پیپلز پارٹی پنجاب بھر سے بہتر کارکردگی دکھانے میں ناکام
پیپلزپارٹی کو پچھلے الیکشن میں بھی پنجاب اسمبلی کی صرف 6 نشستیں ملی تھیں۔
پیپلزپارٹی الیکشن 2018 میں پنجاب سے بہتر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی۔
وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، مخدوم فیصل صالح حیات، مخدوم شہاب الدین اور چوہدری منظور سمیت اہم رہنما شکست کھا گئے اور پیپلزپارٹی پنجاب سے قومی وصوبائی اسمبلی کی صرف 6،6نشستیں حاصل کرسکی اور پورے وسطی پنجاب سے صرف ایک نشست پیپلزپارٹی کے حصے میں آئی۔
پنجاب کی قومی اسمبلی کی 141اور صوبائی اسمبلی کی295 نشستوں پر الیکشن ہوا ہے لیکن پیپلزپارٹی کو بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کی کارکردگی سینٹرل پنجاب سے قدرے بہتر رہی اور پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کے 2 صاحبزادے مخدوم مرتضیٰ محمود اور مخدوم مصطفی محمود قومی اسمبلی کی نشستیں جیت گئے۔
اس کے علاوہ جنوبی پنجاب سے پیپلزپارٹی نے قومی وصوبائی اسمبلی مجموعی طور پر 11 نشستیں حاصل کیں جبکہ پورے وسطی پنجاب سے پیپلزپارٹی کو صرف ایک نشست مل سکی جہاں سے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کامیاب ہوئے۔ پیپلزپارٹی کو پچھلے الیکشن میں بھی پنجاب اسمبلی کی صرف 6 نشستیں ملی تھیں اور اس مرتبہ بھی پارٹی کی نشستوں کی تعداد صرف 6 ہی ہے۔
وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، مخدوم فیصل صالح حیات، مخدوم شہاب الدین اور چوہدری منظور سمیت اہم رہنما شکست کھا گئے اور پیپلزپارٹی پنجاب سے قومی وصوبائی اسمبلی کی صرف 6،6نشستیں حاصل کرسکی اور پورے وسطی پنجاب سے صرف ایک نشست پیپلزپارٹی کے حصے میں آئی۔
پنجاب کی قومی اسمبلی کی 141اور صوبائی اسمبلی کی295 نشستوں پر الیکشن ہوا ہے لیکن پیپلزپارٹی کو بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کی کارکردگی سینٹرل پنجاب سے قدرے بہتر رہی اور پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کے 2 صاحبزادے مخدوم مرتضیٰ محمود اور مخدوم مصطفی محمود قومی اسمبلی کی نشستیں جیت گئے۔
اس کے علاوہ جنوبی پنجاب سے پیپلزپارٹی نے قومی وصوبائی اسمبلی مجموعی طور پر 11 نشستیں حاصل کیں جبکہ پورے وسطی پنجاب سے پیپلزپارٹی کو صرف ایک نشست مل سکی جہاں سے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کامیاب ہوئے۔ پیپلزپارٹی کو پچھلے الیکشن میں بھی پنجاب اسمبلی کی صرف 6 نشستیں ملی تھیں اور اس مرتبہ بھی پارٹی کی نشستوں کی تعداد صرف 6 ہی ہے۔