مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے ساڑھے 4 فیصد تک پہنچ گیا
سبسڈیز، آمدنی میں کمی، ریونیوشارٹ فال کے باعث نظر ثانی شدہ ہدف سے بھی زائد رہیگا
رواں مالی سال کے 9ماہ میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے ساڑھے 4 فیصد تک پہنچ گیا۔
جو کہ مالی سال کے اختتام تک نظر ثانی شدہ ہدف سے بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق بڑے پیمانے پر سبسڈیز کے باعث جاری اخراجات میں اضافے ، آمدنی میں کمی اور محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے کے شارٹ فال کے خدشات کے باعث رواں مالی سال مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے ساڑھے 6 فیصد کے نظر ثانی شدہ ہدف سے بھی زائد رہے گا۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ9 ماہ کے دوران ایف بی آر صرف1334 ارب روپے کے محاصل جمع کرنے میں کامیاب رہا ہے، جبکہ مالی سال کے لیے اس کا ہدف 2191ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اس دوران545 ارب روپے نان ٹیکس ریوینیو حاصل کیا گیا، جبکہ بجٹ میں اس کا تخمینہ 731 ارب روپے لگایا گیا تھا، ساتھ ہی 170 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں اس دوران پیٹرولیم لیوی اور گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں صرف90 ارب روپے جمع ہوئے دوسری جانب9 ماہ کے دوران مجموعی اخراجات کا حجم 2150 ارب روپے ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے مالیاتی خسارہ 1064 ارب یا جی ڈی پی کے ساڑھے 4 فیصد تک جا پہنچا ہے۔
جو کہ مالی سال کے اختتام تک نظر ثانی شدہ ہدف سے بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق بڑے پیمانے پر سبسڈیز کے باعث جاری اخراجات میں اضافے ، آمدنی میں کمی اور محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے کے شارٹ فال کے خدشات کے باعث رواں مالی سال مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے ساڑھے 6 فیصد کے نظر ثانی شدہ ہدف سے بھی زائد رہے گا۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ9 ماہ کے دوران ایف بی آر صرف1334 ارب روپے کے محاصل جمع کرنے میں کامیاب رہا ہے، جبکہ مالی سال کے لیے اس کا ہدف 2191ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اس دوران545 ارب روپے نان ٹیکس ریوینیو حاصل کیا گیا، جبکہ بجٹ میں اس کا تخمینہ 731 ارب روپے لگایا گیا تھا، ساتھ ہی 170 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں اس دوران پیٹرولیم لیوی اور گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں صرف90 ارب روپے جمع ہوئے دوسری جانب9 ماہ کے دوران مجموعی اخراجات کا حجم 2150 ارب روپے ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے مالیاتی خسارہ 1064 ارب یا جی ڈی پی کے ساڑھے 4 فیصد تک جا پہنچا ہے۔