مسلم لیگ ن کے 4 اہم رہنما سونامی کی لہروں کی نذر
جھگڑا،امیر مقام، مہتاب، صابر شاہ کوشکست،اے این پی،پی پی پی کابھی صفایا
سونامی کی تباہ کن لہروں نے تحریک انصاف کی مدمقابل جماعتوں کی توقعات اورسیاسی نجومیوں کی تمام تر پیش گوئیوں پر پانی پھیردیا۔
جبکہ اکثر حلقوں پر حیران کن نتائج نے نہ صرف کئی معروف سیاسی خاندانوں کو سیاسی موت ماردیا بلکہ مسلم لیگ(ن) کو ان کے مضبوط قلعوں میں شکست دے کر ملکی سطح پر سب سے بڑی جماعت بننے والی ن لیگ کو بہت کچھ سوچنے پر مجبورکردیاہے۔ تحریک انصاف نے سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ(ن) کو پہنچایاہے جس کے4اہم رہنما سونامی کی لہروں کا شکار بنے ہیں۔ ن لیگ کے اقبال ظفرجھگڑا، امیر مقام، سابق وزیراعلیٰ پیرصابرشاہ اور سردارمہتاب احمدخان کو تحریک انصاف کے امیدواروں کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوناپڑا۔ اسی طرح ان تمام رہنمائوں کے گروپوں کے امیدوار بھی بری طرح شکست سے ہمکنار ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے مقابلے میں تحریک انصاف جے یوآئی(ف) کو زیادہ متاثر نہیں کرسکی۔
مولانابرادران اپنی اپنی نشستیں نکالنے میں کامیاب رہے جبکہ بنوں میں سابق وزیراعلیٰ اکرم خان درانی قومی وصوبائی دونوں نشستوں سے جیت گئے۔ اسی طرح سوات میں جس کو ن لیگ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتاتھا، ن لیگ تو کسی کارکردگی کامظاہرہ نہیں کرسکی تاہم ایک صوبائی نشست جے یوآئی(ف) نکالنے میںکامیاب رہی۔ جنوبی اضلاع جے یوآئی(ف) کامضبوط گڑھ سمجھا جاتاہے، یہاں تحریک انصاف کو قابل ذکرکامیابی حاصل نہیں ہوسکی، اسی طرح جماعت اسلامی اپنے مضبوط گڑھ لوئرواپردیر میں سرخرو رہی جبکہ قومی وطن پارٹی اپنے مضبوط گڑھ چارسدہ میںصوبائی نشستیں سونامی لہروں سے بچانے میں کامیاب رہی۔ پشاور، نوشہرہ اورمردان جیسے شہروں میں اے این پی اور پی پی پی سونامی کا شکار بنیں۔
جبکہ اکثر حلقوں پر حیران کن نتائج نے نہ صرف کئی معروف سیاسی خاندانوں کو سیاسی موت ماردیا بلکہ مسلم لیگ(ن) کو ان کے مضبوط قلعوں میں شکست دے کر ملکی سطح پر سب سے بڑی جماعت بننے والی ن لیگ کو بہت کچھ سوچنے پر مجبورکردیاہے۔ تحریک انصاف نے سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ(ن) کو پہنچایاہے جس کے4اہم رہنما سونامی کی لہروں کا شکار بنے ہیں۔ ن لیگ کے اقبال ظفرجھگڑا، امیر مقام، سابق وزیراعلیٰ پیرصابرشاہ اور سردارمہتاب احمدخان کو تحریک انصاف کے امیدواروں کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوناپڑا۔ اسی طرح ان تمام رہنمائوں کے گروپوں کے امیدوار بھی بری طرح شکست سے ہمکنار ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے مقابلے میں تحریک انصاف جے یوآئی(ف) کو زیادہ متاثر نہیں کرسکی۔
مولانابرادران اپنی اپنی نشستیں نکالنے میں کامیاب رہے جبکہ بنوں میں سابق وزیراعلیٰ اکرم خان درانی قومی وصوبائی دونوں نشستوں سے جیت گئے۔ اسی طرح سوات میں جس کو ن لیگ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتاتھا، ن لیگ تو کسی کارکردگی کامظاہرہ نہیں کرسکی تاہم ایک صوبائی نشست جے یوآئی(ف) نکالنے میںکامیاب رہی۔ جنوبی اضلاع جے یوآئی(ف) کامضبوط گڑھ سمجھا جاتاہے، یہاں تحریک انصاف کو قابل ذکرکامیابی حاصل نہیں ہوسکی، اسی طرح جماعت اسلامی اپنے مضبوط گڑھ لوئرواپردیر میں سرخرو رہی جبکہ قومی وطن پارٹی اپنے مضبوط گڑھ چارسدہ میںصوبائی نشستیں سونامی لہروں سے بچانے میں کامیاب رہی۔ پشاور، نوشہرہ اورمردان جیسے شہروں میں اے این پی اور پی پی پی سونامی کا شکار بنیں۔