کراچی میں انتخابی نتائج کا منظرنامہ تبدیل ہونے کا امکان
سیاسی جما عتوں کے کلین سوئپ کے دعوے، شہری سوچنے لگے ووٹ کس کو دیں؟
SWAT:
کراچی میں 30 سال بعد ایسے انتخابات ہورہے ہیں جس میں کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ کون سی جماعت شہرمیں کلین سوئپ یا بھاری اکثریت سے کا میابی حاصل کرے گی جبکہ شہریوں کی بڑی اکثریت اب تک یہ سوچ رہی ہے کہ وہ ووٹ کس کو دیں۔
ماضی میں کراچی میں 80 سے 85 فیصد مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس تھا لیکن اب کیا صورتحال ہوتی ہے کوئی کچھ کہنے سے قاصر ہے جبکہ اہم تمام ہی سیاسی جما عتیں کراچی میں کلین سوئپ کے دعوے کررہی ہے لیکن 25 جولائی کراچی میں کون بھاری اکثریت سے کا میا ب ہوگا یہ بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب 26 جو لائی کو ہی ملناممکن نظرآتا ہے۔
کراچی میں انتخابات کے نتائج کی پہلے سے کو ئی پیشگوئی نہیں کرسکتا شہر میں انتخابی مہم چلانے والی اہم جماعتیں جس میں پیپلز پا رٹی ، ایم کیوایم پاکستان ، پاک سرزمین پا رٹی ، تحریک انصاف ،ایم ایم اے ، ٹی ایل پی دعوے کر ر ہی ہیں کہ کر اچی میں کلین سوئپ کر یں گے لیکن اصل صورتحال کیا ہو تی ہے یہ کہنا قبل از وقت ہو گا ۔
کراچی میں گزشتہ تیس سالو ں سے ایم کیوایم پاکستان واضع اکثر یت سے کا میابی حاصل کر تی چلی آ ر ہی ہے 2013 کے عام انتخابا ت میں قومی اسمبلی کی 20نشستو ں میں سے 17 نشستیں ایم کیوایم پاکستان نے حاصل کی تھی اور 2015 کے بلدیاتی انتخابات میں بھی ایم کیوایم پاکستان نے بھا ری اکثریت سے کا میابی حاصل کی تھی لیکن کراچی میں 22 اگست کے بعد سے سیا سی منظرنا مے میں تیز ی سے تبد یلی واقع ہوئی جس کی وجہ سے منظر نامہ تبد یل ہو سکتا ہے۔
کراچی میں ایم کیوایم پاکستان اور پاک سرزمین پا رٹی کے مطابق کر اچی میں مردم شما ری اور حلقہ بندیا ں کو متعصبا نہ قرار دیا اور شہر میں مختلف جما عتو ں کو نواز نے کا الزام بھی عائد کیا اورکراچی میں انتخابات سے قبل ان مر دم شما ری اور حلقہ بندیوں کو پری پول ریگنگ ( دھاندلی ) قرار دیا ہے ان تمام صورتحال کے بعد کراچی میں تیزی کے ساتھ سیاسی منظرنامے میں تبدیلی آگئی ہے کراچی میں ماضی کے انتخابات میں سیاسی تجزیہ نگار اور مبصرین ایم کیوایم کو فیو ریٹ قرار دیتے تھے لیکن اس بار سیاسی مبصرین اور تجز یہ نگاروں نے کراچی میں ملا جلا اپنی را ئے کا اظہار کیا ہے لیکن سیا سی جما عتو ں کی جانب سے بڑے بڑے دعوے کیے جا ر ہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلا ول بھٹونے دعویٰ کیا ہے کہ کر اچی میں ہما ری جما عت اکثر یت حاصل کر ے گی پیپلز پا رٹی رہنما منظور وسان نے کہا کہ کر اچی میں 21 قومی اسمبلی کی نشستو ں میں 17 سے 18 نشستو ں پر کامیابی حاصل کر یں گے ،تحریک انصاف کے چیئر مین عمر ان خان نے بھی کر اچی میں تبد یلی کی نو ید سنا دی ہے، پاک سرزمین پا رٹی کے چیئر مین مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ کر اچی میں ہما را کسی سے کو ئی مقابلہ نہیں 21 قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے صرف تین سے چا ر نشستوں پر مقابلہ پیپلز پارٹی سے ہے۔
اس کا مطلب پی ایس پی بھی 17 نشستوں کا دعویٰ کر ر ہی ہے ، ایم ایم اے نے بھی کر اچی میں اکثریتی پارٹی ہو نے کا دعویٰ کیا ہے 30 سال سے کر اچی میں بلاشرکت غیر حکمر انی کر نے والی جما عت ایم کیوایم پاکستان نے بھی 15 قومی اسمبلی کی نشستوں میں کا میابی حاصل کر نے کا دعویٰ کیا ہے کہ جبکہ حالیہ دنو ں میں بنے والی جما عت ٹی ایل پی نے کراچی میں بھر پورکا میابی کا دعویٰ کیا ہے ۔
