کا شکار دکھائی نہیں دیے۔
ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق قیدی ہوش میں، ہشاش بشاش تھا اور انہوں نے عملے کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ اس کے باوجود ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ نواز شریف کی طبی صورتحال انہیں زیادہ دن جیل میں گزارنے نہیں دے گی اور جلد یا بدیر انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑے گا۔