کراچی میں 30 سال بعد ایسے انتخابات ہورہے ہیں جس میں کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ کون سی جماعت شہرمیں کلین سوئپ یا بھاری اکثریت سے کا میابی حاصل کرے گی جبکہ شہریوں کی بڑی اکثریت اب تک یہ سوچ رہی ہے کہ وہ ووٹ کس کو دیں۔
ماضی میں کراچی میں 80 سے 85 فیصد مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس تھا لیکن اب کیا صورتحال ہوتی ہے کوئی کچھ کہنے سے قاصر ہے جبکہ اہم تمام ہی سیاسی جما عتیں کراچی میں کلین سوئپ کے دعوے کررہی ہے لیکن 25 جولائی کراچی میں کون بھاری اکثریت سے کا میا ب ہوگا یہ بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب 26 جو لائی کو ہی ملناممکن نظرآتا ہے۔
کراچی میں انتخابات کے نتائج کی پہلے سے کو ئی پیشگوئی نہیں کرسکتا شہر میں انتخابی مہم چلانے والی اہم جماعتیں جس میں پیپلز پا رٹی ، ایم کیوایم پاکستان ، پاک سرزمین پا رٹی ، تحریک انصاف ،ایم ایم اے ، ٹی ایل پی دعوے کر ر ہی ہیں کہ کر اچی میں کلین سوئپ کر یں گے لیکن اصل صورتحال کیا ہو تی ہے یہ کہنا قبل از وقت ہو گا ۔
کراچی میں گزشتہ تیس سالو ں سے ایم کیوایم پاکستان واضع اکثر یت سے کا میابی حاصل کر تی چلی آ ر ہی ہے 2013 کے عام انتخابا ت میں قومی اسمبلی کی 20نشستو ں میں سے 17 نشستیں ایم کیوایم پاکستان نے حاصل کی تھی اور 2015 کے بلدیاتی انتخابات میں بھی ایم کیوایم پاکستان نے بھا ری اکثریت سے کا میابی حاصل کی تھی لیکن کراچی میں 22 اگست کے بعد سے سیا سی منظرنا مے میں تیز ی سے تبد یلی واقع ہوئی جس کی وجہ سے منظر نامہ تبد یل ہو سکتا ہے۔
کراچی میں ایم کیوایم پاکستان اور پاک سرزمین پا رٹی کے مطابق کر اچی میں مردم شما ری اور حلقہ بندیا ں کو متعصبا نہ قرار دیا اور شہر میں مختلف جما عتو ں کو نواز نے کا الزام بھی عائد کیا اورکراچی میں انتخابات سے قبل ان مر دم شما ری اور حلقہ بندیوں کو پری پول ریگنگ ( دھاندلی ) قرار دیا ہے ان تمام صورتحال کے بعد کراچی میں تیزی کے ساتھ سیاسی منظرنامے میں تبدیلی آگئی ہے کراچی میں ماضی کے انتخابات میں سیاسی تجزیہ نگار اور مبصرین ایم کیوایم کو فیو ریٹ قرار دیتے تھے لیکن اس بار سیاسی مبصرین اور تجز یہ نگاروں نے کراچی میں ملا جلا اپنی را ئے کا اظہار کیا ہے لیکن سیا سی جما عتو ں کی جانب سے بڑے بڑے دعوے کیے جا ر ہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلا ول بھٹونے دعویٰ کیا ہے کہ کر اچی میں ہما ری جما عت اکثر یت حاصل کر ے گی پیپلز پا رٹی رہنما منظور وسان نے کہا کہ کر اچی میں 21 قومی اسمبلی کی نشستو ں میں 17 سے 18 نشستو ں پر کامیابی حاصل کر یں گے ،تحریک انصاف کے چیئر مین عمر ان خان نے بھی کر اچی میں تبد یلی کی نو ید سنا دی ہے، پاک سرزمین پا رٹی کے چیئر مین مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ کر اچی میں ہما را کسی سے کو ئی مقابلہ نہیں 21 قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے صرف تین سے چا ر نشستوں پر مقابلہ پیپلز پارٹی سے ہے۔
اس کا مطلب پی ایس پی بھی 17 نشستوں کا دعویٰ کر ر ہی ہے ، ایم ایم اے نے بھی کر اچی میں اکثریتی پارٹی ہو نے کا دعویٰ کیا ہے 30 سال سے کر اچی میں بلاشرکت غیر حکمر انی کر نے والی جما عت ایم کیوایم پاکستان نے بھی 15 قومی اسمبلی کی نشستوں میں کا میابی حاصل کر نے کا دعویٰ کیا ہے کہ جبکہ حالیہ دنو ں میں بنے والی جما عت ٹی ایل پی نے کراچی میں بھر پورکا میابی کا دعویٰ کیا ہے ۔